اسلامُ علیکم ورحمتہ اللہ
آج میری نظر" معیشیت کے حوالے سے ایک جائزہ" رپورٹ پر پڑی اس کے دلچسپ اعدادوشمار سے آپ بھی محظوظ ہوں اور میری طرح آپ بھی دل کو تسلی دیں کہ صرف ہم ہی قرضوں میں دبی ہوئی قوم نہیں اور بھی ہیں ہمارے ساتھ قطار غلاماں میں
1:۔ اس وقت امریکہ کے مجموعی قرضوں کا حجم 14ٹریلین ڈالر کے قریب ہےجو اس کی مجموعی خام قومی پیداوار(جی،ڈی،پی) کے حجم کا 94فیصد بنتا ہے اس وقت ہر امریکی 46929 ڈالر کا مقروض ہے۔
2:۔ برطانیہ کے قرضوں کا جائزہ لیا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ اس وقت برطانیہ کے مجموعی قرضوں کی مالیت 8ٹریلین ڈالر ہے۔جو اس کے مجموعی(جی،ڈی،پی)کے حجم کے مقابلے میںچار سو فیصد زائد ہے اور اس وقت ہر برطانوی شہری ایک لاکھ چوالیس ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
3:۔ اسی طرح اگر یورپ کے دل جرمنی کی بات کی جائے تو اس کے قرضوں کا حجم مجموعی قومی پیداوارکا 4 ٹریلین ڈالر ہے جو اس کے (جی،ڈی،پی) کا 142فیصد ہے اس طرح ہر جرمن شہری 57ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
4:۔ اسی طرح مقروض ممالک کی فہرست میں فرانس بھی شامل ہے جس کے قرضوں کا حجم بھی تقریباً 4 ٹریلین ڈالر ہےجو اس کی مجموعی قومی پیداوار کا 176 فیصد بنتا ہے اس لہٰز سے ہر فرانسیسی تقریباً 74ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
5:۔ ہالینڈ کا شمار بھی معاشی ترقی کے اعتبار سے یورپ کے اہم ممالک میں ہوتا ہے۔اس کے قرضوں کا حجم پونے چار ٹریلین ڈالر ہے۔ہالینڈ کا ہر شہری اس وقت 2لاکھ 25ہزارڈالر کا مقروض ہے۔
6:۔ امریکہ سمیت 20ممالک کی جو فہرست قرضوں میں اضافے کے لحاظ سے بنائی گئی ہے اس میں سب سے بڑا حصہ (جی،ڈی،پی)کے لحاظ سے ناروے کا ہے جس کے مجموعی قرضون کا حجم اس کے (جی،ڈی،پی)کے مقابلے میں 538 فیصد ہےاور اس کے مجموعی قرضوں کا حجم دو ٹریلین ڈالر ہے اس طرح ناروے کا ہر شہری اس وقت 4لاکھ 54ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
ان ہوشربا اعداد وشمار کے بعد آپ کا زہن جا رہا ہوگا پاکستانی قرضوں اور فی کس قرضوں کی مالیت پر تو ضروری ہے کہ اس پر بھی روشنی ڈال لی جائے۔ان تمام 20ممالک کی فہرست میں پاکستان کا دور دور تک نام ونشاں نہیں ہے۔
پاکستان میں اس وقت بیرونی قرضوں کا حجم 58ارب ڈالر کے قریب ہے جو اس کی مجموعی (جی،ڈی،پی) کے 60فیصد کے برابر ہے اس وقت ہر پاکستانی26 ہزار روپے سے زائد کا مقروض ہے۔
آج میری نظر" معیشیت کے حوالے سے ایک جائزہ" رپورٹ پر پڑی اس کے دلچسپ اعدادوشمار سے آپ بھی محظوظ ہوں اور میری طرح آپ بھی دل کو تسلی دیں کہ صرف ہم ہی قرضوں میں دبی ہوئی قوم نہیں اور بھی ہیں ہمارے ساتھ قطار غلاماں میں
1:۔ اس وقت امریکہ کے مجموعی قرضوں کا حجم 14ٹریلین ڈالر کے قریب ہےجو اس کی مجموعی خام قومی پیداوار(جی،ڈی،پی) کے حجم کا 94فیصد بنتا ہے اس وقت ہر امریکی 46929 ڈالر کا مقروض ہے۔
2:۔ برطانیہ کے قرضوں کا جائزہ لیا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ اس وقت برطانیہ کے مجموعی قرضوں کی مالیت 8ٹریلین ڈالر ہے۔جو اس کے مجموعی(جی،ڈی،پی)کے حجم کے مقابلے میںچار سو فیصد زائد ہے اور اس وقت ہر برطانوی شہری ایک لاکھ چوالیس ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
3:۔ اسی طرح اگر یورپ کے دل جرمنی کی بات کی جائے تو اس کے قرضوں کا حجم مجموعی قومی پیداوارکا 4 ٹریلین ڈالر ہے جو اس کے (جی،ڈی،پی) کا 142فیصد ہے اس طرح ہر جرمن شہری 57ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
4:۔ اسی طرح مقروض ممالک کی فہرست میں فرانس بھی شامل ہے جس کے قرضوں کا حجم بھی تقریباً 4 ٹریلین ڈالر ہےجو اس کی مجموعی قومی پیداوار کا 176 فیصد بنتا ہے اس لہٰز سے ہر فرانسیسی تقریباً 74ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
5:۔ ہالینڈ کا شمار بھی معاشی ترقی کے اعتبار سے یورپ کے اہم ممالک میں ہوتا ہے۔اس کے قرضوں کا حجم پونے چار ٹریلین ڈالر ہے۔ہالینڈ کا ہر شہری اس وقت 2لاکھ 25ہزارڈالر کا مقروض ہے۔
6:۔ امریکہ سمیت 20ممالک کی جو فہرست قرضوں میں اضافے کے لحاظ سے بنائی گئی ہے اس میں سب سے بڑا حصہ (جی،ڈی،پی)کے لحاظ سے ناروے کا ہے جس کے مجموعی قرضون کا حجم اس کے (جی،ڈی،پی)کے مقابلے میں 538 فیصد ہےاور اس کے مجموعی قرضوں کا حجم دو ٹریلین ڈالر ہے اس طرح ناروے کا ہر شہری اس وقت 4لاکھ 54ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
ان ہوشربا اعداد وشمار کے بعد آپ کا زہن جا رہا ہوگا پاکستانی قرضوں اور فی کس قرضوں کی مالیت پر تو ضروری ہے کہ اس پر بھی روشنی ڈال لی جائے۔ان تمام 20ممالک کی فہرست میں پاکستان کا دور دور تک نام ونشاں نہیں ہے۔
پاکستان میں اس وقت بیرونی قرضوں کا حجم 58ارب ڈالر کے قریب ہے جو اس کی مجموعی (جی،ڈی،پی) کے 60فیصد کے برابر ہے اس وقت ہر پاکستانی26 ہزار روپے سے زائد کا مقروض ہے۔
Comment