Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

لندن میں کراچی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لندن میں کراچی

    لندن میں کراچی !



    اہلِ کراچی اس پر بھی حیران ہیں کہ لندن اور دیگر شہریوں میں ایسا کیا ہوگیا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے بچارے ارکان کو گرمیوں کی تعطیلات سے واپس بلا لیا گیا ہے۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی کہ محض چار افراد کی ہلاکت ، کچھ آتشزنی اور لوٹ مار کے واقعات پر غور کرنے کے لئے پوری پارلیمنٹ بٹھا دی گئی ، پولیس کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں اور یہ اسباب تلاش کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جنہوں نے بقول وزیرِ اعظم کیمرون برطانوی معاشرے کے ایک حصے کو ذہنی بیمار بنا دیا ہے۔

    کچھ اہلیانِ کراچی کے بقول اہلِ برطانیہ مارکیٹ اکانومی کے بہت بڑے چیمپئین بنتے ہیں لیکن ہمارے ہاں تو امن و امان تک مارکیٹ اکانومی کے اصول پر کام کررہا ہے۔ پولیس اور رینجرز قاتلوں کے کام میں مداخلت نہیں کرتے اور قاتل سیکورٹی دستوں کو تنگ نہیں کرتے۔ کون سا اسلحہ کون اور کس قیمت پر خرید رہا ہے کسے بیچ رہا ہے ، کون مر رہا ہے کس کے ہاتھوں مر رہا ہے۔کس پے کونسا مقدمہ کب بنایا گیا اور کب کس نے کیوں بری کردیا۔

    ڈاکے کون ڈال رہا ہے انہیں کون پکڑ کے مار یا جلا رہا ہے۔کس نے کس کو اغوا کرکے کتنا تاوان دیا یا لیا۔کون کس سے کیا بھتہ وصول کررہا ہے۔ سڑک کب بند ہوئی ، کتنے ٹائر جلے ، کتنی گاڑیاں کس نے نذرِ آتش کیں ، انکی انشورنس کون دے رہا ہے یا نہیں دے رہا۔ کس نے کب اور کیوں ہڑتال کی اپیل کردی اور کب واپس لے لی۔ان ہڑتالوں سے کس کا کتنا معاشی نقصان ہوا اور کسے کتنا سیاسی فائدہ ہوا۔سب کاروبار آزاد منڈی کے اصول پر رواں دواں ہے۔ چنانچہ حکومت کو کیا ضرورت ہے کہ وہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے اور کاروبار میں رخنہ اندازی کرے۔ پہلے ہی معیشت کونسی اچھی ہے جو مزید پابندیاں و ضوابط نافذ کر دئیے جائیں۔

    (کرنے کے فوری اقدامات)

    بہتر یہی ہوگا کہ حکومتِ برطانیہ بھی خود پر خوامخواہ کا بھروسہ کرنے کے بجائے اپنے حالات خدا پر چھوڑ دے۔ اب تک ہونے والے واقعات کی متعلقہ حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی جائے۔مندروں ، مساجد اور گرجا گھروں میں خصوصی دعائیں مانگی جائیں ۔مرنے والوں کے لئے ساڑھے تین لاکھ پاؤنڈ فی کس معاوضے کا اعلان کیا جائے۔

    پکڑ دھکڑ اور سزائیں دینے کے بجائے بلوائیوں کے گینگ لیڈرز کو ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں ڈنر پر مدعو کرکے گلے ملوا دیا جائے اور انہیں امن کمیٹیوں میں بھی شامل کیا جائے۔ لندن میٹرو پولٹین پولیس چیف کا تبادلہ گلاسگو کردیا جائے اور ان کی جگہ سندھ کے چیف ہوم سکریٹری وسیم احمد یا آئی جی واجد درانی کو ڈیپوٹیشن پر بلا لیا جائے۔ مڈ لینڈز پولیس چیف کو پہلے او ایس ڈی بنایا جائے اور کچھ عرصے بعد فشریز ڈپارٹمنٹ کا سربراہ مقرر کردیا جائے۔

    اور سب سے بڑھ کر یہ کہ حکومتِ برطانیہ رفتہ رفتہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو فروغ دے، پٹرول اور گیس کی قیمت کو دوگنا کر دے، چینی اور آٹے کے لئے لائنیں لگوادے تاکہ عام آدمی اپنے ہی مسائل میں اتنا الجھ جائے کہ اس کا کسی اور طرف دھیان ہی نہ جائے اور لگ پتا جائے کہ حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں سے ریاست کیسے نمٹتی ہے۔

    بیمار معاشرہ ایسا سیدھا ہوگا کہ مائیں بچوں کو ڈرایا کریں گی کہ انسان بن جا نئیں تے سداں ڈیوڈ کیمرون نوں۔
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Working...
X