For reference
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
خدا کا شکر ہے میں لڑکی نہیں
Collapse
X
-
Re: خدا کا شکر ہے میں لڑکی نہیں
السلامُ علیکم
بہت خوبصورت تحریر بے شک اس سے کلی طور پر متفق نہیںہوا جا سکتا لیکن موضوع کے اعتبار سے سوچ کے دریچے کھولنے کا سبب ضرور ہے
آپ کے کئی الفاظ تو ایسے کاٹدار ہیں کہ کسی بھی قصائی کی چھری سے بازی جیت سکتے ہیں
مزید "کٹاریوں"کا انتظار رہے گا:star1:
Comment
-
Re: خدا کا شکر ہے میں لڑکی نہیں
Asalam-O-Alikum
once more thought provoking lesson... itna karwa such likhny k liya b himat chahiye hy insan ko.. hal mein he mjko aik aisa worst experience hoya hy jis mein mjko aik larki ny yehe kaha kash mein larka hoti... Rasool ALLAH (SAW) ny orat ko uska khoya hoya muqam delaya lekin jis terha ham baki ki telemat mein jis tezi k sath zalalat or gumrahi ka shekar hoye hein wahan aise he mashray banty hein...
sharing ka shukriya...
Be Blessed:roseمیں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ
Comment
-
Re: خدا کا شکر ہے میں لڑکی نہیں
اسلام علیکم
ایک خالص سماجی نوعیت کا ٹاپک ہے اور میرا خیال بانیاز خان اس پوسٹ میں
کہیں کہیں آپ کا رویہ جارحانہ کہیں ایک جگہ تلخ اور چند ایک جگہ حقائق سے ہٹ کر بھی ہے
ٹھیک ہےیہ میل ڈومیننٹ سوسائیٹی ہےمردوں کی برتری کے اس معاشرےمیں بے شک عورت
کو وہ مقام حاصل نہیں جو حضرت ابوبکراورحضرت علی کے ادوار میں حاصل تھا لیکن اس کے
باوجود بھی میرے بھائی یہ سچ ہے عورت کو جو پروٹوکول یہاں دیا جاتا ہے وہ شاید یورپ
کی عورت کو ایک ہزار سال بعد بھی نصیب نہ ہو۔۔اج بھی لوگ پرائی عورت کو دیکھ کر نظریں
نیچی کر لیتے ہیں بسوں میں ان کے لیے نشت خالی کر دیتے ہیں ان کی موجودگی میں سیگرٹ
نہیں پیتے۔۔ان سے عزت و احترام سے مخاطب ہوتےہیں اج بھی لوگ بیوی پر ہاتھ اٹھانے والے
اورطلاق دینے والے مرد کو اپنے پاس نہیں بیٹھانے دیتے۔۔۔۔اج بھی یہاں عورت اتنی محفوظ ہے
جتنی یورپ کے جنگلی معاشروں میں کبھی نہ تھی۔۔
رہی بات بھاری بھرکم حجاب کی تو ہمارے ہاں مخصؤص مکاتیب فکر میں یہ حجاب ان کی روزمرہ
زندگی کا حصہ ہیں وہ اس میں شاید ایزی فیل کرتیں ہوں ویسے بھی ہم بچوں کے پیدا ہوتے ہی
ان کی سروں پہ بنے بنائے نظریات کے کلبوت چڑھا دیتے جس کے نتیجے میں جو نسل پروان چڑھتی
وہ ویسی ہی کنزرویٹیو ہوتی ہے۔۔اہمیت اس چیز کی نہیں کہ حجاب ہو کہ برقعہ ہو پسند کی شادی ہو کہ
یا والدین کی مرضی سے۔۔مسئلہ صرف اتنا ہماری آبادی کے کل کا نصف سے بھی زیادہ حصہ
عورتوں پہ مشتمل ہے اور ہم ان کو گھر کی چار دیواری میں قید کر دیتے ہیں اور انہیں محض
گملے کا پھول سمجھتے ہیں اور جس ملک کی نصف ابادی ہی ملک کی تعمیر و ترقی میں شریک نہ
ہووہاں حالات یہ نہ ہوں تو کیا ہوں ؟؟ علم کی روشنی جناب علم کی روشنی جہاں جہاں پھیلے گی
وہاں شعور بیدار ہوگا احساس جاگے گا اور ہمارے منجمد ذہن جمود سے آزاد ہونگے،،،،
فکرآئےگی اورفکر قران کا پسندیدہ ترین لفظ ہے جب ہم قران کے اس پسندیدہ لفظ
کے رمز کو پا جائےگےتو کبھی تنہا نہیں ہونگے کبھی رسوا نہیں ہہونگے
۔۔۔۔
خوش رہیں
:ys: :ys:بابا کھجل سائیں
:(
Comment
-
Re: خدا کا شکر ہے میں لڑکی نہیں
Originally posted by بابا کھجل سائیں View Post
اسلام علیکم
ایک خالص سماجی نوعیت کا ٹاپک ہے اور میرا خیال بانیاز خان اس پوسٹ میں
کہیں کہیں آپ کا رویہ جارحانہ کہیں ایک جگہ تلخ اور چند ایک جگہ حقائق سے ہٹ کر بھی ہے
ٹھیک ہےیہ میل ڈومیننٹ سوسائیٹی ہےمردوں کی برتری کے اس معاشرےمیں بے شک عورت
کو وہ مقام حاصل نہیں جو حضرت ابوبکراورحضرت علی کے ادوار میں حاصل تھا لیکن اس کے
باوجود بھی میرے بھائی یہ سچ ہے عورت کو جو پروٹوکول یہاں دیا جاتا ہے وہ شاید یورپ
کی عورت کو ایک ہزار سال بعد بھی نصیب نہ ہو۔۔اج بھی لوگ پرائی عورت کو دیکھ کر نظریں
نیچی کر لیتے ہیں بسوں میں ان کے لیے نشت خالی کر دیتے ہیں ان کی موجودگی میں سیگرٹ
نہیں پیتے۔۔ان سے عزت و احترام سے مخاطب ہوتےہیں اج بھی لوگ بیوی پر ہاتھ اٹھانے والے
اورطلاق دینے والے مرد کو اپنے پاس نہیں بیٹھانے دیتے۔۔۔۔اج بھی یہاں عورت اتنی محفوظ ہے
جتنی یورپ کے جنگلی معاشروں میں کبھی نہ تھی۔۔
رہی بات بھاری بھرکم حجاب کی تو ہمارے ہاں مخصؤص مکاتیب فکر میں یہ حجاب ان کی روزمرہ
زندگی کا حصہ ہیں وہ اس میں شاید ایزی فیل کرتیں ہوں ویسے بھی ہم بچوں کے پیدا ہوتے ہی
ان کی سروں پہ بنے بنائے نظریات کے کلبوت چڑھا دیتے جس کے نتیجے میں جو نسل پروان چڑھتی
وہ ویسی ہی کنزرویٹیو ہوتی ہے۔۔اہمیت اس چیز کی نہیں کہ حجاب ہو کہ برقعہ ہو پسند کی شادی ہو کہ
یا والدین کی مرضی سے۔۔مسئلہ صرف اتنا ہماری آبادی کے کل کا نصف سے بھی زیادہ حصہ
عورتوں پہ مشتمل ہے اور ہم ان کو گھر کی چار دیواری میں قید کر دیتے ہیں اور انہیں محض
گملے کا پھول سمجھتے ہیں اور جس ملک کی نصف ابادی ہی ملک کی تعمیر و ترقی میں شریک نہ
ہووہاں حالات یہ نہ ہوں تو کیا ہوں ؟؟ علم کی روشنی جناب علم کی روشنی جہاں جہاں پھیلے گی
وہاں شعور بیدار ہوگا احساس جاگے گا اور ہمارے منجمد ذہن جمود سے آزاد ہونگے،،،،
فکرآئےگی اورفکر قران کا پسندیدہ ترین لفظ ہے جب ہم قران کے اس پسندیدہ لفظ
کے رمز کو پا جائےگےتو کبھی تنہا نہیں ہونگے کبھی رسوا نہیں ہہونگے
۔۔۔۔
خوش رہیں
:ys: :ys:بابا کھجل سائیں
I am agree with you.
Comment
Comment