حنا پہلی پاکستانی خاتون وزیر خارجہ
پاکستان کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی حنا ربانی کھر ملک کی پہلی خاتون وزیر خارجہ بن گئی ہیں۔ قائم مقام صدر نے منگل کو حنا ربانی کھر سے ان کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔
جنوبی پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ سے رکن اسمبلی بننے والی چونتیس سالہ حنا ربانی کو ملک کی کم عمر وزیر خارجہ ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں رد و بدل کے بعد شاہ محمود کو قریشی کو وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹادیا گیا اور اس طرح اس سال فروری سے وزیر خارجہ پاکستان کا عہدہ خالی تھا۔ حنا ربانی کھر وزیر مملکت برائے خارجہ امور فرائض انجام دے رہی تھیں۔
اس سے پہلے حنا ربانی کھر کو ملک کی پہلی خاتون وزیر خزانہ بننے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ حنا ربانی کھر جنوبی پنجاب سے تیسری سیاسی شخصیت ہیں جو وزیر خارجہ کے عہدے تک پہنچی ہیں۔ان سے پہلے ان کے پیش رو مخدوم شاہ محمود قریشی اور سابق صدر سردار فاروق لغاری کا تعلق بھی جنوبی پنجاب سے تھا اور دونوں سیاست دانوں کو پیپلز پارٹی نے ہی وزیر خارجہ مقرر کیا تھا۔
پاکستان کے دو وزراء خارجہ یعنی سردار آصف احمد علی اور خورشید محمود قصوری نے دو ہزار آٹھ کےانتخابات میں پنجاب کے علاقہ قصور سے حلقہ ایک سو چالیس سے ایک دوسرے کے مدمقابل تھے تاہم خورشید محمود قصوری کو شکست ہوگئی۔
سردار آصف احمد علی بینظیر بھٹو کے دوسرے دورے حکومت میں فاروق لغاری کے بعد وزیر خارجہ مقرر ہوئے جبکہ خورشید محمود قصوری مسلم لیگ قاف کے دورے اقتدار میں پانچ برس تک وزیر خارجہ رہے۔
پاکستان کے دیگر وزراء خارجہ میں حمید اللہ چودھری، میاں ارشد حسین، جسٹس منظورقادر اور شریف الدین پیزادہ بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں سیاست دان اور ٹیکنوکریٹ دونوں ہیں وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہنے والی شخصیت ملک کے وزیر اعظم اور صدر کے عہدے تک بھی پہنچیں۔
پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان تھے جبکہ جنرل یحیٰ خان نے اپنی فوجی حکومت کے دوران دو برس کے لیے وزیر خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھا۔
وزرائے اعظم میں محمد علی بوگرہ نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے ایک سال کے بعد وزیر خارجہ کا قلمدان اپنے پاس رکھ لیا جو ان کے وزیر اعظم رہنے تک ان کے پاس رہا۔
محمد علی بوگرہ وزیر اعظم کے عہدے سے الگ ہونے کے کچھ عرصے بعد دوبارہ بھی وزیر خارجہ بن گئے اور اپنے انتقال تک اسی عہدے پر کام کیا۔
فیروز خان اور ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم بننے سے پہلے وزیر خارجہ رہے۔ سردار فاروق لغاری صدر پاکستان کے عہدے پر فائز ہونے سے پہلے ملک کے وزیر خارجہ رہے اور وہ ملک کے واحد وزیر خارجہ تھے جو ایک ماہ سے بھی کم معیاد کے لیے اس عہدے پر فائز رہے۔
ذوالفقار علی بھٹو انیس سو تہتر میں جب وزیر اعظم منتخب ہوئے تو انہوں نے وزیر خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھا تاہم انہوں نے سابق سیکرٹری خارجہ عزیز احمد کو اپنی کابینہ میں وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا قلمدان سونپا۔
عزیز احمد کو ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دوسرے دورے اقتدار میں اپنی کابینہ میں وزیر خارجہ کا عہدہ دیا لیکن عزیز احمد اس عہدے پر لگ بھگ چار ماہ ہی کام کرسکے اور مارشل لاء کے باعث حکومت ختم ہوگئی۔
محمد علی بوگرہ، ذوالفقار علی بھٹو، صاحبزادہ یعقوب علی خان اور عبدالستار دو دو مرتبہ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہے ۔ محمدعلی بوگرہ اور ذوالفقار علی بھٹو نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے وزارت خارجہ کا قلمدان اپنے پاس رکھا۔
نواز شریف کے دوسرے دورے حکومت میں جنرل ایوب خان کے بیٹے کیپٹن ریٹائرڈ گوہر ایوب وزیر خارجہ بنے تاہم انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیْ دے دیا جس کے بعد سرتاج عزیز کو نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو طویل ترین عرصہ یعنی لگ بھگ گیارہ برس تک وزیر خارجہ رہے اور اس مدت میں سے سات برس تک وہ صدر اور وزیر اعظم کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔ان کے بعد صاحبزادہ یعقوب علی خان نے تقریباً نو برس تک وزیر خارجہ کا قلمدان سنبھالا۔
عزیز احمد، آغا شاہی، عبدالستار اور انعام الحق نے وزیر خارجہ بننے سے پہلے سیکرٹری خارجہ کی حیثیت سے فرائص انجام دیئے۔
آغاشاہی جنرل ضیاالحق جبکہ عبدالستار اور انعام الحق جنرل مشرف کے دور میں وزیر خارجہ رہے۔
جنوبی پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ سے رکن اسمبلی بننے والی چونتیس سالہ حنا ربانی کو ملک کی کم عمر وزیر خارجہ ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں رد و بدل کے بعد شاہ محمود کو قریشی کو وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹادیا گیا اور اس طرح اس سال فروری سے وزیر خارجہ پاکستان کا عہدہ خالی تھا۔ حنا ربانی کھر وزیر مملکت برائے خارجہ امور فرائض انجام دے رہی تھیں۔
اس سے پہلے حنا ربانی کھر کو ملک کی پہلی خاتون وزیر خزانہ بننے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ حنا ربانی کھر جنوبی پنجاب سے تیسری سیاسی شخصیت ہیں جو وزیر خارجہ کے عہدے تک پہنچی ہیں۔ان سے پہلے ان کے پیش رو مخدوم شاہ محمود قریشی اور سابق صدر سردار فاروق لغاری کا تعلق بھی جنوبی پنجاب سے تھا اور دونوں سیاست دانوں کو پیپلز پارٹی نے ہی وزیر خارجہ مقرر کیا تھا۔
پاکستان کے دو وزراء خارجہ یعنی سردار آصف احمد علی اور خورشید محمود قصوری نے دو ہزار آٹھ کےانتخابات میں پنجاب کے علاقہ قصور سے حلقہ ایک سو چالیس سے ایک دوسرے کے مدمقابل تھے تاہم خورشید محمود قصوری کو شکست ہوگئی۔
سردار آصف احمد علی بینظیر بھٹو کے دوسرے دورے حکومت میں فاروق لغاری کے بعد وزیر خارجہ مقرر ہوئے جبکہ خورشید محمود قصوری مسلم لیگ قاف کے دورے اقتدار میں پانچ برس تک وزیر خارجہ رہے۔
پاکستان کے دیگر وزراء خارجہ میں حمید اللہ چودھری، میاں ارشد حسین، جسٹس منظورقادر اور شریف الدین پیزادہ بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں سیاست دان اور ٹیکنوکریٹ دونوں ہیں وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہنے والی شخصیت ملک کے وزیر اعظم اور صدر کے عہدے تک بھی پہنچیں۔
پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان تھے جبکہ جنرل یحیٰ خان نے اپنی فوجی حکومت کے دوران دو برس کے لیے وزیر خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھا۔
وزرائے اعظم میں محمد علی بوگرہ نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے ایک سال کے بعد وزیر خارجہ کا قلمدان اپنے پاس رکھ لیا جو ان کے وزیر اعظم رہنے تک ان کے پاس رہا۔
محمد علی بوگرہ وزیر اعظم کے عہدے سے الگ ہونے کے کچھ عرصے بعد دوبارہ بھی وزیر خارجہ بن گئے اور اپنے انتقال تک اسی عہدے پر کام کیا۔
فیروز خان اور ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم بننے سے پہلے وزیر خارجہ رہے۔ سردار فاروق لغاری صدر پاکستان کے عہدے پر فائز ہونے سے پہلے ملک کے وزیر خارجہ رہے اور وہ ملک کے واحد وزیر خارجہ تھے جو ایک ماہ سے بھی کم معیاد کے لیے اس عہدے پر فائز رہے۔
ذوالفقار علی بھٹو انیس سو تہتر میں جب وزیر اعظم منتخب ہوئے تو انہوں نے وزیر خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھا تاہم انہوں نے سابق سیکرٹری خارجہ عزیز احمد کو اپنی کابینہ میں وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا قلمدان سونپا۔
عزیز احمد کو ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دوسرے دورے اقتدار میں اپنی کابینہ میں وزیر خارجہ کا عہدہ دیا لیکن عزیز احمد اس عہدے پر لگ بھگ چار ماہ ہی کام کرسکے اور مارشل لاء کے باعث حکومت ختم ہوگئی۔
محمد علی بوگرہ، ذوالفقار علی بھٹو، صاحبزادہ یعقوب علی خان اور عبدالستار دو دو مرتبہ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہے ۔ محمدعلی بوگرہ اور ذوالفقار علی بھٹو نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے وزارت خارجہ کا قلمدان اپنے پاس رکھا۔
نواز شریف کے دوسرے دورے حکومت میں جنرل ایوب خان کے بیٹے کیپٹن ریٹائرڈ گوہر ایوب وزیر خارجہ بنے تاہم انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیْ دے دیا جس کے بعد سرتاج عزیز کو نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو طویل ترین عرصہ یعنی لگ بھگ گیارہ برس تک وزیر خارجہ رہے اور اس مدت میں سے سات برس تک وہ صدر اور وزیر اعظم کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔ان کے بعد صاحبزادہ یعقوب علی خان نے تقریباً نو برس تک وزیر خارجہ کا قلمدان سنبھالا۔
عزیز احمد، آغا شاہی، عبدالستار اور انعام الحق نے وزیر خارجہ بننے سے پہلے سیکرٹری خارجہ کی حیثیت سے فرائص انجام دیئے۔
آغاشاہی جنرل ضیاالحق جبکہ عبدالستار اور انعام الحق جنرل مشرف کے دور میں وزیر خارجہ رہے۔
Comment