امریکی بلاگر خود کو آمنہ ظاہر کر کے اخبارات کو انٹرویوز بھی دے چکے ہیں
شام میں حکومت مخالف مظاہروں کے حوالے سے لکھے جانے والے ایک بلاگ کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کے مصنف شامی ہم جنس خاتون کی بجائے ایک امریکی شہری ہیں۔
اس بلاگ میں آمنہ اپنی سماجی زندگی اور تعلقات کے ذکر کے ساتھ شامی صدر بشار الاسد پر نکتہ چینی کرتی تھیں اور حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے کے حوالے سے اپنا کردار بھی بیان کرتی تھیں۔
گزشتہ روز اتوار کو بلاگ پر معذرت کے ساتھ ایک بیان لکھا گیا ہے جس میں چالیس سالہ ٹام میک ماسٹر نے بلاگ لکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ٹام کے مطابق وہ امریکی شہری ہیں اور مشرق وسطیٰ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرتے ہیں۔
بلاگ کے نئے مصنف کے سامنے آنے کے بعد شام میں بیشتر کارکنوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان پر شام میں جاری حکومت مخالف جدوجہد کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
بلاگ کے امریکی مصنف خود کو آمنہ ظاہر کر کے مختلف اخباروں کو انٹرویوز بھی دے چکے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے ایک نامہ نگار کے بقول وہ آمنہ سے ای میلز کے ذریعے مسلسل رابطے میں رہے اور اس ضمن میں آمنہ کی جانب سے آنے والی ای میلز کسی ایسی خاتون کے لگتی تھیں، جن کے ارد گرد انقلاب آنے والا ہو۔
آمنہ کی گرفتاری کے بارے میں بی بی سی، دیگر بلاگرز اور کارکنوں نے بھی خبر دی تھی اور ان کی رہائی کے لیے سیاسی کارکنوں نے جدوجہد بھی کی تھی۔
شام میں حکومت مخالف مظاہروں کے حوالے سے لکھے جانے والے ایک بلاگ کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کے مصنف شامی ہم جنس خاتون کی بجائے ایک امریکی شہری ہیں۔
اس بلاگ میں آمنہ اپنی سماجی زندگی اور تعلقات کے ذکر کے ساتھ شامی صدر بشار الاسد پر نکتہ چینی کرتی تھیں اور حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے کے حوالے سے اپنا کردار بھی بیان کرتی تھیں۔
گزشتہ روز اتوار کو بلاگ پر معذرت کے ساتھ ایک بیان لکھا گیا ہے جس میں چالیس سالہ ٹام میک ماسٹر نے بلاگ لکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ٹام کے مطابق وہ امریکی شہری ہیں اور مشرق وسطیٰ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرتے ہیں۔
اگر کسی روز مجھے حکومت اغوا کر لے تو میرے بلاگ کو پڑھنے والے میری بات کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے کیونکہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ میں ایک اور آمنہ ثابت ہو سکتی ہوں
لبنانی بلاگربلاگ کے نئے مصنف کے سامنے آنے کے بعد شام میں بیشتر کارکنوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان پر شام میں جاری حکومت مخالف جدوجہد کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
بلاگ کے امریکی مصنف خود کو آمنہ ظاہر کر کے مختلف اخباروں کو انٹرویوز بھی دے چکے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے ایک نامہ نگار کے بقول وہ آمنہ سے ای میلز کے ذریعے مسلسل رابطے میں رہے اور اس ضمن میں آمنہ کی جانب سے آنے والی ای میلز کسی ایسی خاتون کے لگتی تھیں، جن کے ارد گرد انقلاب آنے والا ہو۔
آمنہ کی گرفتاری کے بارے میں بی بی سی، دیگر بلاگرز اور کارکنوں نے بھی خبر دی تھی اور ان کی رہائی کے لیے سیاسی کارکنوں نے جدوجہد بھی کی تھی۔
Comment