وفاقی حکومت نے توقع ظاہر کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو ابتدائی طور پر20 ہزار روپے فی خاندان تقسیم کرنے کا عمل آئندہ جمعہ سے شروع کردیا جائے گا جب کہ مالی امداد کی دوسری قسط سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا نے کے بعد دی جائے گی جس کے لیے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کی مدد کررہے ہیں۔
جمعہ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ چاروں صوبوں کی طرف سے آئندہ ایک روز میں اُن اضلاع کی فہرستیں ملنے کی توقع ہے جنہیں آفت زدہ قراردیا گیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کی چا ر چار ٹیمیں ہر متاثرہ ضلع میں بھیجی جائیں گی جو باقاعدہ چھان بین کے بعد متاثرہ خاندانوں کے سربراہان میں رقوم تقسیم کریں گی۔
اپوزیشن لیڈر نواز شریف کی طرف سے حکومت پر امدادی رقوم کی تقسیم کے عمل میں سست روی کے الزام کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس عمل کا آغاز باقاعدہ فہرستوں کی عدم موجودگی میں ممکن نہیں اور حکومت کی کوشش ہے کہ ایک منظم انداز میں سیلاب زدگان میں رقوم تقسیم کی جائیں ۔
وائس آف امریکہ سے ایک خصوصی گفتگو میں قمر زمان کائرہ نے امدادی کارکنوں پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے خدشات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود حکومت بین الاقوامی امدادی کارکنوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گی۔
جمعہ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ چاروں صوبوں کی طرف سے آئندہ ایک روز میں اُن اضلاع کی فہرستیں ملنے کی توقع ہے جنہیں آفت زدہ قراردیا گیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کی چا ر چار ٹیمیں ہر متاثرہ ضلع میں بھیجی جائیں گی جو باقاعدہ چھان بین کے بعد متاثرہ خاندانوں کے سربراہان میں رقوم تقسیم کریں گی۔
اپوزیشن لیڈر نواز شریف کی طرف سے حکومت پر امدادی رقوم کی تقسیم کے عمل میں سست روی کے الزام کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس عمل کا آغاز باقاعدہ فہرستوں کی عدم موجودگی میں ممکن نہیں اور حکومت کی کوشش ہے کہ ایک منظم انداز میں سیلاب زدگان میں رقوم تقسیم کی جائیں ۔
وائس آف امریکہ سے ایک خصوصی گفتگو میں قمر زمان کائرہ نے امدادی کارکنوں پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے خدشات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود حکومت بین الاقوامی امدادی کارکنوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گی۔