کراچی میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری ٹارگٹ کلنگ کے تازہ واقعہ میں نامعلوم مسلح افراد نے پیر کی شام ایک حکومتی اتحادی جماعت کے منتخب رکنِ قومی اسمبلی کے بھائی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، جس کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ٹار گٹ کلنگ کا تازہ واقعہ نیو ٹائون کے علاقے میں پرانی سبزی منڈی کے نزدیک پیش آیا جہاں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افرادد نے ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی ، جس کے نتیجے میں کار سوار آصف جان شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں فوری طور پر شہر کے ایک بڑے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ مقتول کے بارے میں پتا چلا ہے کہ وہ کراچی شہری حکومت میں اکاؤنٹس آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے اور شہری حکومت کے مرکزی دفتر واقع حسن اسکوائر سے اپنے گھر جارہے تھے۔
حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اعلامیہ کے مطابق مقتول پارٹی کے صوابی سے منتخب رکنِ قومی اسمبلی پرویز خان ایڈوکیٹ کے چھوٹے بھائی تھے۔ ان کی میت تدفین کے لیے آج رات پشاور روانہ کی جائے گی ۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے رہنماؤں کے مطابق ان کی پارٹی سے وابستہ افراد کو کراچی میں ایک سازش کے تحت مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی کراچی ایئرپورٹ کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے اے این پی کے ایک صوبائی رہنما اپنے ایک ساتھی سمیت ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس میں مزید گیارہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پیر کی شام آصف جان پر قاتلانہ حملے کی خبر نشر ہوتے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سچل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دو افراد جاں بحق اور آٹھ زخمی ہوگئے۔ صفورہ گوٹھ کے علاقے میں افطار سے کچھ دیر قبل نامعلوم مسلح افراد نے سڑکوں پر آکر ہوائی فائرنگ کی اور تین گاڑیوں کو آگ لگادی۔ اس موقع پر مسلح افراد اور موقع پر پہنچنے والے رینجرز اہلکاروں کے مابین شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس سے علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔
گلستانِ جوہر، ایئرپورٹ، ابو الحسن اصفہانی روڈ، الآصف اسکوائر، سہراب گوٹھ، قائد آباد، اورنگی ٹائون، بنارس اور قصبہ کالونی کے مختلف علاقوں سے بھی شدید فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کی اطلاعات ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں تاحال کشیدگی برقرار ہے۔ کاروباری سرگرمیاں بند ، سڑکوں سے ٹریفک غائب اور شہری گھروں میں محصور ہیں۔
پیر کے روز ہونے والے واقعہ کے بعد رواں ماہ ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہہ رگ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور ہنگامہ آرائی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ کروڑوں روپے کی املاک نذرِ آتش کی جاچکی ہیں۔
ہفتہ کے روز قومی اخبارات میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے حال ہی میں حکومت کو بھجوائی جانے والی ایک رپورٹ میں کراچی میں خانہ جنگی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں حساس اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے کراچی کے معاملات کو یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے اور شہر کے معاملات کا سیاسی حل نہ نکالنے کے باعث صورت حال گھمبیر ہوچکی ہے جس کے پیشِ نظر شہر اور اس کے مضافات میں خانہ جنگی اور وسیع پیمانے پر خون ریزی کا خطرہ شدت اختیار کرگیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے شہر کے کم از کم تین گنجان آباد علاقے نوگو ایریاز میں تبدیل ہوچکے ہیں جہاں آزادانہ آمدورفت ممکن نہیں رہی۔
اطلاعات کے مطابق ٹار گٹ کلنگ کا تازہ واقعہ نیو ٹائون کے علاقے میں پرانی سبزی منڈی کے نزدیک پیش آیا جہاں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افرادد نے ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی ، جس کے نتیجے میں کار سوار آصف جان شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں فوری طور پر شہر کے ایک بڑے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ مقتول کے بارے میں پتا چلا ہے کہ وہ کراچی شہری حکومت میں اکاؤنٹس آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے اور شہری حکومت کے مرکزی دفتر واقع حسن اسکوائر سے اپنے گھر جارہے تھے۔
حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اعلامیہ کے مطابق مقتول پارٹی کے صوابی سے منتخب رکنِ قومی اسمبلی پرویز خان ایڈوکیٹ کے چھوٹے بھائی تھے۔ ان کی میت تدفین کے لیے آج رات پشاور روانہ کی جائے گی ۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے رہنماؤں کے مطابق ان کی پارٹی سے وابستہ افراد کو کراچی میں ایک سازش کے تحت مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی کراچی ایئرپورٹ کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے اے این پی کے ایک صوبائی رہنما اپنے ایک ساتھی سمیت ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس میں مزید گیارہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پیر کی شام آصف جان پر قاتلانہ حملے کی خبر نشر ہوتے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سچل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دو افراد جاں بحق اور آٹھ زخمی ہوگئے۔ صفورہ گوٹھ کے علاقے میں افطار سے کچھ دیر قبل نامعلوم مسلح افراد نے سڑکوں پر آکر ہوائی فائرنگ کی اور تین گاڑیوں کو آگ لگادی۔ اس موقع پر مسلح افراد اور موقع پر پہنچنے والے رینجرز اہلکاروں کے مابین شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس سے علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔
گلستانِ جوہر، ایئرپورٹ، ابو الحسن اصفہانی روڈ، الآصف اسکوائر، سہراب گوٹھ، قائد آباد، اورنگی ٹائون، بنارس اور قصبہ کالونی کے مختلف علاقوں سے بھی شدید فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کی اطلاعات ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں تاحال کشیدگی برقرار ہے۔ کاروباری سرگرمیاں بند ، سڑکوں سے ٹریفک غائب اور شہری گھروں میں محصور ہیں۔
پیر کے روز ہونے والے واقعہ کے بعد رواں ماہ ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہہ رگ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور ہنگامہ آرائی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ کروڑوں روپے کی املاک نذرِ آتش کی جاچکی ہیں۔
ہفتہ کے روز قومی اخبارات میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے حال ہی میں حکومت کو بھجوائی جانے والی ایک رپورٹ میں کراچی میں خانہ جنگی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں حساس اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے کراچی کے معاملات کو یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے اور شہر کے معاملات کا سیاسی حل نہ نکالنے کے باعث صورت حال گھمبیر ہوچکی ہے جس کے پیشِ نظر شہر اور اس کے مضافات میں خانہ جنگی اور وسیع پیمانے پر خون ریزی کا خطرہ شدت اختیار کرگیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے شہر کے کم از کم تین گنجان آباد علاقے نوگو ایریاز میں تبدیل ہوچکے ہیں جہاں آزادانہ آمدورفت ممکن نہیں رہی۔