حسن جاوید خان اپنے دیگر پانچ ساتھیوں سیدہ رباب زہرہ نقوی،پریم چند،بلال جامی،اویس بن لئیق اور سید ارسلان احمد کے ساتھ بدھ کو پاکستان کی تاریخ میں پیش آنے والے بدترین فضائی حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے زیر اہتمام ہلاک شدگان کے لیے ایک تعزیتی ریفرنس ہوا۔
تقریب میں حسن جاوید خان کے غم سے نڈھال والدین بہت حد تک حوصلے کی تصویر تھے تاہم ان کی والدہ اس وقت اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں جب ان کے بیٹے کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک ویڈیو فلم چلائی گئی جس پر وہ رونے لگیں اور ان کے ساتھ تمام آنکھیں اشک بار ہوگئیں ۔
تقریب میں سوگواران کا مطالبہ تھا کہ حادثے کی صحیح وجوہات معلوم کرنے کے لیے حکومت بین الااقوامی ماہرین کی مدد سے ایسی تفتیش کرواۓ جس میں ایئر بلیوسمیت کوئی ایسا فریق موجود نہ ہو جس کا مفاد اس معاملے سے کسی بھی طرح وابستہ ہو تاکہ ممکنہ طور پر کوئی پردہ پوشی نہ ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے اصل حقائق کو منظر عام پر لانے کا مقصد الزام تراشی کا سلسلہ شروع کرنا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کے دوبارہ اس طرح کا کوئی اور واقعہ رونما ہونے سے قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
طیارے کےاس حادثے کی وجوہات کے بارے میں ماہرین مختلف آراء کا اظہارکر رہے ہیں جن میں موسم کی خرابی ، پا ئلٹ کی ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ ، ریڈار میں خرابی اور جہازکی پریشر پلیٹوں کا نقص شامل ہیں۔ لیکن ان کا کہنا کہ سہی وجوہ کا تعین طیارے کا بلیک باکس ملنے کے بعد ہی ممکن ہے ۔
طیارے کےاس حادثے کی وجوہات کے بارے میں ماہرین مختلف آراء کا اظہارکر رہے ہیں جن میں موسم کی خرابی ، پا ئلٹ کی ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ ، ریڈار میں خرابی اور جہازکی پریشر پلیٹوں کا نقص شامل ہیں۔ لیکن ان کا کہنا کہ سہی وجوہ کا تعین طیارے کا بلیک باکس ملنے کے بعد ہی ممکن ہے ۔
حادثے کے بعد مقامی میڈ یا میں طیارے کا بلیک باکس ملنے کی اطلاعات سامنےآئی تھیں لیکن اسی شب وفاقی وزیر اطلاعات نے اس کی تردید کر دی ۔
پلڈاٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد بلال نے وآئس آف امریکا سے انٹرویو میں کہا کہ یوتھ پارلیمنٹ کے جو ممبران ہلاک ہوئے وہ پاکستان بھر کے سینکڑوں نوجوانوں سے انٹرویو کے بعد منتحب ہونے والے ہونہار اور قابل ترین نوجوان تھے جن کو پلڈاٹ اس نظریے سے سیاسی تربیت دے رہا تھا کہ وہ اپنے وژن اور جدوجہد سے پاکستان کی قومی سیاست میں انقلابی تبدیلیاں لے کر آئیں گے"۔ ان کی کی ہلاکت صرف آئندہ سیاسی نظام ہی کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ایک عظیم نقصان ہے" ۔