جن منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے ان میں بجلی کی پیداوار، پینے کے صاف پانی کی دستیابی، صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی، زراعت کے شعبے میں آبی وسائل کا بہتر استعمال اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے قرضے مہیا کرنے اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔
دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا پانچواں دور مکمل کرنے کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے امریکہ کے اس عزم کا ثبوت ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ گہری اور وسیع تر شراکت داری کا متلاشی ہے جو کہ حکومت کے ساتھ ساتھ خصوصاً عوام کی سطح پر ہو۔
ملک میں جاری توانائی کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں پاکستان اور چین کے درمیان جو ہری توانائی کو فروغ دینے کے لیے حال ہی میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ہلری کلٹن کا کہنا تھا کہ اس پر امریکہ کو تحفظات ہیں جن کی پاکستان کو وضاحت کرنی ہو گی۔
اس موقع پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور حکومت نے اس سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی بنائی ہے اس کا ایک جز جوہری توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار بھی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اس شعبے میں 35 سال کا تجربہ رکھتا ہے اور اس دوران کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اب شراکت داری میں تبدیل ہو رہے ہیں کیوں کہ انھوں نے ایک دوسرے کے مفادات کا احترام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے جو معصوم شہریوں اور عقیدت سے دیکھے جانے والے مذہبی اور ثقافتی مقامات کو نشانہ بناتے ہیں۔
Comment