ایران کے خلاف ممکنہ امریکی پابندیوں کے پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن معاہدے پر اثرات کے بارے میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ ان کا ملک ان پابندیوں کے تابع نہیں ۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ ایران پرکسی طرح کی پابندیاں لگاتا ہے تو اُن کا ملک بین الاقوامی قوانین کے مطابق اُس پر عمل درآمد کرے گا۔
وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے بارے میں ایک روزقبل اُن سے منسوب کیا گیا وہ بیان بھی درست نہیں جس میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ پاکستان ایران پر امریکہ کی پابندیوں پر عمل کرنے کا پابند ہوگا۔
دو روز قبل امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے میں جلد بازی کا مظاہر ہ نہ کر ے کیوں کہ امریکی کانگریس میں ایران پر پابندیاں لگانے کے لیے ایک تفصیلی مسودہ زیرغور ہے اور جس کی منظوری سے وہ نہ صرف یہ منصوبہ متاثر ہو سکتا ہے بلکہ پاکستانی کمپنیاں بھی اس زد میں آ سکتی ہیں جو ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے وابستہ ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد کے دور ے کے دوران امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے گذشتہ اتوا ر کو صحافیوں کے ایک گروپ سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی کانگریس میں زیر غور نئے قانون کا ہدف ایران کا توانائی کا شعبہ بھی ہوگا اس لیے پاکستان کو اس قانون کی منظور ی تک انتظار کرنا چاہیے ۔
ایران اور پاکستان کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے پررواں ماہ دستخط کیے گئے تھے اوردونوں ممالک کے حکام اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کو دسمبر 2014ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ گیس پائپ لائن کی تکمیل کے اس منصوبے کے تحت پاکستان کو 25 سال تک گیس فراہم کی جائے گی اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے اس منصوبے سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط بھی کہہ چکے ہیں کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کے اس منصوبے سے پاکستان کاقومی مفاد وابستہ ہے اور اُمید ہے امریکہ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے بارے میں ایک روزقبل اُن سے منسوب کیا گیا وہ بیان بھی درست نہیں جس میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ پاکستان ایران پر امریکہ کی پابندیوں پر عمل کرنے کا پابند ہوگا۔
دو روز قبل امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے میں جلد بازی کا مظاہر ہ نہ کر ے کیوں کہ امریکی کانگریس میں ایران پر پابندیاں لگانے کے لیے ایک تفصیلی مسودہ زیرغور ہے اور جس کی منظوری سے وہ نہ صرف یہ منصوبہ متاثر ہو سکتا ہے بلکہ پاکستانی کمپنیاں بھی اس زد میں آ سکتی ہیں جو ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے وابستہ ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد کے دور ے کے دوران امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے گذشتہ اتوا ر کو صحافیوں کے ایک گروپ سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی کانگریس میں زیر غور نئے قانون کا ہدف ایران کا توانائی کا شعبہ بھی ہوگا اس لیے پاکستان کو اس قانون کی منظور ی تک انتظار کرنا چاہیے ۔
ایران اور پاکستان کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے پررواں ماہ دستخط کیے گئے تھے اوردونوں ممالک کے حکام اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کو دسمبر 2014ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ گیس پائپ لائن کی تکمیل کے اس منصوبے کے تحت پاکستان کو 25 سال تک گیس فراہم کی جائے گی اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے اس منصوبے سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط بھی کہہ چکے ہیں کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کے اس منصوبے سے پاکستان کاقومی مفاد وابستہ ہے اور اُمید ہے امریکہ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
Comment