مقامی فوجی حکام نے بتایا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے جمعے کی صبح اورکزئی ایجنسی میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کرکے اُس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن ایف سی کے اہلکاروں نے اِس کوشش کو ناکام بنا دیا اور جوابی کارروائی میں 15 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔
ایف سی کے ایک ترجمان کے مطابق چار جنگجوؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا اور لڑائی میں تین فوجی زخمی ہو گئے۔
اورکزئی ایجنسی میں پاکستانی فوج نے مارچ میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اب تک ہونے والی لڑائی میں حکام نے لگ بھگ 300 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ کم از کم چھ فوجی بھی ان جھڑپوں میں مار ے جا چکے ہیں ۔ آزاد ذرائع سے ان اعداد وشمار کی تصدیق ممکن نہیں کیونکہ جن علاقوں میں لڑائی جاری ہے وہاں میڈیااور امدادی تنظیموں کے نمائندوں کو رسائی حاصل نہیں۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں اورکزئی ایجنسی واحد علاقہ ہے جس کی سرحد افغانستان سے نہیں ملتی۔ فوجی حکام کا ماننا ہے کہ اورکزئی میں طالبان شدت پسندوں کے اڈوں سے براہ راست پشاور اور اس کے مضافاتی علاقوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ آپریشن کے نتیجے میں اس قبائلی علاقے میں عسکریت پسندوں کو تقریباََ صفایا کردیا گیا ہے یا پھر انھیں ایجنسی چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔
ایف سی کے ایک ترجمان کے مطابق چار جنگجوؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا اور لڑائی میں تین فوجی زخمی ہو گئے۔
اورکزئی ایجنسی میں پاکستانی فوج نے مارچ میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اب تک ہونے والی لڑائی میں حکام نے لگ بھگ 300 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ کم از کم چھ فوجی بھی ان جھڑپوں میں مار ے جا چکے ہیں ۔ آزاد ذرائع سے ان اعداد وشمار کی تصدیق ممکن نہیں کیونکہ جن علاقوں میں لڑائی جاری ہے وہاں میڈیااور امدادی تنظیموں کے نمائندوں کو رسائی حاصل نہیں۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں اورکزئی ایجنسی واحد علاقہ ہے جس کی سرحد افغانستان سے نہیں ملتی۔ فوجی حکام کا ماننا ہے کہ اورکزئی میں طالبان شدت پسندوں کے اڈوں سے براہ راست پشاور اور اس کے مضافاتی علاقوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ آپریشن کے نتیجے میں اس قبائلی علاقے میں عسکریت پسندوں کو تقریباََ صفایا کردیا گیا ہے یا پھر انھیں ایجنسی چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔