وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بجلی کے سنگین بحران سے پریشان حال عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ رواں سال کے دوران ریلیف پائیں گے اور یہ بحران حل کرکے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی فضا سازگار بنائی جائے گی۔
جمعے کے روز کراچی میں 220میگاواٹ کے ایک پاور پلانٹ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت رینٹل پاور اور انڈیپنڈنٹ پاور یعنی ippکے جن منصوبوں پر کام کررہی ہے ان سے قومی گرڈ میں 1700سے زائد میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ گذشتہ ماہ کابینہ نے رینٹل پاور کے جن آٹھ منصوبوں کی منظوری دی تھی ان پر عمل درآمد جاری ہے جس سے اسی سال 1100میگاواٹ سے زائد بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔
وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ دو سالوں کے دوران تھرمل، نیوکلیئر اور پن بجلی کے شعبوں میں ڈوبرخار،جناح لو ہیڈ میانوالی،بھِکی پاور پلانٹ اور چشنوپ تھری سمیت جن منصوبوں پر کام جاری ہے اس سے بھی ملک میں مجموعی طور پر 1500میگاواٹ اضافی بجلی پیدا ہوسکے گی۔
خیال رہے کہ اس وقت پاکستان کو مجوعی طور پر تقریباً ساڑھے تین ہزار میگاواٹ بجلی کے بحران کا سامنا ہے ۔ طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کو روزمرہ زندگیوں میں بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے اور تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جب کہ مبصرین کے مطابق توانائی کے اس بحران نے ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار بھی سست کردی ہے۔
حکومتی عہدیداروں نے 2009ء کے آخر تک ملک کو بجلی کے بحران سے نجات دلانے کاوعدہ کیا تھا جو پورا نہ ہوسکا اور حکومت کو اس ضمن میں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ناقدین کا کہنا ہے کہ رینٹل پاور کے جس منصوبے پر حکومت عمل کرنے جارہی ہے اس سے صارفین کے لیے بجلی کے نرخ بہت بڑھ جائیں گے اور یہی استدلال ایشیائی ترقیاتی بنک نے بھی اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں پیش کیا ہے۔
جمعے کے روز کراچی میں 220میگاواٹ کے ایک پاور پلانٹ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت رینٹل پاور اور انڈیپنڈنٹ پاور یعنی ippکے جن منصوبوں پر کام کررہی ہے ان سے قومی گرڈ میں 1700سے زائد میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ گذشتہ ماہ کابینہ نے رینٹل پاور کے جن آٹھ منصوبوں کی منظوری دی تھی ان پر عمل درآمد جاری ہے جس سے اسی سال 1100میگاواٹ سے زائد بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔
وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ دو سالوں کے دوران تھرمل، نیوکلیئر اور پن بجلی کے شعبوں میں ڈوبرخار،جناح لو ہیڈ میانوالی،بھِکی پاور پلانٹ اور چشنوپ تھری سمیت جن منصوبوں پر کام جاری ہے اس سے بھی ملک میں مجموعی طور پر 1500میگاواٹ اضافی بجلی پیدا ہوسکے گی۔
خیال رہے کہ اس وقت پاکستان کو مجوعی طور پر تقریباً ساڑھے تین ہزار میگاواٹ بجلی کے بحران کا سامنا ہے ۔ طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کو روزمرہ زندگیوں میں بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے اور تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جب کہ مبصرین کے مطابق توانائی کے اس بحران نے ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار بھی سست کردی ہے۔
حکومتی عہدیداروں نے 2009ء کے آخر تک ملک کو بجلی کے بحران سے نجات دلانے کاوعدہ کیا تھا جو پورا نہ ہوسکا اور حکومت کو اس ضمن میں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ناقدین کا کہنا ہے کہ رینٹل پاور کے جس منصوبے پر حکومت عمل کرنے جارہی ہے اس سے صارفین کے لیے بجلی کے نرخ بہت بڑھ جائیں گے اور یہی استدلال ایشیائی ترقیاتی بنک نے بھی اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں پیش کیا ہے۔
Comment