مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے ججوں کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس کی سفارش کے برعکس فیصلہ کرنے پر حکومت خصوصاََ صدر زرداری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انھیں جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ اتوار کو اسلام آباد میں اپنی جماعت کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان میں وکلاء تنظیموں کی نمائندگی کرنے والی قومی رابطہ کونسل نے راولپنڈی میں ایک ہنگامی اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ حکومت کے مبینہ غیر آئینی اقداما ت کے خلاف وکلاء پیر کو احتجاجی ہڑتال کریں گے۔ دریں اثنا اتوار کو لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دوسرے شہروں میں صدر زرداری کی حمایت اور مخالفت میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس افتخار چودھری نے اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی سے متعلق سفارشات پر مبنی سمری کچھ عرصہ قبل حکومت کو بھیجی تھی جس میں لاہور ہائی کورٹ کے جج میاں ثاقب نثار کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ لیکن اس سفارش کے برعکس صدر زرداری نے ہفتے کے روز جسٹس ثاقب کو لاہور ہائی کورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرتے ہوئے موجودہ صوبائی چیف جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کا حکم جاری کردیا۔ لیکن اس سرکاری حکم نامے کے چند گھنٹوں بعد از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے عدالت عظمیٰ کا تین ججوں پر مشتمل ایک خصوصی بینچ تشکیل دیا جس نے مختصر سماعت کے بعد صدر زرداری کے فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دے کر معطل کر دیا اور 18 فروری تک اس مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی۔
پاکستان میں وکلاء تنظیموں کی نمائندگی کرنے والی قومی رابطہ کونسل نے راولپنڈی میں ایک ہنگامی اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ حکومت کے مبینہ غیر آئینی اقداما ت کے خلاف وکلاء پیر کو احتجاجی ہڑتال کریں گے۔ دریں اثنا اتوار کو لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دوسرے شہروں میں صدر زرداری کی حمایت اور مخالفت میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس افتخار چودھری نے اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی سے متعلق سفارشات پر مبنی سمری کچھ عرصہ قبل حکومت کو بھیجی تھی جس میں لاہور ہائی کورٹ کے جج میاں ثاقب نثار کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ لیکن اس سفارش کے برعکس صدر زرداری نے ہفتے کے روز جسٹس ثاقب کو لاہور ہائی کورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرتے ہوئے موجودہ صوبائی چیف جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کا حکم جاری کردیا۔ لیکن اس سرکاری حکم نامے کے چند گھنٹوں بعد از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے عدالت عظمیٰ کا تین ججوں پر مشتمل ایک خصوصی بینچ تشکیل دیا جس نے مختصر سماعت کے بعد صدر زرداری کے فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دے کر معطل کر دیا اور 18 فروری تک اس مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی۔
Comment