بی بی سی ورلڈ سروس کے ایک سروے کے مطابق انٹرنیٹ استعمال کرنے والے تیس فیصد صارفین اسے دوستی کی تلاش کا ایک اچھا ذریعے سمجھتے ہیں۔
اس سروے کے سلسلے میں دنیا کے انیس ملکوں میں دو ہزار نو سو چھہتر انٹرنیٹ صارفین کا انٹرویو کیا گیا اور ان ملکوں میں سے پاکستان اور انڈیا دو ایسے ملک تھے جہاں انٹرنیٹ کو سب سے زیادہ تناسب میں جیون ساتھی ڈھونڈنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
سروے کے مطابق پاکستان کے ساٹھ فیصد انٹرنیٹ صارفین اسے پیار کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں جبکہ انڈیا کے انٹرنیٹ صارفین میں اسے جیون ساتھی کی تلاش کا ایک سہل اور محفوظ ذریعہ سمجھنا والوں کی شرح انسٹھ فیصد ہے۔
دیگر ملکوں میں سے گھانا کے سنتالیس فیصد اور فلپائن کے بیالیس فیصد انٹرنیٹ صارفین اسے دوستی کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اس کے برعکس امریکہ میں صرف اکیس فیصد، جنوبی کوریا میں سولہ فیصد، برطانیہ میں اٹھائیس فیصد اور فرانس میں ستائیس فیصد صارفین اسے دوستی کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
سروے کے نتائج کے مطابق انٹرنیٹ کے صارفین میں عورتوں کی نسبت مرد انٹرنیٹ کے ذریعے جیون ساتھی کی تلاش میں زیادہ پرجوش نظر آتے ہیں۔ سروے میں حصہ لینے والے تینتیس فیصد مرد صارفین جبکہ ستائیس فیصد خواتین صارفین نے اسے پیار کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ قرار دیا۔ سروے نتائج کے مطابق چھتیس فیصد اٹھارہ سے چوبیس سال کے نوجوان انٹرنیٹ کے ذریعہ دوستی کی تلاش کے خواہاں ہیں جبکہ تئیس فیصد پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے معمر صارفین بڑھاپے کا انٹرنیٹ کے ذریعے ہی تلاش کرنے کے حق میں ہیں۔
سروے کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ صارفین میں انٹرنیٹ کے ذریعے دوستی تلاش کرنے کی رحجان کم تعلیم یافتہ صارفین کی نسبت کم ہے۔سروے نتائج کے مطابق یونیورسٹی ڈگری کے حامل صارفین میں سے صرف اٹھائیس فیصد اسے دوستی تلاش کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں جبکہ چھتیس فیصد ایسے انٹرنیٹ صارفین سے دوستی تلاش کرنے کا اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں جنہوں نے ہائی سکول کی تعلیم بھی مکمل نہیں کی۔
یہ نتائج بی بی سی کے اس مفصل سروے کا حصہ ہیں جس میں انٹرنیٹ کی طرف عوام رحجان کا جائزہ لیا گیا ہے۔ بی بی سی ورلڈ سروس کے لیے انٹرنیشنل پولنگ فرم گلوب سکین کے ذریعے تیس نومبر دو ہزار نو اور چھبیس جنوری دو ہزار دس کے دوران کیے جانے والے اس سروے کے مکمل نتائج آٹھ مارچ کو جاری کیے جائیں گے جب بی بی سی ورلڈ سروس کے سیزن سپر پاور کا آغاز ہو گا۔
سپر پاور کے تحت تیار کیے جانے والے پروگراموں میں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے بزنس، سیاست، جمہوریت اور انسانی تعلقات سمیت زندگی کے مختلف شعبوں پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس سروے کے سلسلے میں دنیا کے انیس ملکوں میں دو ہزار نو سو چھہتر انٹرنیٹ صارفین کا انٹرویو کیا گیا اور ان ملکوں میں سے پاکستان اور انڈیا دو ایسے ملک تھے جہاں انٹرنیٹ کو سب سے زیادہ تناسب میں جیون ساتھی ڈھونڈنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
سروے کے مطابق پاکستان کے ساٹھ فیصد انٹرنیٹ صارفین اسے پیار کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں جبکہ انڈیا کے انٹرنیٹ صارفین میں اسے جیون ساتھی کی تلاش کا ایک سہل اور محفوظ ذریعہ سمجھنا والوں کی شرح انسٹھ فیصد ہے۔
دیگر ملکوں میں سے گھانا کے سنتالیس فیصد اور فلپائن کے بیالیس فیصد انٹرنیٹ صارفین اسے دوستی کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اس کے برعکس امریکہ میں صرف اکیس فیصد، جنوبی کوریا میں سولہ فیصد، برطانیہ میں اٹھائیس فیصد اور فرانس میں ستائیس فیصد صارفین اسے دوستی کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
سروے کے نتائج کے مطابق انٹرنیٹ کے صارفین میں عورتوں کی نسبت مرد انٹرنیٹ کے ذریعے جیون ساتھی کی تلاش میں زیادہ پرجوش نظر آتے ہیں۔ سروے میں حصہ لینے والے تینتیس فیصد مرد صارفین جبکہ ستائیس فیصد خواتین صارفین نے اسے پیار کی تلاش کا ایک اچھا ذریعہ قرار دیا۔ سروے نتائج کے مطابق چھتیس فیصد اٹھارہ سے چوبیس سال کے نوجوان انٹرنیٹ کے ذریعہ دوستی کی تلاش کے خواہاں ہیں جبکہ تئیس فیصد پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے معمر صارفین بڑھاپے کا انٹرنیٹ کے ذریعے ہی تلاش کرنے کے حق میں ہیں۔
سروے کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ صارفین میں انٹرنیٹ کے ذریعے دوستی تلاش کرنے کی رحجان کم تعلیم یافتہ صارفین کی نسبت کم ہے۔سروے نتائج کے مطابق یونیورسٹی ڈگری کے حامل صارفین میں سے صرف اٹھائیس فیصد اسے دوستی تلاش کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں جبکہ چھتیس فیصد ایسے انٹرنیٹ صارفین سے دوستی تلاش کرنے کا اچھا ذریعہ سمجھتے ہیں جنہوں نے ہائی سکول کی تعلیم بھی مکمل نہیں کی۔
یہ نتائج بی بی سی کے اس مفصل سروے کا حصہ ہیں جس میں انٹرنیٹ کی طرف عوام رحجان کا جائزہ لیا گیا ہے۔ بی بی سی ورلڈ سروس کے لیے انٹرنیشنل پولنگ فرم گلوب سکین کے ذریعے تیس نومبر دو ہزار نو اور چھبیس جنوری دو ہزار دس کے دوران کیے جانے والے اس سروے کے مکمل نتائج آٹھ مارچ کو جاری کیے جائیں گے جب بی بی سی ورلڈ سروس کے سیزن سپر پاور کا آغاز ہو گا۔
سپر پاور کے تحت تیار کیے جانے والے پروگراموں میں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے بزنس، سیاست، جمہوریت اور انسانی تعلقات سمیت زندگی کے مختلف شعبوں پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
Comment