ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مقبرہ ڈھائی ہزار
سال تک قدیم ہو گا
مصر میں ماہرینِ آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے قاہرہ کے جنوب میں واقع سقارا نامی قدیم قبرستان میں ایک مقبرہ دریافت کیا ہے جو اب تک دریافت کیے جانے والے مقبروں کے مقابلے میں سب سے بڑا ہے۔
ان ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مقبرہ ڈھائی ہزار سال تک قدیم ہو گا اور اس کا تعلق مصر کے قدیم حکمرانوں کی چھبیسویں پشت سے ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس مقبرے سے انہیں بہت نوادرات ملے ہیں جس میں حنوط شدہ باز بھی شامل ہیں۔
یہ مقبرہ ان دو مقبروں میں سے ایک ہے جنہیں حال ہی میں دریافت کیا گیا ہے اور انہیں اس مصری ٹیم نے دریافت کیا ہے جو سقارا کے اس حصے میں کام کر رہی ہے جسے مصر کے قدیم مدفون دارالحکومت میں داخل ہونے کا حصہ یا دروازہ بتایا جاتا ہے۔
مقبرہ ایک وسیع ہال پر مشتمل ہے جسے چونے کے پتھر سے تعمیر کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ مقبرے میں متعدد چھوٹے چھوٹے کمرے اور راہداریاں ہیں جہاں سے تابوت، ڈھانچے اور اچھی طرح محفوظ کیے گئے مٹی کے برتن اور حنوط باز ملے ہیں۔
اس دریافت کا اعلان کرنے والے مصر میں ماہرینِ آثار قدیمہ کے سربراہ ڈاکٹر زاھئی حواس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اگرچہ اس مقبرے کا تعلق چھبیسویں پشت سے ہے تاہم اسے بعد میں بھی کیی بار استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ رومی حکمرانی کے آخری زمانے میں اس مقبرے کو تاراج کیا گیا ہو۔
ابھی اس حصے کی کھدائی جاری ہے اور ڈاکٹر حواس کا کہنا ہے کہ تازہ ترین دریافتوں سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ سقارہ میں ابھی بہت سے اسرار دفن ہیں۔
سال تک قدیم ہو گا
مصر میں ماہرینِ آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے قاہرہ کے جنوب میں واقع سقارا نامی قدیم قبرستان میں ایک مقبرہ دریافت کیا ہے جو اب تک دریافت کیے جانے والے مقبروں کے مقابلے میں سب سے بڑا ہے۔
ان ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مقبرہ ڈھائی ہزار سال تک قدیم ہو گا اور اس کا تعلق مصر کے قدیم حکمرانوں کی چھبیسویں پشت سے ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس مقبرے سے انہیں بہت نوادرات ملے ہیں جس میں حنوط شدہ باز بھی شامل ہیں۔
یہ مقبرہ ان دو مقبروں میں سے ایک ہے جنہیں حال ہی میں دریافت کیا گیا ہے اور انہیں اس مصری ٹیم نے دریافت کیا ہے جو سقارا کے اس حصے میں کام کر رہی ہے جسے مصر کے قدیم مدفون دارالحکومت میں داخل ہونے کا حصہ یا دروازہ بتایا جاتا ہے۔
مقبرہ ایک وسیع ہال پر مشتمل ہے جسے چونے کے پتھر سے تعمیر کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ مقبرے میں متعدد چھوٹے چھوٹے کمرے اور راہداریاں ہیں جہاں سے تابوت، ڈھانچے اور اچھی طرح محفوظ کیے گئے مٹی کے برتن اور حنوط باز ملے ہیں۔
اس دریافت کا اعلان کرنے والے مصر میں ماہرینِ آثار قدیمہ کے سربراہ ڈاکٹر زاھئی حواس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اگرچہ اس مقبرے کا تعلق چھبیسویں پشت سے ہے تاہم اسے بعد میں بھی کیی بار استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ رومی حکمرانی کے آخری زمانے میں اس مقبرے کو تاراج کیا گیا ہو۔
ابھی اس حصے کی کھدائی جاری ہے اور ڈاکٹر حواس کا کہنا ہے کہ تازہ ترین دریافتوں سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ سقارہ میں ابھی بہت سے اسرار دفن ہیں۔
Comment