Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

پاکستان کو درپیش مسائل پر امریکی مسلم تنظ®

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پاکستان کو درپیش مسائل پر امریکی مسلم تنظ®

    پاکستان میں دہشت گردی کی تازہ لہر نے جوہری قوت کے حامل جنوبی ایشیا کے اس اہم ترین ملک کودنیا بھر کے میڈیا میں ایک بارپھر نمایاں کر دیا ہے۔پاکستان کے شمالی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز طالبان اورشورش پسندوں کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہیں اور انتہاپسنداس کا بدلہ خودکش حملے اور بم دھماکے کرکے عام شہریوں سے لے رہے ہیں۔واشنگٹن میں جہاں امریکی حکومت کے اہم فیصلے کیے جاتے ہیں، پاکستان کی صورتحال اور اسے درپیش چیلنجز پر بحث جار ی ہے۔ اس ضمن میں امریکی مسلم تنظیم امریکن مسلم الائنس اور امریکن مسلم ٹاسک فورس نے پاکستانی عوام کو درپیش مسائل کے حوالے سے ایک مذاکرے کا اہتمام کیا۔

    پاکستان کی بدلتی ہوئی صورتحال اور عوام کو درپیش مسائل کے بارے میں ہونے والی اس گفتگو کا مقصد امریکی ماہرین اور میڈیا کو پاکستان کو درپیش چیلنجز سے آگاہ کرنا تھا۔
    پاکستان کے ایک سابق سفیرکرامت غوری کا کہنا تھا کہ ہم یہاں ایک ایسے موضوع پر بات کررہے ہیں جو بہت وسیع ہے، پاکستانی عوام کی بیداری۔ میرے خیال سے پاکستانی عوام اور حکمرانوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام اپنے حقوق اور ضروریات کے حوالے سے پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ آگاہ ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی معاشرے میں توازن لایا جائے۔

    پاکستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے تناظر میں ملک کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانون توڑنے والوں کو گرفت کا ڈر نہیں ۔

    انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت پچھلے پچاس سال سے نشیب و فراز دیکھ رہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اصلاح کی تمام کوششیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قانون شکنی کی وجہ سے تعطل کا شکار رہی ہیں ۔ اور قانون توڑنے والے یہ جانتے ہیں کہ کوئی ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا ۔ یہ خطرناک ہے۔ اگر پاکستانی عوام اس چیز کو کنٹرول کرنے کے لیے تیار ہوں کہ کوئی ایسا نہ کرسکے اور قانون کی بالا دستی قائم کی جائے تو ہر سطح پر اصلاح کی جاسکتی ہے ورنہ نہیں۔

    تھنک ٹینکس سےمنسلک ماہرین کا کہنا تھا کہ واشنگٹن میں اس طرح کی گفتگو کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ امریکی عوام اور حکومت کو پاکستانی ماہرین کے تجربات کی روشنی میں پاکستان کو سمجھنے کا موقع ملے۔ تھامس ہالاہان سینٹر فار میڈیا اینڈ ڈپلومیسی سے وابستہ ہیں اور جمہوری نظام کی بقا کے لیے کام کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت میں پاکستان کے حوالے سے ماہر تجزیہ کاروں کی کمی ہے۔ حکومت کو صرف وہی پتہ چلتا ہے جو کہ پاکستانی حکومت کے عہدے دار انھیں بتاتے ہیں کہ وہ کتنا بہترین کام کررہے ہیں۔

    لورنا ہان نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں پاکستان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ تعلیم کی فراہمی بہت ضروری ہے تاکہ عام لوگ سمجھ سکیں کہ انکے حقوق کیا ہیں اور انھیں حاصل کرنے کے کیا وسائل ہیں۔ میں پاکستانی عوام میں قابلیت دیکھتی ہوں ۔پاکستانی حکومت کا کام عوام کی خدمت کرنا اور انھیں ترقی دینا ہے ۔

    گفتگو کا اہتمام کرنے والی تنظیم امیریکن مسلم ٹاسک فورس کے نیشنل ڈائیریکٹر سلیم اختر کا کہنا تھا کہ اس پلیٹ فارم سے وہ نہ صرف امریکہ کی پاکستانی بلکہ مسلمان کمیونٹی کو بھی اکٹھا کررہے ہیں بلکہ انھیں پاکستان اور مسلم دنیا کو درپیش مسائل سے آگاہ ہونے کا موقع ملے۔

    ان کا کہناتھا کہ یہ ادارہ تھنک ٹینکس کی طرح کام کرتا ہے تاکہ امریکہ کی مسلمان کمیونٹی کو مسلم دنیا کے ان مسائل سے بھی آگاہ کیا جائے جن کا تعلق سول رائٹس یا انسانی حقوق سے ہے۔ جس مقصد کے لیے ہم مختلف دانش وروں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ چاہے ان کا تعلق تعلیم سے ہو ، تھنک ٹینکس سے یا پھر وہ سیاسی کارکن ہوں۔ تاکہ ان موضوعات پر بات چیت ہوسکے۔

    سلیم اختر کا کہنا تھا کہ امریکی فیصلہ سازی کا عمل واشنگٹن میں مکمل ہوتا ہے اس لئے امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستانیوں کو اپنی آواز امریکی ایوان اقتدار تک پہنچا نے کے لئے گفتگو اور معلومات کے تبادلے کی ایسی نشستوں کا اہتمام جاری رکھنا چاہئے ۔
    "Can you imagine what I would do if I could do all I can? "
Working...
X