27 دسمبر، 2007۔ پاکستان کی سحر انگیز شخصیت کی مالک سابق وزیرِ اعظم، بے نظیر بھٹو کو ان کی انتخابی مہم کے دوران قتل کر دیا گیا۔ انھوں نے ملک سے فوجی حکومت ختم کرنے اور جمہوریت بحال کرنے کا عہد کیا تھا۔
پھر ان کے شوہر آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کو فتح سے ہمکنار کیا اور گذشتہ سال پرویز مشرف کے سبکدوش ہونے کے بعد وہ ملک کے صدر بن گئے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زرداری کی حکومت بہت کمزور ہے۔ تجزیہ کار ملک کی خراب اقتصادی حالت اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی طرف توجہ دلاتے ہیں جس میں مسٹر زرداری اور ان کی کابینہ کے کچھ ارکان کے خلاف کرپشن کے کیس دوبارہ کھولنے کے لیے کہا گیا ہے ۔ ملک میں وکلا ء اور بہت سے عام پاکستانیوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔
شجاع نواز کہتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کے بارے میں انہیں بھی تشویش ہے۔ اگر دونوں فریقوں نے احتیاط سے کام نہ لیا تو ان تعلقات میں بہت زیادہ خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کو سمجھنا چاہیئے کہ علاقے میں وہ کون سے مسائل ہیں جن کے بارے میں لمبے عرصے کے لیے پاکستان کو تشویش ہے۔
جہاں تک دو برس قبل بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پاکستان میں جمہوریت کا تعلق ہے، دونوں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ موجودہ صورتِ حال مِلی جُلی ہے۔
شجاع نواز کہتے ہیں کہ حالات اب بہت بہتر ہیں کیوں کہ پاکستان میں اب سویلین انتظامیہ ہے، عدلیہ بحال ہو چکی ہے اور عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کو عوامی حمایت حاصل ہے۔ لیکن لیسا کرٹزکہتی ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کی جڑیں اب تک مضبوط نہیں ہوئی ہیں۔ سویلین حکومت کو جمہوری ادارے تعمیر کرنے اور کرپشن پر قابو پانے کے لیے تیزی سے کارروائی کرنی چاہیئے۔
پھر ان کے شوہر آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کو فتح سے ہمکنار کیا اور گذشتہ سال پرویز مشرف کے سبکدوش ہونے کے بعد وہ ملک کے صدر بن گئے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زرداری کی حکومت بہت کمزور ہے۔ تجزیہ کار ملک کی خراب اقتصادی حالت اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی طرف توجہ دلاتے ہیں جس میں مسٹر زرداری اور ان کی کابینہ کے کچھ ارکان کے خلاف کرپشن کے کیس دوبارہ کھولنے کے لیے کہا گیا ہے ۔ ملک میں وکلا ء اور بہت سے عام پاکستانیوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔
شجاع نواز کہتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کے بارے میں انہیں بھی تشویش ہے۔ اگر دونوں فریقوں نے احتیاط سے کام نہ لیا تو ان تعلقات میں بہت زیادہ خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کو سمجھنا چاہیئے کہ علاقے میں وہ کون سے مسائل ہیں جن کے بارے میں لمبے عرصے کے لیے پاکستان کو تشویش ہے۔
جہاں تک دو برس قبل بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پاکستان میں جمہوریت کا تعلق ہے، دونوں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ موجودہ صورتِ حال مِلی جُلی ہے۔
شجاع نواز کہتے ہیں کہ حالات اب بہت بہتر ہیں کیوں کہ پاکستان میں اب سویلین انتظامیہ ہے، عدلیہ بحال ہو چکی ہے اور عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کو عوامی حمایت حاصل ہے۔ لیکن لیسا کرٹزکہتی ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کی جڑیں اب تک مضبوط نہیں ہوئی ہیں۔ سویلین حکومت کو جمہوری ادارے تعمیر کرنے اور کرپشن پر قابو پانے کے لیے تیزی سے کارروائی کرنی چاہیئے۔
Comment