حکومت نے وفاقی دارالحکومت اور ملک بھر میں پریس کلبوں کے لیے حفاظتی انتظامات بڑھانے کا فیصلہ پشاور پریس کلب پر خود کش حملے کے ایک روز بعد کیا ہے جس میں تین افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس سلسلے میں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی طرف سے جاری کیے جانے والے احکامات کی تفصیلات وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بدھ کو اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے دورے کے بعد صحافیوں کو بتاتے ہوئے کہا کہ تمام پریس کلبوں کی سکیورٹی بڑھانے کے ساتھ ساتھ نیشنل پریس کلب کے لیے خصوصی حفاظتی انتظامات کے تحت خفیہ کیمرے نصب کیے جائیں گے جب کہ صحافیوں کے لیے بلٹ پروف جیکٹس بھی دی جائیں گی۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کے بقول دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے مذموم مقاصد کو بے نقاب کرنے میں میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے کیوں کہ اُن کی رپورٹننگ نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں عوام کی آراء کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
دریں اثنا پشاور پریس کلب پر حملے کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں صحافیوں نے اظہار یکجہتی کے لیے بدھ کو مظاہرے بھی کیے۔ جب کہ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیمیں اس خودکش حملے کو آزادی صحافت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کر رہی ہیں۔
نیویارک میں قائم کیمٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق پشاور پریس کلب پرخودکش حملہ میڈیا کو خاموش کرانے کی بدترین کوشش ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ دشوار گزار علاقوں میں پاکستانی صحافی حالیہ برسوں میں پیش وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران بڑی مشکلات کا شکار ہیں کیوں کہ ہر فریق کی طرف سے اُن پردباؤ رہتا ہے۔
اُدھر بدھ کے روز نجی ٹی وی چینلز پر پشاور پریس کلب پر حملے کی خفیہ کیمروں سے بنائی گئی ویڈیو فلم جاری کی گئی ہے جس میں نوجوان خودکش بمبارکو عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار تیز ی سے اُس کی طرف بڑھتا ہے اور اس کشمکش کے دوران اچانک زور دار دھماکا
اس سلسلے میں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی طرف سے جاری کیے جانے والے احکامات کی تفصیلات وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بدھ کو اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے دورے کے بعد صحافیوں کو بتاتے ہوئے کہا کہ تمام پریس کلبوں کی سکیورٹی بڑھانے کے ساتھ ساتھ نیشنل پریس کلب کے لیے خصوصی حفاظتی انتظامات کے تحت خفیہ کیمرے نصب کیے جائیں گے جب کہ صحافیوں کے لیے بلٹ پروف جیکٹس بھی دی جائیں گی۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کے بقول دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے مذموم مقاصد کو بے نقاب کرنے میں میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے کیوں کہ اُن کی رپورٹننگ نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں عوام کی آراء کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
دریں اثنا پشاور پریس کلب پر حملے کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں صحافیوں نے اظہار یکجہتی کے لیے بدھ کو مظاہرے بھی کیے۔ جب کہ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیمیں اس خودکش حملے کو آزادی صحافت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کر رہی ہیں۔
نیویارک میں قائم کیمٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق پشاور پریس کلب پرخودکش حملہ میڈیا کو خاموش کرانے کی بدترین کوشش ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ دشوار گزار علاقوں میں پاکستانی صحافی حالیہ برسوں میں پیش وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران بڑی مشکلات کا شکار ہیں کیوں کہ ہر فریق کی طرف سے اُن پردباؤ رہتا ہے۔
اُدھر بدھ کے روز نجی ٹی وی چینلز پر پشاور پریس کلب پر حملے کی خفیہ کیمروں سے بنائی گئی ویڈیو فلم جاری کی گئی ہے جس میں نوجوان خودکش بمبارکو عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار تیز ی سے اُس کی طرف بڑھتا ہے اور اس کشمکش کے دوران اچانک زور دار دھماکا