Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

این آر او پر استعفیٰ صدر کے لیے دوہری اذیت ہ&#

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • این آر او پر استعفیٰ صدر کے لیے دوہری اذیت ہ&#

    حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کا اجلاس صدر آصف علی زرداری کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہورہاہے جس میں رواں ہفتے سپریم کورٹ کی طرف سے متنازع این آر او کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
    حکومت واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہے اور اس بارے میں عمل درآمد کے لیے قانونی ماہرین سے مشاورت کررہی ہے۔تاہم وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے این آر او کے معاملے پر صدر آصف علی زرداری کا کھل کر دفاع کیا اور ان کے بقول اس سلسلے میں پاکستانی صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ دوہری اذیت کے مترادف ہے کیوں کہ وہ اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات پر پہلے ہی 12سال جیل کاٹ چکے ہیں۔
    وزیراعظم گیلانی کے اس بیان پر حزب اختلاف کی جماعتوں کی طر ف سے نہ صرف تنقید کی گئی بلکہ یہ مشورہ بھی دیا کہ حکومت اداروں کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کرنے سے گریز کرے۔ اس بارے میں مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجا ظفر الحق نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں اپنی جماعت کا مو قف بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں صدر زرداری اور موجودہ حکومت کی کابینہ کوئی ایسا راستہ نکالیں گے جو تصادم کا باعث نہ بنے۔ راجا ظفر الحق نے کہا کہ ملک اس وقت کسی ایسی صورت حال کا متحمل نہیں ہوسکتا جس سے عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہو۔ اُنھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کوئی ایسا قدم نہیں اُٹھائے گی جو ملک میں داخلی عدم استحکام کا باعث بنے۔
    پیپلز پارٹی یہ کہتی رہی ہے کہ اُن کی جماعت حکومت اور ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اور این آر اوکو عدالت عظمیٰ کی طرف سے کالعدم قرار کیے جانے کے بعدکی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمران جماعت کی قیادت اور کارکن متحد ہیں ۔ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ این آراو یا قومی مصالحتی آرڈیننس اُن کا متعارف کردہ نہیں ہے اس لیے پچھلی حکومت کے اُن افراد کے خلاف بھی اقدامات کیے جانے چاہیے جنہوں نے این آر او تیار کیا۔
    وزیراعظم گیلانی نے جمعرات کی رات وزیر دفاع احمد مختار کو چین کے سرکاری دورے پر روانگی سے روکے جانے کے معاملے پر سیکرٹری داخلہ کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے تین افسران کو معطل کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنا حکومت کا کام ہوتا ہے اور وزیر دفاع کو دورے پر بیرون ملک نہ جانے دینا پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا ہے۔
    احتساب بیورو نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ احمد مختار کا نام ان افراد کی فہرست میں شامل نہیں جن کے نام این آر او پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے گئے ہیں۔
    "Can you imagine what I would do if I could do all I can? "
Working...
X