پاکستانی وزارت دفاع کا ایک وفد جمعرات کی شب چین کے سرکاری دورے پر روانہ ہوا لیکن امیگریشن حکام نے ای سی ایل کی فہرست میں نام شامل ہونے پر وفد کے سربراہ وزیر دفاع چودھری احمد مختار کو جانے سے روک دیا ۔
ایک روز قبل سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس یا این آر او کو کالعدم قرار دے کر اس قانون کا فائدہ اٹھانے والے افراد کے خلاف مقدمات دوبارہ کھولنے اور ان کے نام ای سی ایل فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ یہ لوگ ملک سے باہر نا جا سکیں۔
انسداد دہشت گردی کے لیے قائم وفاقی ادارے نیب نے عدالت کے حکم پر 247 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کر نے کے لیے وزارت داخلہ کو بھیج دیے جن میں وزیر دفاع احمد مختار کا نام بھی شامل ہے۔
وزیر دفاع نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ چین کا سرکاری دورہ تین ماہ پہلے طے پایا تھا لیکن جمعرات کو ائیرپورٹ جانے سے قبل امیگریشن حکام نے انھیں مطلع کیاکہ انھیں جہاز پر سوار ہونے نہیں دیا جائے گا اس لیے وہ گھر پر ہی رہے ۔ احمد مختار نے ایک بار پھر کہا کہ این آر او سے فائد ہ اٹھانے والوں کی فہرست میں ان کا نام غلط فہمی کی بناء پر شامل کیا گیا ۔
وزیر داخلہ رحمن ملک، ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء فاروق ستار اور بابر غوری کے نام بھی ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں کیونکہ ان کے خلاف بھی بدعنوانی، قتل اور ہنگامے کرانے کے مقدمات این آراو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بحال ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ این آر او کا فائدہ اٹھانے والوں میں سر فہرست صدر آصف علی زرداری ہیں جبکہ مرکز اور سندھ میں حکمران پیپلز پارٹی کی ایک اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے خود ساختہ جلاوطن رہنما الطاف حسین کے خلاف بھی وہ 72 مقدمات بحال ہوگئے ہیں جنہیں این آر او کے تحت ختم کر دیا گیا تھا۔ آئین پاکستان کے تحت صدر کے خلاف اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی جب تک وہ سربراہ مملکت ہیں۔
ایک روز قبل سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس یا این آر او کو کالعدم قرار دے کر اس قانون کا فائدہ اٹھانے والے افراد کے خلاف مقدمات دوبارہ کھولنے اور ان کے نام ای سی ایل فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ یہ لوگ ملک سے باہر نا جا سکیں۔
انسداد دہشت گردی کے لیے قائم وفاقی ادارے نیب نے عدالت کے حکم پر 247 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کر نے کے لیے وزارت داخلہ کو بھیج دیے جن میں وزیر دفاع احمد مختار کا نام بھی شامل ہے۔
وزیر دفاع نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ چین کا سرکاری دورہ تین ماہ پہلے طے پایا تھا لیکن جمعرات کو ائیرپورٹ جانے سے قبل امیگریشن حکام نے انھیں مطلع کیاکہ انھیں جہاز پر سوار ہونے نہیں دیا جائے گا اس لیے وہ گھر پر ہی رہے ۔ احمد مختار نے ایک بار پھر کہا کہ این آر او سے فائد ہ اٹھانے والوں کی فہرست میں ان کا نام غلط فہمی کی بناء پر شامل کیا گیا ۔
وزیر داخلہ رحمن ملک، ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء فاروق ستار اور بابر غوری کے نام بھی ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں کیونکہ ان کے خلاف بھی بدعنوانی، قتل اور ہنگامے کرانے کے مقدمات این آراو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بحال ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ این آر او کا فائدہ اٹھانے والوں میں سر فہرست صدر آصف علی زرداری ہیں جبکہ مرکز اور سندھ میں حکمران پیپلز پارٹی کی ایک اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے خود ساختہ جلاوطن رہنما الطاف حسین کے خلاف بھی وہ 72 مقدمات بحال ہوگئے ہیں جنہیں این آر او کے تحت ختم کر دیا گیا تھا۔ آئین پاکستان کے تحت صدر کے خلاف اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی جب تک وہ سربراہ مملکت ہیں۔