سورس بی بی سی ڈاٹ کام
ممبئی پولیس نے بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کے خلاف جان بوجھ کر مذہبی دل آزاری کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے جیسے الزام کے تحت کیس درج کیا ہے۔
ان کے خلاف یہ مقدمہ ' ٹائم این سٹائل ' میگزین میں چھپنے والے ایک انٹرویو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ اس انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا ہے کہ ' آپ کے مطابق تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیات کون سی ہیں؟ اس کے جواب میں خان نے مبینہ طور پر کہا کہ ' ایسی تو بہت سی شخصیات ہیں لیکن ان میں کچھ منفی بھی ہیں جیسے ہٹلر ، نیپولین، ونسٹن چرچل ، اور اگر میں تاریخ کے مطابق کہوں تو اس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفے ہیں اور جدید دور میں نیلسن منڈیلا ہیں۔ دوسرے پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ ' اور کچھ اچھی شخصیات بھی ہیں جیسے مہاتما گاندھی اور مدر ٹریسا۔'
میگزین کے حالیہ شمارے میں خان کے اس انٹرویو کے بعد ممبئی امن کمیٹی اور چند مسلم تنظیموں نے خان کے بنگلہ منت کے باہر مظاہرے شروع کر دیئے تھے۔ پولیس نے آخر کار تعزیرات ہند کی دفعہ 295(A) کے تحت کیس درج کر لیا ہے۔
ڈپٹی پولیس کمشنر نکیت کوشک نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے خان کے ساتھ ہی میگزین کے دونوں صحافیوں بھاسکر داس اور انیتا کے خلاف بھی کیس درج کر لیا ہے۔ کوشک کے مطابق فی الحال دونوں صحافیوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔شاہ رخ خان اس وقت لاس اینجلس میں ہیں اور ان کے ہندوستان آنے کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
خان نے بی بی سی کو ایس ایم ایس کے ذریعہ ایک بیان دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ' بے شک یہ لکھنے میں غلطی کی وجہ سے ہوا ہے۔ بے شک میں جانتا ہوں کہ تاریخ میں پیغمبر اسلام سے بڑھ کر کوئی مثبت شخصیت آج تک نہیں ہوئی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے میں اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ آپ نے جو کچھ پڑھا ہے وہ میرے اپنے خیالات نہیں ہیں بلکہ لکھنے میں غلطی ہوئی ہے میں جانتا ہوں اور مانتا بھی ہوں کہ اسلام میں پیغمبر محمد سے بڑھ کر کوئی بھی عظیم اور مثبت شخصیت نہیں ہوئی ہے۔ شکریہ۔۔ لو۔۔شاہ رخ خان۔'
ممبئی امن کمیٹی کے جنرل سکریٹری ضرار قریشی نے کہا ہے کہ خان کی وطن واپسی کے بعد شہر بھر میں جگہ جگہ مظاہرے کیےجائیں گے۔
شہر کے سٹالز سے متنازعہ میگزین کی کاپیاں واپس لے لی گئی ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ خان کے ساتھ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے اس سے قبل بھی ان کی ہوم پروڈکشن فلم ' بلو باربر ' میں گلزار کے لکھے گیت جس کے بول میں کہا گیا تھا ' رب کے حضور میں ' پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ لوگوں نے باندرہ میں دکھائی جا رہی فلم کے تھیئٹر اور خان کے بنگلہ منت پر پتھراؤ کیا تھا۔ جس کے بعد خان نے وضاحت کی تھی کہ یہاں حضور سے مراد کسی کے سامنے ہے نا کہ پیغمبر اسلام سے۔
خان بالی وڈ کے نامور اداکار ہیں ان کا شمار نمبر ون سٹارز میں کیا جاتا ہے۔ وہ صرف انڈیا ہی نہیں دنیا کے کئی ممالک میں مقبول ہیں۔ ٹیلی ویژن سے فلمی دنیا میں انہوں نے فلم 'دیوانہ ' سے قدم رکھا تھا۔
ممبئی پولیس نے بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کے خلاف جان بوجھ کر مذہبی دل آزاری کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے جیسے الزام کے تحت کیس درج کیا ہے۔
ان کے خلاف یہ مقدمہ ' ٹائم این سٹائل ' میگزین میں چھپنے والے ایک انٹرویو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ اس انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا ہے کہ ' آپ کے مطابق تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیات کون سی ہیں؟ اس کے جواب میں خان نے مبینہ طور پر کہا کہ ' ایسی تو بہت سی شخصیات ہیں لیکن ان میں کچھ منفی بھی ہیں جیسے ہٹلر ، نیپولین، ونسٹن چرچل ، اور اگر میں تاریخ کے مطابق کہوں تو اس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفے ہیں اور جدید دور میں نیلسن منڈیلا ہیں۔ دوسرے پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ ' اور کچھ اچھی شخصیات بھی ہیں جیسے مہاتما گاندھی اور مدر ٹریسا۔'
میگزین کے حالیہ شمارے میں خان کے اس انٹرویو کے بعد ممبئی امن کمیٹی اور چند مسلم تنظیموں نے خان کے بنگلہ منت کے باہر مظاہرے شروع کر دیئے تھے۔ پولیس نے آخر کار تعزیرات ہند کی دفعہ 295(A) کے تحت کیس درج کر لیا ہے۔
ڈپٹی پولیس کمشنر نکیت کوشک نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے خان کے ساتھ ہی میگزین کے دونوں صحافیوں بھاسکر داس اور انیتا کے خلاف بھی کیس درج کر لیا ہے۔ کوشک کے مطابق فی الحال دونوں صحافیوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔شاہ رخ خان اس وقت لاس اینجلس میں ہیں اور ان کے ہندوستان آنے کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
خان نے بی بی سی کو ایس ایم ایس کے ذریعہ ایک بیان دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ' بے شک یہ لکھنے میں غلطی کی وجہ سے ہوا ہے۔ بے شک میں جانتا ہوں کہ تاریخ میں پیغمبر اسلام سے بڑھ کر کوئی مثبت شخصیت آج تک نہیں ہوئی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے میں اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ آپ نے جو کچھ پڑھا ہے وہ میرے اپنے خیالات نہیں ہیں بلکہ لکھنے میں غلطی ہوئی ہے میں جانتا ہوں اور مانتا بھی ہوں کہ اسلام میں پیغمبر محمد سے بڑھ کر کوئی بھی عظیم اور مثبت شخصیت نہیں ہوئی ہے۔ شکریہ۔۔ لو۔۔شاہ رخ خان۔'
ممبئی امن کمیٹی کے جنرل سکریٹری ضرار قریشی نے کہا ہے کہ خان کی وطن واپسی کے بعد شہر بھر میں جگہ جگہ مظاہرے کیےجائیں گے۔
شہر کے سٹالز سے متنازعہ میگزین کی کاپیاں واپس لے لی گئی ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ خان کے ساتھ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے اس سے قبل بھی ان کی ہوم پروڈکشن فلم ' بلو باربر ' میں گلزار کے لکھے گیت جس کے بول میں کہا گیا تھا ' رب کے حضور میں ' پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ لوگوں نے باندرہ میں دکھائی جا رہی فلم کے تھیئٹر اور خان کے بنگلہ منت پر پتھراؤ کیا تھا۔ جس کے بعد خان نے وضاحت کی تھی کہ یہاں حضور سے مراد کسی کے سامنے ہے نا کہ پیغمبر اسلام سے۔
خان بالی وڈ کے نامور اداکار ہیں ان کا شمار نمبر ون سٹارز میں کیا جاتا ہے۔ وہ صرف انڈیا ہی نہیں دنیا کے کئی ممالک میں مقبول ہیں۔ ٹیلی ویژن سے فلمی دنیا میں انہوں نے فلم 'دیوانہ ' سے قدم رکھا تھا۔
Comment