Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Lahore khudkash dehmaka aankho deka haal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Lahore khudkash dehmaka aankho deka haal

    آنکھوں دیکھا حال

    لاہور میں کیپیٹل سٹی پولیس چیف کے دفتر کے باہر خودکش حملے میں تئیس افراد ہلاک اور دو سو کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکے کے عینی شاہدین نے ہمارے نامہ نگار عبادالحق سے بات کی۔
    سبطین اختر بخاری، ایڈووکیٹ


    ریسکیو ون فائیو کی عمارت کے قریب ٹریفک سگنل پر میں اپنی گاڑی میں تھا اور ایک نوجوان جو پتلون اور شرٹ میں ملبوس تھا وہ ریسکیو ون فائیو کی عمارت کی طرف فائرنگ کر رہا تھا۔ گاڑی میں سوار میرے بیٹے نے مجھ کہا کہ یہ شخص کوئی دہشت گرد معلوم ہوتا ہے۔ اس شخص کی اندھادھند فائرنگ کی وجہ سے میں نے اور میرے بیٹے نےگاڑی چھوڑ کر ایک عمارت میں پناہ لی۔ اسی دوران ایک زور دار دھماکہ ہوا جس میں زخمی ہوگیا اور میری گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ میں نے صرف ایک ہی دہشت گرد کو دیکھا تھا لیکن میرے بیٹے نے دوسرے چار دہشت گردوں کو بھی دیکھا تھا۔
    عامر بٹ، سرکاری ٹی وی میں کیمرہ مین


    اس وقت میں مال روڈ پر سوات مثاثرین کے لیے لگائے گئے امدادی سامان کے کیمپوں کی کوریج کر رہا تھا۔ جب میں ریسکیو ون فائیو کی عمارت سے کچھ ہی دور تھا تو میں نے فائرنگ کی آواز سنی اور دھوئیں کے بادل دیکھے۔ اسی دوران عمارت کے شیشے ٹوٹ کر سر پر لگے جس سے میں زخمی ہو گیا۔
    امام بخش، گاڑیوں کے شو روم میں ملازم


    میں اپنے کمرے میں تھا جب میں نے فائرنگ کی آواز سنی۔ میں کمرے سے باہر آیا تو دیکھا کہ ہر طرف ایک افراتفری کا عالم تھا اور تین سے چار منٹوں کی فائرنگ کے بعد ایک زور دار دھماکا ہوا اور ایسا لگا جیسے کوئی طوفان آگیا ہو۔ اس دھماکہ کے بعد پتھر شو روم میں کھڑی گاڑیوں کو لگے جس سے کئی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔
    غلام حسین، زخمی پولیس اہلکار


    میں ریسکیو ون فائیو کی عمارت کی دوسری منزل پر اپنی ڈیوٹی دے رہے تھا اور میں نے شدید فائرنگ کی آواز سنی۔ میں فائرنگ کی آواز سننے پر زمین پر لیٹ گیا اور دو منٹوں کے بعد ایک شدید دھماکا ہوا جس کے بعد عمارت کی چھت گرگئی۔
    ظفر اقبال ، زخمی پولیس اہلکار


    میں عمارت کے گیٹ پر ڈیوٹی دے رہا تھا کہ اچانک میں نے فائرنگ کی آواز سنی اور باہر کی طرف دیکھا تو سامنے کوئی نظر نہیں آیا لیکن فائرنگ کی آواز آرہی تھی۔ اسی دوران انہوں نے دیوار کے پیچھے جاکر پناہ لی اور پھر دھماکہ ہوگیا۔
    بلال قادر، پولیس ٹیلی فون آپریٹر


    جب فائرنگ کی آواز سنی تو فوری طور پر اپنے ساتھیوں سے کہا کہ سب زمین پر لیٹ جاؤ۔ اسی دوران میں نے متعلقہ لوگوں کو اس بارے میں اطلاع دی کہ ہمارے دفتر پر حملہ ہوگیا ہے۔ فائرنگ کے بعد ایک دھماکہ ہوا جس کے بعد چھت میرے اوپر آگئی اور میں ملبے کے نیچے دب گیا۔ چھت گرنے کے بعد بھی مجھے فائرنگ کی آواز سنائی دی

Working...
X