عزیزاللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
میرے نزدیک اس کی اہمیت نہیں ہے کہ لاشیں کن کی ہیں ہمارا کام لاشیں اٹھا کر انھیں دفنانا ہے: عبدالستار ایدھی
پاکستان کے ایک بڑے فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ عبدالستار ایدھی نے سوات میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں لاشیں پڑی ہیں اور ان کو دفنانے کے لیے کفن کی ضرورت ہے جو متاثرہ علاقوں کو روانہ کیے جا رہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے سوموار کے روز سوات میں فوجی آپریشن کے متاثرین کے لیے اسلام آباد میں چندہ مہم شروع کرنے کے موقع پر کہی۔
انہوں نے کہا کہ چندہ مہم کے پہلے روز ہی نو لاکھ روپے کا چندہ جمع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ان کی تنظیم کے کارکنوں نے بتایا ہے کہ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں لاشیں پڑی ہیں اور ان کو دفنانے کے لیے کفن کی ضرورت ہے۔انھوں نے اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ کفن یہاں سے روانہ کر رہے ہیں اور وہاں مختلف مقامات پر پڑی ہوئی لاشوں کو دفنانے کے انتظامات کریں۔
عبدالستار ایدھی نے کہا کہ ان کے نزدیک اس کی اہمیت نہیں ہے کہ لاشیں کن کی ہیں اگر حکومت کے ساتھ لڑنے والے افراد ہیں اور یا اہم شہری ان کا کام لاشیں اٹھا کر انھیں دفنانے کا کام ہے اور وہ یہ کام کریں گے۔
اس کے علاوہ متاثرین کی مدد کے لیے اسلام آباد میں سول سوسائٹی بھی متحرک ہو گئی ہے جبکہ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس وقت متاثرین کی امداد اہم مسئلہ ہے۔
سوموار کے روز اسلام آباد میں ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ عبدالستار ایدھی نے ایک فٹ پاتھ پر بیٹھ کر سوات کے متاثرین کے لیے چندہ مہم شروع کی۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ چندہ مہم کے پہلے روز نو لاکھ روپے جمع ہوئے ہیں اور اس رقم سے روز مرہ کے استعمال کی اشیاء متاثرین کے لیے قائم کیے گئے کیمپوں میں روانہ کی جا رہی ہیں۔
عبدالستار ایدھی نے بتایا کہ متاثرین کے لیے چندہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک نقل مکانی کرنے والے افراد اپنے علاقوں میں واپس نہیں چلے جاتے ہیں۔
بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد، راولپنڈی اور دیگرعلاقوں میں پہنچے ہیں لیکن حکومت نے اسلام آباد میں ان متاثرین کے لیے کیمپ قائم کرنے اجازت نہیں دی ہے
رعایت اللہ خان
اسلام آباد میں سوات سے ہی تعلق رکھنے والے افراد کی ایک تنظیم اپنے طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کی امداد کر رہی ہے۔ اس تنظیم کے عہدیدار رعایت اللہ خان نے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد، راولپنڈی اور دیگر علاقوں میں پہنچے ہیں لیکن حکومت نے اسلام آباد میں ان متاثرین کے لیے کیمپ قائم کرنے اجازت نہیں دی ہے۔
اس سلسلے میں سول سوسائٹی کی ایک رکن غزالہ من اللہ نے کہا ہے کہ اگر حکومت ان متاثرین کے لیے اسلام آباد میں کیمپ قائم نہیں کر رہی تو ان لوگوں کو واپس صوبہ سرحد کے کیمپوں میں بھیجا جائے جہاں ان کی رجسٹریشن ہو سکے ورنہ صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ سوموار کے روز ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے موبائل گاڑی میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مضافاتی علاقوں میں پہنچنے والے متاثرین کا طبی معائنہ کیا ہے اور انہیں ادویات فراہم کی ہیں۔
اسلام آباد میں سوات سے ہی تعلق رکھنے والے افراد کی ایک تنظیم اپنے طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کی امداد کر رہی ہے۔ اس تنظیم کے عہدیدار رعایت اللہ خان نے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد، راولپنڈی اور دیگر علاقوں میں پہنچے ہیں لیکن حکومت نے اسلام آباد میں ان متاثرین کے لیے کیمپ قائم کرنے اجازت نہیں دی ہے۔
اس سلسلے میں سول سوسائٹی کی ایک رکن غزالہ من اللہ نے کہا ہے کہ اگر حکومت ان متاثرین کے لیے اسلام آباد میں کیمپ قائم نہیں کر رہی تو ان لوگوں کو واپس صوبہ سرحد کے کیمپوں میں بھیجا جائے جہاں ان کی رجسٹریشن ہو سکے ورنہ صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ سوموار کے روز ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے موبائل گاڑی میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مضافاتی علاقوں میں پہنچنے والے متاثرین کا طبی معائنہ کیا ہے اور انہیں ادویات فراہم کی ہیں۔
Comment