Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

swaat ki kuch khabar..

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Originally posted by Fawad View Post
    اس ميں کوئ حيرت کی بات نہيں کہ اس وقت طالبان اردو کے قريب تمام اردو فورمز اور بلاگز پر موضوع بحث ہيں۔ اس ضمن ميں بہت سی مختلف آراء پڑھی ہيں اور کچھ سوالات کے جواب بھی ديے ہيں۔ اس وقت ميڈيا خاص طور پر ٹی وی اور اخبارات ميں ہر قسم کے ماہر طالبان کے مقاصد، ان کے اہداف اور خطے ميں ان کے حقیقی يا محض عمومی تاثر بر مبنی اثر ورسوخ کے حوالے سے بڑے تفصيلی تبصرے اور تجزيے کر رہے ہيں۔


    ان تبصروں ميں جن نقاط پر سب سے زيادہ زور ديا جا رہا ہے ان کی بنياد يہ تاثر ہے کہ طالبان کا افغانستان کی سرحدوں سے آگے کوئ عالمی ايجنڈا نہيں ہے۔ اس کے علاوہ کچھ تبصرہ نگار ايسے بھی ہيں جو طالبان اور دہشت گردی کو محض عالمی پروپيگنڈہ قرار ديتے ہيں جس کا واحد مقصد پاکستان کو غير مستحکم کرنا ہے۔


    يہ وہ عمومی دلائل ہيں جو آپ کو ميڈيا کے قريب تمام فورمز پر مليں گے۔ قريب تمام تجزيہ نگار انھی خيالات کے حق يا مخالفت ميں دلائل ديتے دکھائ ديں گے۔ ميں نے بھی اس موضوع پر کئ بار راۓ دی ہے۔ ليکن ميرا خيال ہے کہ طالبان کی فکر اور سوچ کی وضاحت کے لیے اس شحض کی راۓ کو بھی اہميت دينی چاہيے جو اس سوچ کی ترجمانی کرتا ہے۔ ميرا اشارہ طالبان کے معروف ليڈر ملا نذير کی جانب ہے۔ ظاہر ہے طالبان کے بارے ميں اظہار راۓ کے ليے بہترين چوائس ايک طالبان ليڈر ہی ہو سکتا ہے۔


    يہ مغربی ميڈيا کی جانب سے طالبان کو بدنام کرنے کی کوئ کوشش نہيں ہے۔ بلکہ يہ انٹرويو القائدہ کے ميڈيا پروڈکشن ہاؤس السحاب نے حال ہی ميں ريليز کيا ہے۔ يہ امر ان دوستوں کو بھی سوچنے پر مجبور کرے گا جن کے نزديک القائدہ اور طالبان دو مختلف حقيقتيں ہيں اور ان کے مقاصد ميں کوئ قدر مشترک نہيں ہے۔


    مولوی نذير احمد نے اس انٹرويو ميں يہ واضح کر ديا ہے کہ وہ ايک منتخب حکومت پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ يہ بات ان لوگوں کے ليے شايد ايک نئ خبر ہو جو اس بات پر بضد ہيں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امريکہ کی ہے اور پاکستان کو اس سے کوئ سروکار نہيں ہونا چاہيے۔


    طالبان ليڈر نے واشگاف الفاظ ميں کہا کہ وہ جمہوريت پر يقين نہيں رکھتے اور اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہيں۔ ان کا ايجنڈا اور مقصد پورے پاکستان پر اپنا مخصوص نظام کا نفاذ ہے۔ انھوں نے يہ بھی کہا کہ وہ اپنی "جدوجہد" کو محض اس خطے تک محدود نہيں رکھيں گے بلکہ پوری دنيا پر اپنے اثرو رسوخ کے لیے کوشش جاری رکھيں گے۔


    کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ اس سوچ سے مقابلہ کرنے کا بہترين طريقہ يہی ہے کہ انھيں محفوظ مقامات ديے جائيں اور اس خطرے کو نظرانداز کر ديا جاۓ؟


    ملا نذير نے القائدہ کی ليڈرشپ کو بھی تسليم کيا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوۓ يہ واضح کيا کہ افغانستان اور پاکستان ميں متحرک تمام گروپ ايک "امير" اسامہ بن لادن کی قيادت ميں متحد ہيں۔


    انھوں نے اس حقيقت کو صيغہ راز ميں رکھنا ضروری نہيں سمجھا کہ وہ پاکستان آرمی اور پاکستان کی سيکورٹی فورسز پر براہراست حملوں ميں ملوث ہيں۔ يہی نہيں بلکہ انھوں نے سرحد پار افغانستان ميں اپنے "بھائيوں" کی مدد کی ضرورت پر بھی زور ديا تاکہ وہ بھی اسی طرح کی کاروائياں جاری رکھ سکيں۔


    يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ کچھ افراد طالبان کے مقاصد پر تند وتيز تقريريں اور بحث ومباحثہ کر رہے ہيں مگر دوسری جانب طالبان بذات خود اپنے الفاظ اور اپنے اعمال سے اپنے مقاصد صاف الفاظ ميں واضح کر چکے ہيں۔


    امريکی ميڈيا ميں شائع ہونی والی رپورٹوں کو غير ملکی پروپيگنڈہ قرار دے کر نظرانداز کيا جا سکتا ہے ليکن آپ ان مسلح دہشت گردوں کے الفاظ کو کيسے نظرانداز کريں گے جو اسلام آباد سے محض 100 کلوميٹر کے فاصلے پر موجود ہيں اور برملا يہ کہہ رہے ہیں کہ


    "ہم اسلام آباد پر قبضہ کر ليں گے"۔

























    :thmbup:
    :thmbup:

    Comment


    • #17
      Attached Files
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #18
        Attached Files
        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

        Comment


        • #19
          Re: swaat ki kuch khabar..

          There should be mass killing of Taliban because more than human being, they are animals
          :thmbup:

          Comment

          Working...
          X