Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Amrika Ko Kia Pareshani He???

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Amrika Ko Kia Pareshani He???

    amrika
    Attached Files


  • #2
    اس ميں کوئ شک نہيں کہ دنيا کے ہر ملک کا يہ حق ہے کہ وہ ايسی پاليسياں مرتب کرے اور ايسے قوانين وضع کرے جس سے اس ملک کے عوام کے حالات زندگی بہتر ہوں۔ امريکی حکومت اس بات کو تسليم بھی کرتی ہے اور امن قائم کرنے کی کوششوں ميں ايک جمہوری اور خود مختار حکومت پاکستان کے اختيارات کا احترام بھی کرتی ہے۔



    ميں اس دليل سے بھی پوری طرح متفق ہوں کہ ہر حکومت کو يہ آئينی اختيار حاصل ہے کہ وہ کسی علاقے کے لوگوں کے طرز زندگی کے عين مطابق قوانين ميں ترميم کرے۔ اس ضمن ميں يہ امر قابل توجہ ہے کہ خود امريکہ کے اندر ايسے قوانين موجود ہيں جن کا اطلاق تمام رياستوں پر نہيں ہوتا۔



    يہ بات بالکل درست ہے کہ کوئ بھی حکومت لوگوں کی مرضی کے خلاف انھيں ايک خاص طرز زندگی گزارنے پر مجبور نہيں کر سکتی۔ مثال کے طور پر امريکہ کے اندر آميش کميونٹی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنی مخصوص روايات کے مطابق اپنی زندگياں گزار سکتے ہيں۔



    ليکن يہ وہ وجوہات نہيں ہيں جن کی بنياد پر عالمی راۓ عامہ بشمول امريکہ کے بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کيا جا رہا ہے۔



    دہشت گردی کے حوالے سے اب تک جتنی بھی تحقيق ہوئ ہے اس سے ايک بات واضح ہے کہ کسی بھی انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ، تنظيم يا جماعت کو اپنا اثر ورسوخ بڑھانے اور اپنے مذموم ارادوں کی تکميل کے ليے مقامی، علاقائ يا حکومتی سطح پر کسی نہ کسی درجے ميں عملی حمايت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغير کوئ بھی گروہ کسی مخصوص علاقے میں اپنی بنياديں مضبوط نہيں کر سکتا۔



    يہ محض اتفاق نہيں تھا کہ کئ افريقی ممالک میں کوششوں کے بعد اسامہ بن لادن نے القائدہ کی تنظيم نو اور اسے مزيد فعال بنانے کے ليۓ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کی سرزمين کا انتخاب کيا۔ قريب دس سال پر محيط عرصے میں دنيا بھر ميں القائدہ کی دہشت گردی کے سبب سينکڑوں کی تعداد میں بے گناہ شہری مارے گۓ اور يہ سب کچھ طالبان کی مکمل حمايت کے سبب ممکن ہوا۔ 11 ستمبر 2001 کا واقعہ محض ايک اتفاقی حادثہ نہيں تھا بلکہ اس کے پيچھے قريب ايک دہاہی کی منظم کوششيں شامل تھيں جس ميں طالبان نے القائدہ کو تمام تر وسائل فراہم کر کے اپنا بھرپور کردار ادا کيا تھا۔



    ان تاريخی حقائق اور القائدہ اور طالبان کے مابين تعلقات اور اس کے نتيجے ميں افغانستان کے اندر دہشت گردی کے اڈوں کے قيام کے تناظر ميں کيا دعوی کيا جا سکتا ہے کہ "سوات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور سوات ميں رونما ہونے والی تبديليوں پر کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہيں ہے؟"



    عالمی برادری بشمول امريکہ نے ماضی ميں طالبان حکومت کے اثرات نہ صرف قريب سے ديکھے ہيں بلکہ اس کے خونی نتائج بھی بھگتے ہيں۔



    اس تناظر ميں جب يہ خبر منظر عام پر آتی ہے کہ طالبان اور ان سے وابستہ کچھ گروہ سوات ميں حکومت پاکستان کے کنٹرول سے بالا اپنا اثرورسوخ قائم کر رہے ہيں تو قدرتی طور پر يہ سوال اٹھتا ہے کہ اس اثرورسوخ کے مقاصد کيا ہيں؟



    يہ بات باعث تعجب ہے کہ انٹرنيٹ پر اکثر پاکستانی نجی گروپوں کی جانب سے پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کی حمايت کر رہے ہيں۔ خاص طور پر اس حقيقت کے پيش نظر کہ ان گروپوں کے ترجمان نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ پاکستان کے ديگر علاقوں پر بھی اپنا اثر ورسوخ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔



    اس علاقے ميں مستقل امن کے قيام کے ليے يہ ضروری ہے کہ حکومت پاکستان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر اپنی رٹ قائم کرے۔ مجرموں اور دہشت گردوں کو امن کے نام پر پناہ گاہيں فراہم کرنے سے وقتی طور پر جنگ بندی تو کی جا سکتی ہے لیکن اس طريقے سے قائم ہونے والا امن عارضی ثابت ہو گا۔








    Comment


    • #3
      Re: Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

      Originally posted by Fawad View Post
      اس ميں کوئ شک نہيں کہ دنيا کے ہر ملک کا يہ حق ہے کہ وہ ايسی پاليسياں مرتب کرے اور ايسے قوانين وضع کرے جس سے اس ملک کے عوام کے حالات زندگی بہتر ہوں۔ امريکی حکومت اس بات کو تسليم بھی کرتی ہے اور امن قائم کرنے کی کوششوں ميں ايک جمہوری اور خود مختار حکومت پاکستان کے اختيارات کا احترام بھی کرتی ہے۔



      ميں اس دليل سے بھی پوری طرح متفق ہوں کہ ہر حکومت کو يہ آئينی اختيار حاصل ہے کہ وہ کسی علاقے کے لوگوں کے طرز زندگی کے عين مطابق قوانين ميں ترميم کرے۔ اس ضمن ميں يہ امر قابل توجہ ہے کہ خود امريکہ کے اندر ايسے قوانين موجود ہيں جن کا اطلاق تمام رياستوں پر نہيں ہوتا۔



      يہ بات بالکل درست ہے کہ کوئ بھی حکومت لوگوں کی مرضی کے خلاف انھيں ايک خاص طرز زندگی گزارنے پر مجبور نہيں کر سکتی۔ مثال کے طور پر امريکہ کے اندر آميش کميونٹی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنی مخصوص روايات کے مطابق اپنی زندگياں گزار سکتے ہيں۔



      ليکن يہ وہ وجوہات نہيں ہيں جن کی بنياد پر عالمی راۓ عامہ بشمول امريکہ کے بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کيا جا رہا ہے۔



      دہشت گردی کے حوالے سے اب تک جتنی بھی تحقيق ہوئ ہے اس سے ايک بات واضح ہے کہ کسی بھی انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ، تنظيم يا جماعت کو اپنا اثر ورسوخ بڑھانے اور اپنے مذموم ارادوں کی تکميل کے ليے مقامی، علاقائ يا حکومتی سطح پر کسی نہ کسی درجے ميں عملی حمايت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغير کوئ بھی گروہ کسی مخصوص علاقے میں اپنی بنياديں مضبوط نہيں کر سکتا۔



      يہ محض اتفاق نہيں تھا کہ کئ افريقی ممالک میں کوششوں کے بعد اسامہ بن لادن نے القائدہ کی تنظيم نو اور اسے مزيد فعال بنانے کے ليۓ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کی سرزمين کا انتخاب کيا۔ قريب دس سال پر محيط عرصے میں دنيا بھر ميں القائدہ کی دہشت گردی کے سبب سينکڑوں کی تعداد میں بے گناہ شہری مارے گۓ اور يہ سب کچھ طالبان کی مکمل حمايت کے سبب ممکن ہوا۔ 11 ستمبر 2001 کا واقعہ محض ايک اتفاقی حادثہ نہيں تھا بلکہ اس کے پيچھے قريب ايک دہاہی کی منظم کوششيں شامل تھيں جس ميں طالبان نے القائدہ کو تمام تر وسائل فراہم کر کے اپنا بھرپور کردار ادا کيا تھا۔



      ان تاريخی حقائق اور القائدہ اور طالبان کے مابين تعلقات اور اس کے نتيجے ميں افغانستان کے اندر دہشت گردی کے اڈوں کے قيام کے تناظر ميں کيا دعوی کيا جا سکتا ہے کہ "سوات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور سوات ميں رونما ہونے والی تبديليوں پر کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہيں ہے؟"



      عالمی برادری بشمول امريکہ نے ماضی ميں طالبان حکومت کے اثرات نہ صرف قريب سے ديکھے ہيں بلکہ اس کے خونی نتائج بھی بھگتے ہيں۔



      اس تناظر ميں جب يہ خبر منظر عام پر آتی ہے کہ طالبان اور ان سے وابستہ کچھ گروہ سوات ميں حکومت پاکستان کے کنٹرول سے بالا اپنا اثرورسوخ قائم کر رہے ہيں تو قدرتی طور پر يہ سوال اٹھتا ہے کہ اس اثرورسوخ کے مقاصد کيا ہيں؟



      يہ بات باعث تعجب ہے کہ انٹرنيٹ پر اکثر پاکستانی نجی گروپوں کی جانب سے پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کی حمايت کر رہے ہيں۔ خاص طور پر اس حقيقت کے پيش نظر کہ ان گروپوں کے ترجمان نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ پاکستان کے ديگر علاقوں پر بھی اپنا اثر ورسوخ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔



      اس علاقے ميں مستقل امن کے قيام کے ليے يہ ضروری ہے کہ حکومت پاکستان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر اپنی رٹ قائم کرے۔ مجرموں اور دہشت گردوں کو امن کے نام پر پناہ گاہيں فراہم کرنے سے وقتی طور پر جنگ بندی تو کی جا سکتی ہے لیکن اس طريقے سے قائم ہونے والا امن عارضی ثابت ہو گا۔




      فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ





      Comment


      • #4
        Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

        jab khud teek na hoon to dosron ka kia kasoor........!

        Comment


        • #5
          Originally posted by Fawad View Post
          اس ميں کوئ شک نہيں کہ دنيا کے ہر ملک کا يہ حق ہے کہ وہ ايسی پاليسياں مرتب کرے اور ايسے قوانين وضع کرے جس سے اس ملک کے عوام کے حالات زندگی بہتر ہوں۔ امريکی حکومت اس بات کو تسليم بھی کرتی ہے اور امن قائم کرنے کی کوششوں ميں ايک جمہوری اور خود مختار حکومت پاکستان کے اختيارات کا احترام بھی کرتی ہے۔



          ميں اس دليل سے بھی پوری طرح متفق ہوں کہ ہر حکومت کو يہ آئينی اختيار حاصل ہے کہ وہ کسی علاقے کے لوگوں کے طرز زندگی کے عين مطابق قوانين ميں ترميم کرے۔ اس ضمن ميں يہ امر قابل توجہ ہے کہ خود امريکہ کے اندر ايسے قوانين موجود ہيں جن کا اطلاق تمام رياستوں پر نہيں ہوتا۔



          يہ بات بالکل درست ہے کہ کوئ بھی حکومت لوگوں کی مرضی کے خلاف انھيں ايک خاص طرز زندگی گزارنے پر مجبور نہيں کر سکتی۔ مثال کے طور پر امريکہ کے اندر آميش کميونٹی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنی مخصوص روايات کے مطابق اپنی زندگياں گزار سکتے ہيں۔



          ليکن يہ وہ وجوہات نہيں ہيں جن کی بنياد پر عالمی راۓ عامہ بشمول امريکہ کے بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کيا جا رہا ہے۔



          دہشت گردی کے حوالے سے اب تک جتنی بھی تحقيق ہوئ ہے اس سے ايک بات واضح ہے کہ کسی بھی انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ، تنظيم يا جماعت کو اپنا اثر ورسوخ بڑھانے اور اپنے مذموم ارادوں کی تکميل کے ليے مقامی، علاقائ يا حکومتی سطح پر کسی نہ کسی درجے ميں عملی حمايت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغير کوئ بھی گروہ کسی مخصوص علاقے میں اپنی بنياديں مضبوط نہيں کر سکتا۔



          يہ محض اتفاق نہيں تھا کہ کئ افريقی ممالک میں کوششوں کے بعد اسامہ بن لادن نے القائدہ کی تنظيم نو اور اسے مزيد فعال بنانے کے ليۓ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کی سرزمين کا انتخاب کيا۔ قريب دس سال پر محيط عرصے میں دنيا بھر ميں القائدہ کی دہشت گردی کے سبب سينکڑوں کی تعداد میں بے گناہ شہری مارے گۓ اور يہ سب کچھ طالبان کی مکمل حمايت کے سبب ممکن ہوا۔ 11 ستمبر 2001 کا واقعہ محض ايک اتفاقی حادثہ نہيں تھا بلکہ اس کے پيچھے قريب ايک دہاہی کی منظم کوششيں شامل تھيں جس ميں طالبان نے القائدہ کو تمام تر وسائل فراہم کر کے اپنا بھرپور کردار ادا کيا تھا۔



          ان تاريخی حقائق اور القائدہ اور طالبان کے مابين تعلقات اور اس کے نتيجے ميں افغانستان کے اندر دہشت گردی کے اڈوں کے قيام کے تناظر ميں کيا دعوی کيا جا سکتا ہے کہ "سوات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور سوات ميں رونما ہونے والی تبديليوں پر کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہيں ہے؟"



          عالمی برادری بشمول امريکہ نے ماضی ميں طالبان حکومت کے اثرات نہ صرف قريب سے ديکھے ہيں بلکہ اس کے خونی نتائج بھی بھگتے ہيں۔



          اس تناظر ميں جب يہ خبر منظر عام پر آتی ہے کہ طالبان اور ان سے وابستہ کچھ گروہ سوات ميں حکومت پاکستان کے کنٹرول سے بالا اپنا اثرورسوخ قائم کر رہے ہيں تو قدرتی طور پر يہ سوال اٹھتا ہے کہ اس اثرورسوخ کے مقاصد کيا ہيں؟



          يہ بات باعث تعجب ہے کہ انٹرنيٹ پر اکثر پاکستانی نجی گروپوں کی جانب سے پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کی حمايت کر رہے ہيں۔ خاص طور پر اس حقيقت کے پيش نظر کہ ان گروپوں کے ترجمان نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ پاکستان کے ديگر علاقوں پر بھی اپنا اثر ورسوخ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔



          اس علاقے ميں مستقل امن کے قيام کے ليے يہ ضروری ہے کہ حکومت پاکستان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر اپنی رٹ قائم کرے۔ مجرموں اور دہشت گردوں کو امن کے نام پر پناہ گاہيں فراہم کرنے سے وقتی طور پر جنگ بندی تو کی جا سکتی ہے لیکن اس طريقے سے قائم ہونے والا امن عارضی ثابت ہو گا۔








          You are in FBI?
          Never ever blame any other person for your any failure at any time!

          Comment


          • #6
            Originally posted by Fawad View Post
























            اس تناظر ميں جب يہ خبر منظر عام پر آتی ہے کہ طالبان اور ان سے وابستہ کچھ گروہ سوات ميں حکومت پاکستان کے کنٹرول سے بالا اپنا اثرورسوخ قائم کر رہے ہيں تو قدرتی طور پر يہ سوال اٹھتا ہے کہ اس اثرورسوخ کے مقاصد کيا ہيں؟



            يہ بات باعث تعجب ہے کہ انٹرنيٹ پر اکثر پاکستانی نجی گروپوں کی جانب سے پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کی حمايت کر رہے ہيں۔ خاص طور پر اس حقيقت کے پيش نظر کہ ان گروپوں کے ترجمان نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ پاکستان کے ديگر علاقوں پر بھی اپنا اثر ورسوخ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔












            :mm:
            شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

            Comment


            • #7
              Originally posted by Janki View Post
              You are in FBI?






              ميں نے آپ کے فورم پر بھی آرا دينے کے ليے رجسٹر کيا ہے۔



              ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے بلکہ انٹرنيٹ پر موجود قياس آرائيوں اور افواہوں سے ہٹ کرمختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف آپ تک پہنچانا ہے۔ ميں آپ سے کبھی بھی امريکہ کی تعريف کرنے کو نہيں کہوں گا ليکن انصاف کا تقاضا يہی ہے کہ کسی بھی ايشو پر اپنی راۓ قائم کرنے سے پہلے ہر نقطہ نظر کے حوالے سے دلائل اور اعداد وشمار ديکھيں۔ يہی ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے قيام کا مقصد ہے۔



              آپ اور ميں اچھی طرح سے جانتے ہيں کہ پاکستان ميں ہر سطح پر امريکہ کے خلاف انتہائ نفرت کے جذبات پاۓ جاتے ہيں ليکن يہ ميرا اپنا نقطہ نظر ہے کہ ہميشہ تصوير کے دو رخ ہوتے ہيں اور جب تک جذبات سے ہٹ کر دونوں فريقين کے نقطہ نظر کو نہ سمجھا جاۓ اس وقت تک کسی بھی معاملے کو سلجھايا نہيں جا سکتا۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں مختلف فورمز پر اہم موضوعات کے حوالے سے اپنے ہم وطنوں کے الزامات، تحفظات اور انکی شکايات امريکی حکام تک پہنچاؤں اور ان کا موقف حاصل کر کے آپ کے سوالوں کا جواب دوں۔ مقصد آپ کو قائل کرنا نہيں بلکہ آپ کو دوسرے فريق کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنا ہے تا کہ آپ حقائق کی روشنی ميں اپنی راۓ قائم کر سکيں۔






              Comment


              • #8
                Re: Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

                Originally posted by Fawad View Post
                ميرا تعلق يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے ہے اور ميں ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مختلف اردو فورمز پر امريکی پاليسی کے حوالے سے اٹھاۓ جانے والے سوالات کا جواب ديتا ہوں۔



                ميں نے آپ کے فورم پر بھی آرا دينے کے ليے رجسٹر کيا ہے۔



                ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے بلکہ انٹرنيٹ پر موجود قياس آرائيوں اور افواہوں سے ہٹ کرمختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف آپ تک پہنچانا ہے۔ ميں آپ سے کبھی بھی امريکہ کی تعريف کرنے کو نہيں کہوں گا ليکن انصاف کا تقاضا يہی ہے کہ کسی بھی ايشو پر اپنی راۓ قائم کرنے سے پہلے ہر نقطہ نظر کے حوالے سے دلائل اور اعداد وشمار ديکھيں۔ يہی ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے قيام کا مقصد ہے۔



                آپ اور ميں اچھی طرح سے جانتے ہيں کہ پاکستان ميں ہر سطح پر امريکہ کے خلاف انتہائ نفرت کے جذبات پاۓ جاتے ہيں ليکن يہ ميرا اپنا نقطہ نظر ہے کہ ہميشہ تصوير کے دو رخ ہوتے ہيں اور جب تک جذبات سے ہٹ کر دونوں فريقين کے نقطہ نظر کو نہ سمجھا جاۓ اس وقت تک کسی بھی معاملے کو سلجھايا نہيں جا سکتا۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں مختلف فورمز پر اہم موضوعات کے حوالے سے اپنے ہم وطنوں کے الزامات، تحفظات اور انکی شکايات امريکی حکام تک پہنچاؤں اور ان کا موقف حاصل کر کے آپ کے سوالوں کا جواب دوں۔ مقصد آپ کو قائل کرنا نہيں بلکہ آپ کو دوسرے فريق کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنا ہے تا کہ آپ حقائق کی روشنی ميں اپنی راۓ قائم کر سکيں۔




                فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


                372-haha

                Comment


                • #9
                  Originally posted by Fawad View Post


                  ميں نے آپ کے فورم پر بھی آرا دينے کے ليے رجسٹر کيا ہے۔



                  ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے بلکہ انٹرنيٹ پر موجود قياس آرائيوں اور افواہوں سے ہٹ کرمختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف آپ تک پہنچانا ہے۔ ميں آپ سے کبھی بھی امريکہ کی تعريف کرنے کو نہيں کہوں گا ليکن انصاف کا تقاضا يہی ہے کہ کسی بھی ايشو پر اپنی راۓ قائم کرنے سے پہلے ہر نقطہ نظر کے حوالے سے دلائل اور اعداد وشمار ديکھيں۔ يہی ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے قيام کا مقصد ہے۔



                  آپ اور ميں اچھی طرح سے جانتے ہيں کہ پاکستان ميں ہر سطح پر امريکہ کے خلاف انتہائ نفرت کے جذبات پاۓ جاتے ہيں ليکن يہ ميرا اپنا نقطہ نظر ہے کہ ہميشہ تصوير کے دو رخ ہوتے ہيں اور جب تک جذبات سے ہٹ کر دونوں فريقين کے نقطہ نظر کو نہ سمجھا جاۓ اس وقت تک کسی بھی معاملے کو سلجھايا نہيں جا سکتا۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں مختلف فورمز پر اہم موضوعات کے حوالے سے اپنے ہم وطنوں کے الزامات، تحفظات اور انکی شکايات امريکی حکام تک پہنچاؤں اور ان کا موقف حاصل کر کے آپ کے سوالوں کا جواب دوں۔ مقصد آپ کو قائل کرنا نہيں بلکہ آپ کو دوسرے فريق کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنا ہے تا کہ آپ حقائق کی روشنی ميں اپنی راۓ قائم کر سکيں۔






                  great
                  yaar main usa ka buhat bara fan hun
                  main usa jana chahta hun kia karon?
                  [FONT="Arial Black"]Mr. Khalil How much Fake IDs would you make in Pegham... ?

                  See you Real Face in here 372-shed

                  Muhammad Khalil's Real Face [/FONT]

                  Comment


                  • #10
                    Originally posted by Fawad View Post
                    اس ميں کوئ شک نہيں کہ دنيا کے ہر ملک کا يہ حق ہے کہ وہ ايسی پاليسياں مرتب کرے اور ايسے قوانين وضع کرے جس سے اس ملک کے عوام کے حالات زندگی بہتر ہوں۔ امريکی حکومت اس بات کو تسليم بھی کرتی ہے اور امن قائم کرنے کی کوششوں ميں ايک جمہوری اور خود مختار حکومت پاکستان کے اختيارات کا احترام بھی کرتی ہے۔




                    ميں اس دليل سے بھی پوری طرح متفق ہوں کہ ہر حکومت کو يہ آئينی اختيار حاصل ہے کہ وہ کسی علاقے کے لوگوں کے طرز زندگی کے عين مطابق قوانين ميں ترميم کرے۔ اس ضمن ميں يہ امر قابل توجہ ہے کہ خود امريکہ کے اندر ايسے قوانين موجود ہيں جن کا اطلاق تمام رياستوں پر نہيں ہوتا۔



                    يہ بات بالکل درست ہے کہ کوئ بھی حکومت لوگوں کی مرضی کے خلاف انھيں ايک خاص طرز زندگی گزارنے پر مجبور نہيں کر سکتی۔ مثال کے طور پر امريکہ کے اندر آميش کميونٹی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنی مخصوص روايات کے مطابق اپنی زندگياں گزار سکتے ہيں۔



                    ليکن يہ وہ وجوہات نہيں ہيں جن کی بنياد پر عالمی راۓ عامہ بشمول امريکہ کے بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کيا جا رہا ہے۔



                    دہشت گردی کے حوالے سے اب تک جتنی بھی تحقيق ہوئ ہے اس سے ايک بات واضح ہے کہ کسی بھی انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ، تنظيم يا جماعت کو اپنا اثر ورسوخ بڑھانے اور اپنے مذموم ارادوں کی تکميل کے ليے مقامی، علاقائ يا حکومتی سطح پر کسی نہ کسی درجے ميں عملی حمايت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغير کوئ بھی گروہ کسی مخصوص علاقے میں اپنی بنياديں مضبوط نہيں کر سکتا۔



                    يہ محض اتفاق نہيں تھا کہ کئ افريقی ممالک میں کوششوں کے بعد اسامہ بن لادن نے القائدہ کی تنظيم نو اور اسے مزيد فعال بنانے کے ليۓ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کی سرزمين کا انتخاب کيا۔ قريب دس سال پر محيط عرصے میں دنيا بھر ميں القائدہ کی دہشت گردی کے سبب سينکڑوں کی تعداد میں بے گناہ شہری مارے گۓ اور يہ سب کچھ طالبان کی مکمل حمايت کے سبب ممکن ہوا۔ 11 ستمبر 2001 کا واقعہ محض ايک اتفاقی حادثہ نہيں تھا بلکہ اس کے پيچھے قريب ايک دہاہی کی منظم کوششيں شامل تھيں جس ميں طالبان نے القائدہ کو تمام تر وسائل فراہم کر کے اپنا بھرپور کردار ادا کيا تھا۔



                    ان تاريخی حقائق اور القائدہ اور طالبان کے مابين تعلقات اور اس کے نتيجے ميں افغانستان کے اندر دہشت گردی کے اڈوں کے قيام کے تناظر ميں کيا دعوی کيا جا سکتا ہے کہ "سوات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور سوات ميں رونما ہونے والی تبديليوں پر کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہيں ہے؟"



                    عالمی برادری بشمول امريکہ نے ماضی ميں طالبان حکومت کے اثرات نہ صرف قريب سے ديکھے ہيں بلکہ اس کے خونی نتائج بھی بھگتے ہيں۔



                    اس تناظر ميں جب يہ خبر منظر عام پر آتی ہے کہ طالبان اور ان سے وابستہ کچھ گروہ سوات ميں حکومت پاکستان کے کنٹرول سے بالا اپنا اثرورسوخ قائم کر رہے ہيں تو قدرتی طور پر يہ سوال اٹھتا ہے کہ اس اثرورسوخ کے مقاصد کيا ہيں؟



                    يہ بات باعث تعجب ہے کہ انٹرنيٹ پر اکثر پاکستانی نجی گروپوں کی جانب سے پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کی حمايت کر رہے ہيں۔ خاص طور پر اس حقيقت کے پيش نظر کہ ان گروپوں کے ترجمان نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ پاکستان کے ديگر علاقوں پر بھی اپنا اثر ورسوخ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔



                    اس علاقے ميں مستقل امن کے قيام کے ليے يہ ضروری ہے کہ حکومت پاکستان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر اپنی رٹ قائم کرے۔ مجرموں اور دہشت گردوں کو امن کے نام پر پناہ گاہيں فراہم کرنے سے وقتی طور پر جنگ بندی تو کی جا سکتی ہے لیکن اس طريقے سے قائم ہونے والا امن عارضی ثابت ہو گا۔










                    9/11 per ab kafi documentries a chuki hai.. like loose change 2nd edition..
                    jin sy app ko yeh pata chal jata hai ky AL-qaida ka sirf howa khara kiya howa hai.. US nain...

                    Pakistan ky har konian per Pak goverment ka he controll hona chahiye.. per filhal sawat sy USA aur INDIANS ko nikalnain ky liye yeh zarori tha...
                    baqi sub ko bad mein dekha jay ga...
                    Zaid Hammid on Sawat War..
                    A must Watch..

                    Comment


                    • #11
                      Originally posted by Fawad View Post



                      ميں نے آپ کے فورم پر بھی آرا دينے کے ليے رجسٹر کيا ہے۔



                      ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے بلکہ انٹرنيٹ پر موجود قياس آرائيوں اور افواہوں سے ہٹ کرمختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف آپ تک پہنچانا ہے۔ ميں آپ سے کبھی بھی امريکہ کی تعريف کرنے کو نہيں کہوں گا ليکن انصاف کا تقاضا يہی ہے کہ کسی بھی ايشو پر اپنی راۓ قائم کرنے سے پہلے ہر نقطہ نظر کے حوالے سے دلائل اور اعداد وشمار ديکھيں۔ يہی ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے قيام کا مقصد ہے۔



                      آپ اور ميں اچھی طرح سے جانتے ہيں کہ پاکستان ميں ہر سطح پر امريکہ کے خلاف انتہائ نفرت کے جذبات پاۓ جاتے ہيں ليکن يہ ميرا اپنا نقطہ نظر ہے کہ ہميشہ تصوير کے دو رخ ہوتے ہيں اور جب تک جذبات سے ہٹ کر دونوں فريقين کے نقطہ نظر کو نہ سمجھا جاۓ اس وقت تک کسی بھی معاملے کو سلجھايا نہيں جا سکتا۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں مختلف فورمز پر اہم موضوعات کے حوالے سے اپنے ہم وطنوں کے الزامات، تحفظات اور انکی شکايات امريکی حکام تک پہنچاؤں اور ان کا موقف حاصل کر کے آپ کے سوالوں کا جواب دوں۔ مقصد آپ کو قائل کرنا نہيں بلکہ آپ کو دوسرے فريق کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنا ہے تا کہ آپ حقائق کی روشنی ميں اپنی راۓ قائم کر سکيں۔








                      humain USA sy ek nahi kai shkiyat hain.. ky woh israel ke khidmat mein jo kai Jangain shro ker ky bethy hai us mein Pakistan ko kiyon ghasita ja rhaa hai...

                      USA akhir humari jaan kiyon nahin chorta... USA walon ko pata hai humary Hukumran bik jaty hain... tu woh un ko khareed ker apnain haq mein aur Pakistan ky khilaf kiyon istemal kerta hai.. is tarah tu awaam mein gusa bharta hai.. aur ziyda loog hityar uthain gy..

                      Na tu USA ko hum Afghnistan mein rehnain dain gy.. na Paksitan mein ghusnain dain gy..
                      mark my words...
                      Zaid Hammid on Sawat War..
                      A must Watch..

                      Comment


                      • #12
                        Originally posted by tauseeftariq View Post
                        9/11 per ab kafi documentries a chuki hai.. like loose change 2nd edition..
                        jin sy app ko yeh pata chal jata hai ky AL-qaida ka sirf howa khara kiya howa hai.. US nain...

                        ..


                        ميں 11/9 کے حوالے سے اب تک 122 دستاويزی فلميں ديکھ چکا ہوں جس ميں اس واقعے کے بارے ميں ہر قسم کی سازش کے دعوی سے بخوبی واقف ہوں۔ اس موضوع پر ميں نے جب بھی کسی اردو فورم پر راۓ کا اظہار کيا ہے تو دوستوں نے اس کے جواب ميں مجھے ہر طرح کی دستاويز اور ويڈيو لنکس بيجھے ہيں۔



                        سب سے بڑا مسلہ يہ ہے کہ جو لوگ اس واقعے کو سازش قرار ديتے ہيں ان کی ساری تحقي*ق اور جستجو اسی نقطہ نظر پر مرکوز ہوتی ہے۔ وہ ہميشہ اس مواد کو دانستہ نظرانداز کرتے ہيں جس ميں اعداد و شمار اور سائنسی تحقي*ق کی روشنی ميں ہر سوال کا جواب ديا گيا ہے۔


                        ويسے تو اس حوالے سے ہر سوال کا جواب تحقيق کی روشنی ميں ديا جا سکتا ہے۔ ليکن اس کے ليے تو کئ کتابيں لکھنی پڑھيں گی



                        اگر ان دستاويزی فلموں ميںپيش کيا جانے والا مفروضہ درست مان ليا جاۓ تو حقائق کچھ اس طرح سے بنتے ہيں۔



                        11 ستمبر 2001 کو امريکہ نے اپنے ہی شہر نيويارک پر حملے کيے اور اس کے نتيجے ميں اپنے 3 ہزار شہری ہلاک کروا ديے اور کئ بلين ڈالرز کا دانستہ نقصان کروايا۔



                        يہی نہيں بلکہ واشنگٹن ميں اپنے دفاعی اور عسکری مرکز پينٹاگان پر امريکی شہريوں سے بھرے ہوۓ جہاز سے حملہ کروا کے 300 سے زيادہ اہم دفاعی اور حکومتی اہلکار ہلاک کروا ديے۔ اس کے علاوہ ايک اور جہاز امريکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس پر حملے کے ليے روانہ کر ديا۔



                        اس کے بعد القائدہ کے نام سے ايک تنطيم کا قيام عمل ميں لايا گيا جس ميں عرب ممالک سے ہزاروں کی تعداد ميں دہشت گرد بھرتی کيے گۓ اور انھيں افغانستان ميں آباد کيا گيا تاکہ وہ امريکہ سميت ديگر ممالک پر حملوں کے منصوبے بنا سکيں۔



                        القائدہ کے وجود کا ثبوت دينے کے ليے امريکہ ان "تربيت يافتہ مسلم دہشت گردوں" سے مسلسل خودکش حملے کروا رہا ہے اور اس کے نتيجے ميں نہ صرف دنيا بھر ميں اپنی املاک کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ درجنوں کی تعداد ميں اپنے شہری بھی مروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا واقعی کوئ وجود ہے۔



                        امريکی سفارت خانے پر حملہ (1998)، اکتوبر 2002 ميں بالی کے مقام پر 200 افراد کی ہلاکت، 2005 ميں برطانيہ ميں ہونے والی دہشت گردی اور اسی طرح دنيا بھر کے مختلف ممالک ميں ہونے والے دہشت گردی کے بے شمار واقعات اور ان کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد امريکہ کے کھاتے ميں ڈال دينے چاہيے کيونکہ امريکہ يہ تمام واقعات خود کروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا وجود ہے۔



                        اسامہ بن لادن کی جانب سے سينکڑوں کی تعداد ميں نشر کيے جانے والے پيغامات جس ميں اس نے نا صرف 11 ستمبر 2001 کے واقعے کی تمام ذمہ داری بارہا تسليم کی ہے بلکہ اپنے چاہنے والوں کو مستقبل ميں بھی ايسے ہی "کارنامے" جاری رکھنے کی تلقين کی ہے يقينآ امريکی سازش کا ہی حصہ ہے۔



                        انٹرنيٹ پرالقائدہ سے وابستہ ہزاروں کی تعداد ميں ويب سائٹس جن بر چوبيس گھنٹے امريکہ سے نفرت اور امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی ترغيب دی جاتی ہے، اس کا قصورواربھی امريکہ ہے۔



                        دہشت گردی کی تربيت کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد ميں فلميں جو القائدہ کے ٹھکانوں سے حاصل ہوئ ہيں، اس کا قصوروار بھی امريکہ ہے جو کہ ايک پوری نسل کو اپنے خلاف بھڑکا کر انہيں اپنے خلاف خودکشی کے ليے تيار کر رہا ہے تاکہ يہ "تاثر" برقرار رکھا جا سکے کہ القآئدہ کا وجود ايک حقيقت ہے۔



                        يہ يقينآ انسانی تاريخ کی انوکھی ترين سازش ہے جس ميں سازش کرنے والا مسلسل اپنا ہی جانی اور مالی نقصان کرتا چلا جا رہا ہے۔ اور پھر اپنے ہی خلاف پروپيگنڈا کر کے ايسے خودکش حملہ واروں کی فوج تيار کر رہا ہے جو سينکڑوں معصوم لوگوں کی جان لينے ميں قخر محسوس کرتے ہيں۔



                        جہاں تک 11 ستمبر 2001 کے حوالے سے دستاويزی فلموں کا تعلق ہے تو يقين کريں جہاں آپ کو بے شمار ايسی فلميں مليں گی جن ميں اس واقعے کو سازش قرار ديا گيا ہے وہاں پر ايسی بھی بے شمار فلميں موجود ہيں جن ميں اس حوالے سے اٹھاۓ جانے والے بے شمار سوالات کا جواب سائنسی تحقيق کی روشنی ميں دياگيا ہے۔ کيا آپ نے کبھی ايسی دستاويزی فلموں کی طرف بھی دھيان ديا؟ اگر نہيں تو اس کا مطلب يہ ہے کہ آپ اس حوالے سے اپنا ايک نقطہ نظر رکھتے ہيں اور صرف وہی کچھ ديکھنا اور سننا چاہتے ہيں جو آپ کے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتا ہے۔ امريکی معاشرے ميں اظہار راۓ کی مکمل آزادی کی بدولت ہر موضوع پر آپ کو ہر نقطہ نظر کے خلاف يا حق ميں بے شمار مواد مل جاۓ گا۔ يہاں پر آپ کو ايسی دستاويزی فلميں بھی مل چا‏ئيں گی جن کی رو سے ايلوس پريسلے ابھی بھی زندہ ہے يا يہ کہ انسان نے چاند پر قدم نہيں رکھا۔ کيا تمام تر زمينی حقائق کو بھلا کر محض ان ستاويزی فلموں ميں دی جانے والی غير تحقيق شدہ دليلوں کی بنياد پر حقيقت سے انکار کرنا دانشمندی ہے؟








                        Comment


                        • #13
                          Originally posted by Fawad View Post
                          ميں 11/9 کے حوالے سے اب تک 122 دستاويزی فلميں ديکھ چکا ہوں جس ميں اس واقعے کے بارے ميں ہر قسم کی سازش کے دعوی سے بخوبی واقف ہوں۔ اس موضوع پر ميں نے جب بھی کسی اردو فورم پر راۓ کا اظہار کيا ہے تو دوستوں نے اس کے جواب ميں مجھے ہر طرح کی دستاويز اور ويڈيو لنکس بيجھے ہيں۔




                          سب سے بڑا مسلہ يہ ہے کہ جو لوگ اس واقعے کو سازش قرار ديتے ہيں ان کی ساری تحقي*ق اور جستجو اسی نقطہ نظر پر مرکوز ہوتی ہے۔ وہ ہميشہ اس مواد کو دانستہ نظرانداز کرتے ہيں جس ميں اعداد و شمار اور سائنسی تحقي*ق کی روشنی ميں ہر سوال کا جواب ديا گيا ہے۔


                          ويسے تو اس حوالے سے ہر سوال کا جواب تحقيق کی روشنی ميں ديا جا سکتا ہے۔ ليکن اس کے ليے تو کئ کتابيں لکھنی پڑھيں گی



                          اگر ان دستاويزی فلموں ميںپيش کيا جانے والا مفروضہ درست مان ليا جاۓ تو حقائق کچھ اس طرح سے بنتے ہيں۔



                          11 ستمبر 2001 کو امريکہ نے اپنے ہی شہر نيويارک پر حملے کيے اور اس کے نتيجے ميں اپنے 3 ہزار شہری ہلاک کروا ديے اور کئ بلين ڈالرز کا دانستہ نقصان کروايا۔



                          يہی نہيں بلکہ واشنگٹن ميں اپنے دفاعی اور عسکری مرکز پينٹاگان پر امريکی شہريوں سے بھرے ہوۓ جہاز سے حملہ کروا کے 300 سے زيادہ اہم دفاعی اور حکومتی اہلکار ہلاک کروا ديے۔ اس کے علاوہ ايک اور جہاز امريکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس پر حملے کے ليے روانہ کر ديا۔



                          اس کے بعد القائدہ کے نام سے ايک تنطيم کا قيام عمل ميں لايا گيا جس ميں عرب ممالک سے ہزاروں کی تعداد ميں دہشت گرد بھرتی کيے گۓ اور انھيں افغانستان ميں آباد کيا گيا تاکہ وہ امريکہ سميت ديگر ممالک پر حملوں کے منصوبے بنا سکيں۔



                          القائدہ کے وجود کا ثبوت دينے کے ليے امريکہ ان "تربيت يافتہ مسلم دہشت گردوں" سے مسلسل خودکش حملے کروا رہا ہے اور اس کے نتيجے ميں نہ صرف دنيا بھر ميں اپنی املاک کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ درجنوں کی تعداد ميں اپنے شہری بھی مروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا واقعی کوئ وجود ہے۔



                          امريکی سفارت خانے پر حملہ (1998)، اکتوبر 2002 ميں بالی کے مقام پر 200 افراد کی ہلاکت، 2005 ميں برطانيہ ميں ہونے والی دہشت گردی اور اسی طرح دنيا بھر کے مختلف ممالک ميں ہونے والے دہشت گردی کے بے شمار واقعات اور ان کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد امريکہ کے کھاتے ميں ڈال دينے چاہيے کيونکہ امريکہ يہ تمام واقعات خود کروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا وجود ہے۔



                          اسامہ بن لادن کی جانب سے سينکڑوں کی تعداد ميں نشر کيے جانے والے پيغامات جس ميں اس نے نا صرف 11 ستمبر 2001 کے واقعے کی تمام ذمہ داری بارہا تسليم کی ہے بلکہ اپنے چاہنے والوں کو مستقبل ميں بھی ايسے ہی "کارنامے" جاری رکھنے کی تلقين کی ہے يقينآ امريکی سازش کا ہی حصہ ہے۔



                          انٹرنيٹ پرالقائدہ سے وابستہ ہزاروں کی تعداد ميں ويب سائٹس جن بر چوبيس گھنٹے امريکہ سے نفرت اور امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی ترغيب دی جاتی ہے، اس کا قصورواربھی امريکہ ہے۔



                          دہشت گردی کی تربيت کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد ميں فلميں جو القائدہ کے ٹھکانوں سے حاصل ہوئ ہيں، اس کا قصوروار بھی امريکہ ہے جو کہ ايک پوری نسل کو اپنے خلاف بھڑکا کر انہيں اپنے خلاف خودکشی کے ليے تيار کر رہا ہے تاکہ يہ "تاثر" برقرار رکھا جا سکے کہ القآئدہ کا وجود ايک حقيقت ہے۔



                          يہ يقينآ انسانی تاريخ کی انوکھی ترين سازش ہے جس ميں سازش کرنے والا مسلسل اپنا ہی جانی اور مالی نقصان کرتا چلا جا رہا ہے۔ اور پھر اپنے ہی خلاف پروپيگنڈا کر کے ايسے خودکش حملہ واروں کی فوج تيار کر رہا ہے جو سينکڑوں معصوم لوگوں کی جان لينے ميں قخر محسوس کرتے ہيں۔



                          جہاں تک 11 ستمبر 2001 کے حوالے سے دستاويزی فلموں کا تعلق ہے تو يقين کريں جہاں آپ کو بے شمار ايسی فلميں مليں گی جن ميں اس واقعے کو سازش قرار ديا گيا ہے وہاں پر ايسی بھی بے شمار فلميں موجود ہيں جن ميں اس حوالے سے اٹھاۓ جانے والے بے شمار سوالات کا جواب سائنسی تحقيق کی روشنی ميں دياگيا ہے۔ کيا آپ نے کبھی ايسی دستاويزی فلموں کی طرف بھی دھيان ديا؟ اگر نہيں تو اس کا مطلب يہ ہے کہ آپ اس حوالے سے اپنا ايک نقطہ نظر رکھتے ہيں اور صرف وہی کچھ ديکھنا اور سننا چاہتے ہيں جو آپ کے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتا ہے۔ امريکی معاشرے ميں اظہار راۓ کی مکمل آزادی کی بدولت ہر موضوع پر آپ کو ہر نقطہ نظر کے خلاف يا حق ميں بے شمار مواد مل جاۓ گا۔ يہاں پر آپ کو ايسی دستاويزی فلميں بھی مل چا‏ئيں گی جن کی رو سے ايلوس پريسلے ابھی بھی زندہ ہے يا يہ کہ انسان نے چاند پر قدم نہيں رکھا۔ کيا تمام تر زمينی حقائق کو بھلا کر محض ان ستاويزی فلموں ميں دی جانے والی غير تحقيق شدہ دليلوں کی بنياد پر حقيقت سے انکار کرنا دانشمندی ہے؟











                          yeh rehy app ke tehrier ky jawabat

                          1. Dastawezi filmon ky jawab diye ja sakty hain tu diye jain na!
                          app tek jo jawabat aye hain un ko kai scientist rad ker chuky hain...
                          aur jinty ilzamat hain un sub ky jawabat nahin diye gey..
                          dekhin kitny groups nain is ko challeng kiya hai
                          http://patriotsquestion911.com/

                          even Engineers and Scientists nain bhi iss ko chalnge kiya hai pori list parh lijye ga zara goor sy....

                          2. dosri bat yeh ky agher app sy yeh nahin mana jata ky USA apnin loogon ky khilaf kuch kerwa sakt hai..
                          jo addad o sumar app nain diye... us sy app sabit kerna chahty hain ky koi bhut bari aafat aa gai USA per..
                          tu shaid app bhol rehy hain ky long term mein jo faida milna hai us ky liye choti qurbani dena its part of us policies.. Even CIA ky hwaly sy us media khud aisi kai chezin btata cukha hai... even national geographic per be ek documentry mein CIA ky hypnotism expireemtns ka shikar ho ker marnin wlay shaks ka qisa tafsil sy tah.. khair yeh tu ek bat a gai beach mein

                          3. USA ko jo nuqusan howa 9/11 sy.. us sy ziyda USA nain faida hasil ker liya hai... aur app shaid yeh BHOOL gey hain ky USA ky sari ke sari policies ISrel ko faida denain k liye hoti hain... FOx news jaisy media ko ly ker unhon nain ISLAM ko khoob badnam kiya hai.... IRAQ mein sy oil nikal rehy hain...


                          4. AL-qaida..... usa ky khilaf nafrat tu pehly sy mojod thi... tu USA ko aisy uloo ky pathy bhut faida dy gy..
                          jin ko deen ke samjh nahin.. jo sifarat kahanin per hamala kerty waqt yeh b nahin sochty ky muslims mer gey tu kiya ho ga... aisy loogon ka istemal USA kamal mahrat sy ker reha hai

                          5. agher Al-qaida wy si hi tanzim hai jo USA dekhta hai tu ek 9/11 ky bad koi dosra bara hamla kiyon nahin howa?????????????????????????????

                          kiyon ky USA jo chata tha woh us nain hasil ker liya..
                          ab mazeed kud ko "nuqsan" denain ke zaroorat nahin..

                          6. UK mein jaang ky khilaaf loogon ke taddad bhrti ja rahi thi.. tu ek 7/7 kerwa diya ya HONIN diya gya..
                          ta ky sub pori tarah usa ky pechy chal parin
                          aur wy sy b 7/7 ky waqt Uk ke army afghistan mein lar rehi thi.. tu Uk waly muslim ko marin tu war on terror aur muslman un ko marin tu terriorism. wah jee wah.. ajab qanoon hain... ab uk & usa halat jang mein hain afghansitan aur iraq sy.. un ko agher inn countreis ky loog attack kerin tu woh waar hai.. dehsaht gardi nahin...

                          per 9/11 dehstat gardi khlia sakta hai coz us waqat koi jang nahin thi.. aur mein kuhd iss tarah ky hamalon ky khilaf hon..

                          7. website aur videos koi bana sakta hai.. usa waly iss kaam mein wy sy b mahir hain..
                          per USA nain joo aag laga rekhi hai... abb aisy loog kud hi pedd hon gy USA ko mazeed mehnat ke zarorat nahin

                          8. USA agher jehadiyon ky khilaf hi hai tu.. pakistna ky khilaf larnin waly Tehreek e taliban Pakistan ko kiyon chup chup ker madad deta hai..

                          kai par Pak army nain un ko baitul mashod ya tehreek e taliban pakistna ke locations din.. per un per koi missel nahin mara gaya..

                          hamala sirf un per hota hai jo.... pakistan ky khilaf nahin larty... yeh dougla pan kis liye..

                          9. kiyon usa indina ky sath mil ker pakistan min so called jehadi kerwaiyon kernin walon ko maddad deta hai...


                          10. osama bin ladin humari tarf sy bhar mein jay..
                          us ke videos sirf USA ko fiada deti hain islam ko nahin..
                          us ke ek video nain oscar winning perfomance di jab last election sy qailb us nain 9/11ke tarah mazeed hamily kernin ko kaha.. Result BUSH WON..

                          11.yeh jis sazish ka zikar hai iss sy usa ko koi faida nahin ho ga.. faida ho ga tu sirf isrel ko..
                          tu app yeh sochan choor dain ky usa ko akhir mein faida hasil ho ga... Pakistan next target hai coz isrel ke sapnon mein koi rakwat dal sakta hai tu woh pak hai..

                          12. jee bhut si doucmentreis ullit seedhi hoit hain.. khali mukhlooq aur uran tashtriyan etc
                          per 9/11 wali ke bat allag hai...

                          azadi rahy nahin... sirf jhoot bolo jata hai US media mein.... jo loog such kehna chahty hain woh apny taru per kaam ker rehy hoty hain.. kahs news channles per un ko jaga nahin militi

                          13. nuqsan ka tu USA ko andza tha b nahin aur hai b nahin.. un ke army ko taboton mein hi jana nasib ho ga INSHA ALLAH
                          Zaid Hammid on Sawat War..
                          A must Watch..

                          Comment


                          • #14
                            Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

                            For fawad..:

                            app nain meri kuch baton ky jawab nahin diye jo mein nain pehly post ke thein...
                            ab zara update ker ky asan lafzon mein pochta hon

                            1. USA israel ka muhafiz kiyon bana betiha hai? iss policy ke koi waja batana pasand kerin gey app?

                            2. USA ko pata hai humary hukumran bikao hain... woh ko khareed ker pakistan ke awaam ky khiwahishat key khilaf kiyon istemal kerta hai...
                            iss sy tu USA ky khilaf nafart bhary gi... jis ka nateja "dehsatgadon" (un ky mutabiq) mein izzafey ke sorat nikly ga...

                            3. USA anti-pkasitan elemetns like Tehreek paistan taliban or baitulmashood ko kiyon support kerta hai...
                            even indai ky loogon ko bhi dawat e aam hai.. iss "kar e khair" mein shirkat k liye ... per kiyon???

                            per humain hi istamal aur humain hi tabah kiyon kiya ja raha hai ??

                            Zaid Hammid on Sawat War..
                            A must Watch..

                            Comment


                            • #15
                              Originally posted by tauseeftariq View Post
                              1. Dastawezi filmon ky jawab diye ja sakty hain tu diye jain na!
                              app tek jo jawabat aye hain un ko kai scientist rad ker chuky hain...
                              aur jinty ilzamat hain un sub ky jawabat nahin diye gey..
                              dekhin kitny groups nain is ko challeng kiya hai
                              http://patriotsquestion911.com/

                              even Engineers and Scientists nain bhi iss ko chalnge kiya hai pori list parh lijye ga zara goor sy....





                              گيارہ ستمبر 2001 کے حوالے سے بے شمار مفروضے انٹرنيٹ پر موجود ہيں جن ميں سے کچھ تو اتنے غير منطقی ہيں کہ ان کو کسی سنجيدہ گفتگو کا حصہ نہيں بنايا جا سکتا۔ حيران کن بات يہ ہے يہ تمام مفروضے اور قياس آرائياں ايک ايسے واقعے کے بارے ميں ہيں جو دن کی روشنی ميں دنيا کے گنجان ترين شہر ميں ہزاروں افراد کی آنکھوں کے سامنے پيش آيا۔ درجنوں نشرياتی اداروں نے اس سارے واقعے کو کيمرے کی آنکھ ميں محفوظ کيا اور جسے کروڑوں لوگوں نے دنيا بھر ميں براہراست ديکھا۔ اس واقعے ميں ہزاروں لوگوں ہلاک ہوۓ جن کا تعلق بے شمار قوموں اور مذاہب سے تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لے کر تحقيقی کميشن کے قيام تک سينکڑوں سرکاری اور غير سرکاری اداروں کے ہزاروں ماہرين اور اہلکار کسی نہ کسی حيثيت ميں اس واقعے کی تحقيق سے منسلک رہے۔ يہ کسی جادوگر کی شعبدہ بازی نہيں تھی جو چند لوگوں کے سامنے ہاتھ کی صفائ دکھاتا ہے۔



                              کيا ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کو پہلے سے نصب شدہ ڈائنامايٹ کے ذريعے زمين بوس کيا گيا؟



                              امريکہ کے نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی نے قريب تين سالوں تک سائنسی بنيادوں پر اس بات کی تحقي*ق کی تھی کہ ان عمارات کے گرنے ميں کيا عوامل شامل تھے۔ اس ادارے کے 200 ماہرين جن ميں 85 نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی کے اپنے اور 125 ماہرين مختلف نجی اور تعليمی اداروں سے ليے گۓ۔ ان ماہرين نے ہزاروں دستاويزات کو اپنی تحقيق ميں شامل کيا۔ اس کے علاوہ ايک ہزار سے زائد لوگوں سے انٹرويو کيا گيا۔ قريب 7000 سے زائد تصاوير اور فلمی مواد کا مطالعہ کيا گيا۔ ملبے سے حاصل کردہ 236 ٹن سٹيل کو بھی اس تحقيق ميں شامل کيا گيا۔



                              گيارہ ستمبر 2001 کے حوالے سے بے شمار دستاويزی فلموں ميں مختلف خستہ حال اور بوسيدہ عمارات کو ڈائنامايٹ کے ذريعے دانستہ منعدم کرنے کے مناظر دکھاۓ گۓ ہيں اور ان مناظر کے ساتھ ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کو زمين بوس ہوتے دکھايا جاتا ہے اور يہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ان دونوں ميں مماثلت يہ ثابت کرتی ہے کہ ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں پہلے سے ڈائاناميٹ نصب تھے۔



                              سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ جب عمارات کو منہدم کرنے کے ليے ڈائنامايٹ لگاۓ جاتے ہيں تو دھماکوں کا سلسلہ ہميشہ عمارت کی سب سے نچلی منزل سے شروع ہو کر بالائ منزل کی طرف جاتا ہے جبکہ ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات اوپر سے نيچے کی جانب منعدم ہوئيں۔



                              " ڈائنامايٹ تھيوری" کے حوالے سے سب سے اہم نقطہ جو ہميشہ نظر انداز کيا جاتا ہے وہ يہ ہے کہ دونوں عمارات کی توڑ پھوڑ اور گرنے کا عمل کہاں سے شروع ہوا؟









                              اگر ان عمارات کو ڈائنامايٹ کی مدد سے گرايا گيا تھا تو ايسا صرف دو صورتوں ميں ممکن ہے۔






                              يہ مفروضہ اس ليے ناکام ہو جاتا ہے کہ ايسی صورت ميں 98 ويں اور 82 ويں منازل ميں نصب ڈائنامايٹ جہازوں کے ٹکراتے ہی تباہ ہو جاتے اور عمارات کے گرنے کا عمل فوری شروع ہو جاتا۔ ليکن ايسا نہيں ہوا بلکہ حقيقت يہ ہے کہ پہلی عمارت 102 منٹ اور دوسری عمارت 56 منٹ کے بعد منعدم ہونا شروع ہوئ۔



                              2۔ دوسری صورت يہ ہے کہ دونوں عمارات ميں جہازوں کے ٹکرانے کے بعد ڈائنامايٹ لگاۓ گۓ۔ مگر يہ ناممکن ہے کيونکہ جہازوں کے ٹکرانے کے بعد 98 ويں اور 82 ويں منازل پر درجہ حرارت 2000 سينٹی گريٹ سے زيادہ ہو چکا تھا اس ليے وہاں تک رسائ ناممکن تھی۔ اس کے علاوہ 56 منٹ اور 102 منٹ کے عرصے ميں ڈائنامايٹ نصب کرنے جيسا پيچيدہ عمل ممکن نہيں ہے۔



                              سوال يہ ہے کہ اگر ان عمارات کو ڈائنامايٹ سے گرايا گيا تو پھر ان کے گرنے کا عمل عين اس مقام سے کيوں شروع ہوا جہاں جہاز ٹکراۓ تھے ؟



                              ورلڈ ٹريڈ سينٹر کو دنيا کے سب سے مصروف ترين کاروباری مرکز کی حيثيت حاصل تھی جس ميں سينکڑوں کی تعداد ميں کمپنيوں کے دفاتر تھے۔ کسی بھی عمارت کو ڈائنامايٹ سے تباہ کرنے کے ليے ضروری ہوتا ہے کہ اس عمارت کی ديواروں کے اندر ڈائناميٹس کا ايک نيٹ ورک بچھايا جاۓ۔ اس مقصد کے ليے عمارت ميں موجود پلمبنگ، مواصلات اور برقی نظام بند کرنا پڑتا ہے۔ اتنے بڑے پيمانے پر سارے سسٹم کو لوگوں کی نظروں ميں لاۓ بغير معطل کرنا ناممکن ہے۔



                              " ڈائنامايٹ تھيوری" کے ثبوت کے طور پر ايک اور دليل يہ جاتی ہے کہ دونوں عمارات کے گرنے کے دوران مختلف کھڑکيوں سے سفيد دھواں نکلتے صاف ديکھا جا سکتا ہے جس سے ان عمارات میں دھماکہ خيز مواد کی موجودگی ثابت ہوتی ہے۔



                              اس سوال کا مفصل جواب پروٹيک نامی ايک ادارے نے اپنی رپورٹ ميں ديا تھا۔ کمزور اور غير مستحکم عمارات کو ڈائنامايٹ سے منعدم کرنے کی فيلڈ ميں پروٹيک دنيا کا سب سے بڑا اور قابل اعتماد ادارہ ہے۔ اس ادارے کے ماہرين اور ان کی تکنيکی معلومات کا ذخيرہ سند کا درجہ رکھتے ہيں۔ اس ادارے کے ماہرين 30 سے زيادہ ممالک ميں 1000 سے زائد عمارات کو منعدم کرنے کا وسيع تجربہ رکھتے ہيں۔ اس فيلڈ کے حوالے سے سارے ورلڈ ريکارڈ اسی ادارے کے پاس ہيں۔ صرف يہی نہیں بلکہ پروٹيک کے ماہرين 20 سے زائد امريکی کمپنيوں کو تکنيکی معلومات اور دستاويز بھی فراہم کرتے ہيں۔



                              پروٹيک کے ماہرين کے مطابق کسی بھی ايسی عمارت کے اندر جس ميں انسان مکين ہوں 70 فيصد ہوا اور 30 فيصد ديگر مواد ہوتا ہے جس ميں فرنيچر، اسٹيل، پلاسٹک اور پائپ وغيرہ شامل ہيں۔ عمارت کے گرنے کے عمل کے دوران اس 70 فيصد ہوا کے اخراج کے ليے دباؤ شدت اختيار کر جاتا ہے۔ کشش ثقل کی قوت کے باعث جب عمارت کا حجم نيچے کی جانب سفر کرتا ہے تو ہوا اپنے اخراج کے ليے ان مقامات پر دباؤ بڑھاتی ہے جہاں کم سے کم مزاحمت ہو جيسے کہ کھڑکياں، دروازے اور ان ميں لگا ہوا شيشہ۔ ہوا کے اخراج کے اس عمل ميں لکڑی، سٹيل اور پلاسٹک پر مشتمل بے شمار مواد بھی شامل تھا جو ان دفاتر میں موجود تھا۔



                              "ڈائنامايٹ تھيوری" کی نفی کے ليے سب سے بڑا ثبوت خود پروٹيک نے فراہم کيا اور اس کی تصديق کولمبيا يونيورسٹی کے زمينی مشاہدات کے ادارے ايمونٹ ڈورتھی نے کی۔



                              گيارہ ستمبر 2001 کو ان دونوں اداروں کے مرکزی دفاتر ميں زمين کا ارتعاش محسوس کرنے اور اس سے متعلقہ اعداد وشمار کو ريکارڈ کرنے کی غرض سے کئ مشينيں کام کر رہی تھيں۔ پورٹيک کے بہت سے ماہرين اس دن نيويارک ميں زير تعمير کچھ عمارتوں کے حوالے سے زمين کے ارتعاش کے ليے اعدادوشمار اکٹھے کر رہے تھے۔ انشورنس کے پيش نظر اس قسم کی کاروائ معمول کا حصہ ہے۔



                              مختلف اداروں کے زير اثر ان تمام ماہرين نے زمين کے ارتعاش کے حوالے سے جو اعدادوشمار اکٹھے کيے وہ يکساں تھے۔ ان اعداد وشمار پر مشتمل گراف پيش خدمت ہے






                              اس گراف ميں آپ صاف ديکھ سکتے ہيں کہ جہازوں کے عمارات سے ٹکرانے اور ان عمارات کے منہدم ہونے کے عمل ميں کہيں بھی ڈائنامايٹ کے استعمال کے شوائد نہيں ملتے۔ ڈائنامايٹ کے استعمال کی صورت ميں اس گراف پر بغير کسی وقفے کے عمودی لکيريں موجود ہوتیں۔ اس کی ايک مثال کرکٹ کے کھيل ميں سنکو ميٹر کے استعمال کے دوران آپ ديکھتے ہيں۔ بيٹ کے گيند سے ٹکرانے کی صورت ميں ايسی ہی عمودی لکيريں ديکھنے کو ملتی ہيں۔ ياد رہے کہ يہ اعداد وشمار مختلف اداروں کے ماہرين نے اپنی مشينوں پر حاصل کيے تھے اور ان سب کے نتائج يکساں تھے۔



                              يہ ايک ايسا ناقابل ترديد ثبوت ہے جس کے بعد يہ دعوی کرنا غير منطقی اور حقيقت کے منافی ہے کہ ان عمارات کو منعدم کرنے کے ليے ڈائنامايٹ کا استعمال کيا گيا۔



                              کچھ عرصہ قبل، شکاگو کی مشہور زمانہ پرڈو يونيورسٹی ميں ايک ريسرچ ٹيم نے اسی پراجيکٹ پر کام کيا تھا کہ ہوائ جہاز کے ٹکرانے کے نتيجے ميں ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کيسے منہدم ہوئيں۔ اس ريسرچ ٹيم نے اس سارے منظر کو کمپيوٹر کے ذريعے واضح کيا ہے۔ اس ويڈيو کا ويب لنک پيش ہے۔











                              Comment

                              Working...
                              X