صدر اوباما کے نام کھلا خط,,,,عمران خان
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
صدر اوباما کے نام کھلا خط,,,,عمران خان
Collapse
X
-
Re: صدر اوباما کے نام کھلا خط,,,,عمران خان
Assalam o alaikum
:lahoul
Good post
muje pasand aayi
Ik bad news 4 muslims jo k barak obama ka nya aik karnaama hai k
america ne ik nya Quran pak bna kar Net per aur uski copies kuwait mein taqseem karwayee hai
web address hai
www.islam-exposed.org
iss k khilaaf tamam muslims se guzarish hai ke apni petitions enter karwaein
petition k liay address hai
www.thepetitionsite.com/petition/116176580
Mehrbani kr k iss message ko forward kar k Islam se mohabbat ka saboot dein....
thanks
Jadoon
:jazak:
-
Originally posted by jadoon81 View PostAssalam o alaikum
:lahoul
Good post
muje pasand aayi
Ik bad news 4 muslims jo k barak obama ka nya aik karnaama hai k
america ne ik nya Quran pak bna kar Net per aur uski copies kuwait mein taqseem karwayee hai
web address hai
www.islam-exposed.org
iss k khilaaf tamam muslims se guzarish hai ke apni petitions enter karwaein
petition k liay address hai
www.thepetitionsite.com/petition/116176580
Mehrbani kr k iss message ko forward kar k Islam se mohabbat ka saboot dein....
thanks
Jadoon
:jazak:
اس بات سے سب اچھی طرح واقف ہيں کہ امريکی ميں ميڈيا کی طرح پبليکيشنز کی صنعت بھی امريکی آئين کے عين مطابق بالکل آزاد ہے۔ جب بھی اس قسم کی "سازش" کا حوالہ ديا جاتا ہے تو سب سے اہم نقطہ جسے يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے کہ آزادی راۓ کا يہ حق تمام مکتبہ فکر، مذاہب اور نسل کے لوگوں کو يکساں حاصل ہے۔
"جعلی قرآن" کے حوالے سے آپ نے جس ايشو کا ذکر کيا ہے، وہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ليے نيا نہيں ہے۔ يہ ايشو پہلی مرتبہ سال 2004 ميں منظر عام پر آيا تھا جب کئ ممالک کی جانب سے يہ الزام سامنے آيا کہ امريکی حکومت ايک نيا قرآن مسلمانوں ميں تقسيم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ليکن يہ الزامات غلط ثابت ہو گۓ تھے۔ حقيقت يہ ہے کہ "ٹرو فرقان" نامی کتاب ايک چھوٹی سی نجی عيسائ تنظيم نے اپنی ذاتی حيثيت ميں شائع کی تھی۔ اس کتاب کا مقصد عيسائ مذہب کی طرف راغب کرنا ہے۔ ليکن ان کی يہ کوشش ان کی اپنی ذاتی حيثيت ميں تھی۔ اس ضمن ميں انھيں امريکی حکومت کی کوئ تائيد حاصل نہيں تھی۔
اس سازش کے ليے امريکی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے سے پہلے يہ ضروری ہے کہ اس "سازش" کی سورس کی تحقيق کر لی جاۓ۔ اس "خبر" کی شروعات جولائ 2 2004 کو الاقصی مسجد کے خطيب اور مفتی شيخ اکرمہ صابری کی جانب سے فلسطين انافرميشن سينٹر کی ويب سائٹ پر ايک رپورٹ کےشائع ہونے سے ہوئ تھی جس ميں اس کتاب کے حوالے سے بغير کسی ثبوت کے يہ الزام لگايا گيا تھا کہ امريکی حکومت دانستہ مسلمانوں کو اپنے مذہب تبديل کرنے کے ليے کوششيں کر رہی ہے اور يہ کتاب اسی "سازش" کا حصہ ہے۔
يہ کتاب عرب عيسائيوں کے ايک تبليغی تنظيم نے اپنی ذاتی حيثيت ميں عربی زبان ميں شائع کی تھی اور بعد ميں اس کا انگريزی زبان ميں ترجمہ کيا گيا تھا۔ امريکی حکومت کا اس کتاب کی اشاعت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔
امريکہ ميں ہر سال کئ مذاہب پر انگنت کتابيں شائع ہوتی ہيں جس ميں ہر قسم کے نقطہ نظر شامل ہوتا ہے۔ يہ کوئ سازش نہيں بلکہ آزادی راۓ کے زمرے ميں آتا ہے۔
امريکہ ميں مسلمانوں کی بھی بے شمار تنظيمين اور بک کلبز ہيں جن کے ذريعے قرآن پاک کے انگريزی، اردو اور عربی نسخے تقسيم کيے جاتے ہيں۔ اس کی دو مثاليں پيش ہيں۔
آخر ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ کتاب امريکہ حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر اثرانداز ہونے کے ليے خفيہ طور پر نہيں شائع کی گئ ۔امريکہ کے تين مقبول ترين پبلشرز بشمول بورڈرز، بارنز اينڈ نوبلز اور ايموزون کی ويب سائٹس پر اگر آپ قرآن پاک کے حوالے سے تحقيق کريں تو آپ خود ديکھ سکتے ہيں کہ ان تمام ويب سائٹس پر قرآن پاک کے بہت سے نسخے آسانی سے دستياب ہيں۔
Comment
Comment