پاکستان کے دارالحکومت اسلام آبادکے فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ایف بی آئی ایس ای نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بیٹی کو خلاف قواعداضافی نمبر دینے کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
فیڈرل بورڈ کی چیئرپرسن شاہین خان نے ٹیلی ویژن چینل آج نیوز سے منگل کوبات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور اگرکوئی اہلکار قصور وار پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
چیئر پرسن شاہین کا کہنا تھا کہ انہوں نے حال ہی میں بورڈ کی چیئرپرسن کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا ہے اور چیف جسٹس کی بیٹی کو قواعد کے خلاف اضافی نمبر دلوانے کے مبینہ معاملے کی تحقیقات سنجیدگی اور باریک بینی سے کرائی جائے گی۔ اسلام آباد میں منگل کو وزارت تعلیم کے حکام کے اجلاس میں بھی اس مبینہ معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر تعلیم اور مسلم لیگ ن کے رہ نما احسن اقبال نے مطالبہ کیا ہے کہ فرح ڈوگرکا غیر قانونی طریقے سے اضافی نمبر دینے کامعاملہ سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگراپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہئے اور معاملے میں ملوث بورڈ کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پاکستان کے موقراخبارجنگ نے منگل کو اپنی اشاعت میں ثانوی اوراعلیٰ ثانوی وفاقی تعلیمی بورڈ کی جانب سے ملک کے سب سے بڑے جج کی صاحبزادی کو غیر قانونی طورپراضافی نمبر دے کر ان کے امتحانی نتیجے کو بہتربنانے کی رپورٹ شائع کی ہے.
اسلام آباد بورڈ نے فرح حمید ڈوگر کے معاملے میں معمول سے ہٹ کرجوابی کاپیوں کی دوبارہ چیکنگ کاعمل نہایت تیزی سے مکمل کیا ہے اوران کو فائدہ پہنچانے کیلئے 642 سے 660 کے درمیان نمبر لینے والے ہزاروں طالب علموں سے انہیں آگے کردیا گیا ہے.
رپورٹ کے مطابق فرح حمید ڈوگرنے، جو اسلام آباد سے ایف ایس سی (پری میڈیکل) کے پرچے دے چکی تھیں، قواعد کے مطابق اپنی بعض امتحانی کاپیاں دوبارہ چیک کرنے کی درخواست دی۔ ان کی کاپیاں دوبارہ چیک کرنے پر ان کے نمبروں میں صرف ایک نمبر کے اضافے سے ان کے مجموعی نمبر 640 سے 641 کر دئیے گئے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اکتوبر 1995 ء ، جنوری1996 اور نومبر 2001 ء میں اپنے فیصلوں میں کسی بھی امیدوار کو خواہ وہ کتنا ہی بااثر یا طاقتور کیوں نہ ہوامتحانی نظام میں اس طرح کی گڑبڑ سے خاص طور پر ممانعت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ امتحا ن کے عمل کو مصلحت کی بنیاد پر قربان نہیں کیا جا سکتا اور اس عمل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
http://www.alarabiya.net/articles/2008/11/25/60815.html
http://www.alarabiya.net/articles/2008/11/25/60815.html
Comment