Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
~*~American History~*~
Collapse
X
-
امريکہ کی عالمی سازشوں کے حوالے سے آپ کےالزامات کی لسٹ ديکھ کر يہ تاثر ملتا ہے کہ پچھلے 300 سالوں ميں عالمی سطح پر ہونے والے والے تمام سياسی قتل، ملٹری آپريشنز اور معاشرتی اور معاشی تبديليوں کا ذمہ دار امريکہ ہے۔
بحث کو آگے بڑھانے کے ليے ہم کچھ دير کے ليے اس مفروضے کو درست تسليم کر ليتے ہيں۔ اگر امريکی حکومت اتنی طاقت ور اور بااثر ہے کہ دنيا کے کسی بھی ملک کے سياسی، معاشی اور معاشرتی نظام کو تبديل کر سکتی ہے تو تصور کريں کہ امريکی حکومت، امريکی صدر اور امريکی ايجنسيوں کی طاقت اور اثر رسوخ امريکہ کے اندر کتنا زيادہ ہو گا۔ ظاہر ہے کہ طاقت اور اختيارات کا آغاز تو آپ کے اپنے گھر سے ہوتا ہے۔ اس مفروضے کے پيش نظر تو امريکی حکومتی اہلکاروں اور امريکی صدر کے اختيارات اور پاليسيوں کو امريکہ کے اندر چيلنج کرنا ناممکن ہوگا۔ ظاہر ہے کہ جو انٹيلی جينس ايجنسياں دنيا کے کسی بھی ملک کی تقدير بدل سکتی ہيں ان کی موجودگی ميں امريکہ کے اندر کسی بھی قسم کے جرم کا ارتکاب ناممکن ہوگا۔ ہم سب جانتے ہيں کہ حقيقت يہ نہيں ہے۔ آپ امريکہ کی تاريخ اٹھا کے ديکھ ليں،آپ کو ايسے انگنت کيس مليں گے جس ميں امريکی صدر سميت انتہائ اہم اہلکاروں کو نہ صرف يہ کہ احتساب کے عمل سے گزرنا پڑا بلکہ عدالت کے سامنے پيش ہو کر اپنے اقدامات کی وضاحت بھی پيش کرنا پڑی۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکہ اس وقت دنيا کی واحد سپر پاور ہے اور اس حوالے سے ايک حد تک عالمی سطح پر اثرورسوخ رکھتا ہے۔ ليکن يہ صورت حال ہميشہ سے نہيں تھی۔ صرف اس بنياد پر يہ دعوی کرنا کہ امريکہ کسی بھی ملک کی قسمت کے فيصلے کر سکتا ہے حقائق سے مطابقت نہيں رکھتا۔
Comment
-
بڑی دیر کردی مہرباں آتے آتے ۔ ۔۔ کہیں اسرائیلی بربریت کہ حق میں امریکی روشن کردار کے لیے لن ترانیاں تو نہیں تراش رہے تھے خیر تو اجی حجور مقالے کی تاریخ اشاعت تو دیکھئے اب تو خود مقالہ بھی مصنفہ کی طرح پیغام پر سے ایکسپائر ہوچلا تھا مگر آپ ہنوز امریکی حق نمک ادا کرنے آن دھمکے ۔ ۔ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
Originally posted by aabi2cool View Postبڑی دیر کردی مہرباں آتے آتے ۔ ۔۔ کہیں اسرائیلی بربریت کہ حق میں امریکی روشن کردار کے لیے لن ترانیاں تو نہیں تراش رہے تھے خیر تو اجی حجور مقالے کی تاریخ اشاعت تو دیکھئے اب تو خود مقالہ بھی مصنفہ کی طرح پیغام پر سے ایکسپائر ہوچلا تھا مگر آپ ہنوز امریکی حق نمک ادا کرنے آن دھمکے ۔ ۔
Comment
-
Originally posted by senorita View Postamerica k ese hi namak halalon ki waja se aj ham phalastine me america or yahud ka khooni drama dekh rahe hen...jab yahudi tank k samne koi masoom bacha ghulael le kar ata he to ye "un k namak halal" log farmate hen k dekha dehshat gardi to muslim hi karta he ghulael se marta he
مختلف اردو فورمز پر غزہ کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے راۓ اور تجزيے پڑھنے کے بعد يہ واضح ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے غزہ کی موجودہ صورت حال کے خاتمے کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں اور حماس کے حوالے سے امريکی حکومت کے موقف اور پاليسی کے حوالے سے غلط فہمی اور ابہام پايا جاتا ہے۔
امريکی حکومت مغربی کنارے اور غزہ ميں ايک آزاد فلسطينی رياست کے قيام اور 1967 سے فلسطينی علاقوں پر اسرائيلی تسلط کے ضمن ميں فلسطينی عوام کے موقف کی مکمل حمايت کرتی ہے۔ امريکی حکومت اس مشکل گھڑی ميں غزہ کے عوام کے ساتھ ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت تمام متعلقہ فريقين سے مکمل رابطے ميں ہے اور ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ بے گناہ شہريوں کی حفاظت کو يقينی بنايا جاۓ اور غزہ کے عوام کی انسانی حقوق کی بنياد پر ہر ممکن مدد کی جاۓ۔
جہاں تک غزہ ميں حاليہ واقعات کا سوال ہے تو اس سلسلے ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت کی جانب سےعالمی برادری کے تعاون سے غزہ ميں پائيدار اور مستقل جنگ بندی کی ہر ممکن کوشش کی گئ ہے۔ امريکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1860 کی مکمل حمايت کرتا ہے جس کی رو سے اسرائيلی افواج کو غزہ سے فوری انخلاء اور ديرپا جنگ بندی کا مطالبہ کيا گيا ہے۔ سلامتی کونسل کی اسی قرارداد ميں غزہ کے علاقے ميں خوراک اور ادويات کی فراہمی کو يقينی بنانے کی ضرورت پر بھی زور ديا گيا ہے۔
حماس کی جانب سے اسرائيل پر ميزائل حملوں کی غير ذمہ دارانہ پاليسی سے فلسطين کے عوام کے ليے کوئ مثبت مقاصد حاصل نہيں کيے جا سکے۔ اس ضمن ميں حماس کو ايسی دوررس پاليسی اختيار کرنا ہو گی جس کا فائدہ فلسطين کے عوام کو پہنچے۔
ہم نے متعدد بار امريکی حکومت کا يہ موقف دہرايا ہے کہ فلسطينی اور اسرائيلی عوام کی خواہشات کی تکميل پرامن مذاکرات اورباہمی رواداری سے ہی ممکن ہے۔ جيسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1850 ميں يہ واضح کيا گيا ہے کہ ديرپا امن کا حصول صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب دونوں فريقين ايک دوسرے کے وجود کو تسليم کر کے دہشت اور تشدد کی پاليسی ترک کرتے ہوۓ اسرائيل اور فلسطين کی عليحدہ رياستوں کے حل کو تسليم کريں۔ ايسا صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب دونوں فريقين کی جانب سے اس ضمن ميں ماضی ميں کيے جانے والے معاہدوں اور وعدوں پر عمل درآمد کو يقينی بنايا جاۓ۔
Comment
Comment