:)
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
Collapse
X
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
Waalaykum salam bhai....:)
Iss tehreer ko perh ker andazza ho raha ha kay aap kay ander shadeed gussa aor izteraab mojood ha un baato kay baaray main jin ki aap nay tehreer main nishandahi ki....aor jaaiz gussa ha bilkul aapka....aap nay sahi kaha kay knowledge ki spirit aor base ko koi explore kernay ki koshish nahi kerta....ilm ki utli setah ko daikha jaata ha gehraai main koi nahi jaata aor mushaahida aor ghor ki taakat say il ko nahi perakhta....
aapki baat 100% sahi ha kay aaj kal ka media esp Q TV Real Islamic values ko to kuja ,unn kay beraks mangharat values ko propagate ker raha ha which is not good...:na:...aor jahan tak iss media say taluk rekhnay waalay ulemaa ka zikar ha tu afsos kay saath yay kehna perh raha ha kay muslim decline main in logo ka bhi kaafi haath ha ...bilawaja aor khamkhaaw ki cheezon ki tableegh ..aor zaroori cheezo say perda poshi aor kinara kashi kia yahi TABLEEGH ha ..???? hergiz nahi......
in conclusion main yahi kahoon ga kay iss ko tackle kernay kay liay hummain aik tanzeem aor mansooba bandi ki zaroorat hogi....kiun kay yay hamaaray deen ka masla ha..aor humain ..kissi ko bhi..yay baat hergiz nahi gawara honi chaiaay kay koi naamnihaad daarhi aor amaamay ki aar main humaaray deen ko -ve approach aoor popagate keray....
:thmbup:
Comment
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
G Masood Bhaee bilkul Sahi kaha aap ne .... Kafi dino k baad aap ki baton se itifaq ker raha hoooon ..... Allah ham sab ko sahi ra dikhlaey aur Sahi amal kerne ki tofeeq day .... ham logon ki doosray per ungli uthanay aur doosron k aib nikalne ki adat ban chuki hai aur yeh marz roz baroz parwan charti ja rahi hai......sigpic
Comment
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
rose:rose
اسلام علیکم مسعود بھائی جب میں آپ کا یہ جواب پڑھ رہا تھا تو میرا زہن نہ جانے کیوں ماضی میں ہمارے درمیان ہونے والی اس گفتگو کی طرف بے اختیار چلا گیا کہ جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ آپ ڈاکٹر اسرار احمد کو سنتے ہیں اور پسند کرتے ہیں ۔ خیر کیو ٹی وی پر آپ نے جو الزامات لگائے ہیں مجھے ان پر کچھ نہیں کہنا بات شروع کروں گا ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیان کے حوالے سے جسے*آپ نے کوٹ کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ تو ڈاکٹر صاحب موصوف کا خیال ہے کہ مغرب کے لوگ براڈ مائنڈڈ ہوتے ہیں اور ان میں سننے سوچنے ، سمجھنے اور پھر عمل کرنے کا عنصر زیادہ پایا جاتا اور اسی بات کو ڈاکٹر صاحب موصوف نے مغربی معاشرہ میں تبدیلی مذہب پر وہاں کے لوگوں کے تحمل اور بردباری سے تعبیر کیا ہے جہاں تک یہ بات ہے کہ مغربی معاشرے میں لوگ سننے سمجھنے اور سوچنے اور پھر عمل کرنے کی صلاحیت زیادہ رکھتے ہیں تو اس پر بھی گفتگو ہوسکتی ہے لیکن اس بات کو مزہب کی تبدیلی کا باعث قرار دینا ہمارے نزدیک درست نہیں اور یہ ذاکر نائک صاحب کی وہ دور اذکار تاویل ہے کہ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ مغرب میں ہمیشہ سے مذہب کو ایک ثانوی حیثیت دی جاتی ہے اور مغرب کے اکثر طبقہ کے پاس تو مزہب کی اس ثانوی حیثیت کے لیے بھی جگہ نہیں ہے ۔ ہاں البتہ کچھ طبقہ کٹریت پسند ہے لیکن اُسکی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم ہے ۔ مغربی معاشرہ جہاں ہمیشہ سے دین کو مذہب (یعنی چند عبادات کا مجموعہ) کی پلیٹ میں رکھ کر دو حصوں یعنی دین اور دنیا میں تقسیم کرکے پیش کیا جاتا رہا اس معاشرے میں تبدیلی مذہب کیونکر کوئی بہت بڑا المیہ گردانی جاتی ہوگئ اور حقیقت بھی یہ ہے کہ تبدیلی مذہب کا تعلق عقیدے سے ہے نہ کہ براڈ مائنڈڈ ہونے یا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھنے اور بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کرنے سے ہے
اور عقیدہ نام ہے اپنے افکار و نظریات پر مضبوطی سے جم جانے کا جبکہ ایسا معاشرہ کہ جس میں عقیدہ کا کوئی تصور ہی موجود نہ ہو وہاں پر لوگوں کا ایک سے دوسرے مذہب پر کنورٹ ہوجانا نہ تو باعث حیرت ہے اور نہ ہی باعث تشویش ہاں باعث تشویش وہاں ہوگا کہ جہاں کٹریت پائی جائے (اور کٹریت پائی جاتی ہے ایمان و عقیدہ کی وجہ سے ) اسکے باجود تبدیلی رونما ہو ۔ ۔ ۔ جبکہ ہم بیان کرچکے مغربی معاشرہ مجموعی طور پر ان چیزوں سے نہ آشناء ۔ ۔ ۔ تو ہم بیان یہ کر رہے تھے کہ مغرب میں تبدیلی مذہب کا تعلق ان لوگوں کی بردباری تحمل مزاجی اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت زیادہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ مذہب کو ان کے ماحول و معاشرہ میں جو ثانوی حیثیت دی جاتی رہی ہے اور مذہب کا جو انکے ماحول و معاشرہ کی تشکیل میں بنیادی کردار ہے یہ سب اسی کا شاخسانہ ہے اور یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ وہاں پر تبدیلی مذہب کوئی اتنا بڑا حادثہ نہیں گردانی جاتی کیونکہ جس معاشرے کی تشکیل ہی میں مذہبی عنصر ناپید ہو اس معاشرے میں تبدیلی مذہب کیا رنگ دکھا سکتی ہے جبکہ الحمد للہ مسلمانوں کے ہاں معاشرے کا وقوع بعد میں ہوتا اس سے پہلے دین آتا ہے پھر معاشرہ اور اسی دین کی مضبوط بنیادوں پر معاشرہ استوار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی مسلمان اول تو تبدیلی مذہب کو سوچ بھی نہیں سکتا اور اگر کوئی ایسا کر گزرے تو پھر اسکے ساتھ وہی سلوک روا رکھا جاتا ہے جو کہ دین اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہے اور اس کا تقاضہ ہے ۔ ۔۔ اور سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ اسلام دین حق ہے یہی وجہ کے مغربی معاشرہ میں کنورٹ ہونے والوں کی زیادہ تر تعداد دین اسلام میں کنورٹ ہورہی ہے وگرنہ اگر مطلقا مذہب کی تبدیلی صرف ان لوگوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے زیادہ ہونے پر ہی مفقود ہوتی تو پھر ان میں سے کچھ لوگ دیگر کئی مذاہب میں کنورٹ نہ ہوتے لیکن حق یہ ہے کہ مغربی معاشرہ میں مذہب کے ثانوی کردار کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کے دلوں سے انکے اپنے مذہب کی ہیبت غیرت و حمیت ختم کردی گئی ہے جس کا وافر نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اس ماحول و معاشرہ سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی آدمی آسانی سے اپنا مذہب تبدیل کرلیتا ہے جبکہ اسلام اپنے ماننے والوں اسلامی غیرت کو پہلے وارد کرتا ہے اور جو ایک بار دین اسلام میں داخل ہوجائے پھر اس کا اس سے نکلنا محال ہوجاتا ہے کیونکہ اس کا رشتہ مضبوط بنیادوں (یعنی عقیدہ و ایمان)کے ساتھ اپنے خالق و مالک سے جڑ جاتا ہے ۔ یہ تو تھی مغربی معاشرہ میں تبدیلی مزہب کی ایک بڑی وجہ ہمارے نزدیک اب آتا ہوں ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کے معاملے کی طرف ۔ ۔ ۔ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کو یو ٹیوب پر کیا کیا کہا جارہا ہے
اگرچہ وہ سب کچھ فی نفسہ بہت برا ہے لیکن ہم اس کا دفاع تو ہر گز نہیں کریں گے کہ وہ سب کچھ موصوف کا اپنا ہی کیا دھرا ہے لیکن ایک بات یہ بھی ہے کہ موصوف کی اس جراءت کے بعد یو ٹیوب پر شیعہ طبقہ کی طرف سے جو صحابہ کے خلاف اور خصوصا خلفائے راشدین کے خلاف بدزبانی کی گئی ہے (گو کے پہلے بھی کی جاتی تھی مگر اب تو اک طوفان بد تمیزی ہے کہ جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا) وہ سب بھی بالخصوص اسی واقعہ کے رد عمل کے بطور ہے ۔اور اب ان شیعہ حضرات کے پاس ایک ہتھیار آگیا ہے کہ دیکھو ہمارے مخالفین حضرت علی کے بارے میں ایسا کہتے ہیں تو ہم صحابہ کو ایسا ویسا کیوں نہ کہیں وغیرہ ۔ ۔ ۔ بحرحال ڈاکٹر اسرار احمد والے معاملے اگر ہماری تمام تحاریر کو مد نظر رکھا جائے تو ہم نے ایک بھی جگہ انکے کافر ہونے کا فتوٰی نہیں دیا اور نہ ہی ہم نے اس حدیث کو موضوع بحث بنایا ہے کہ جس کے حوالے سے موصوف نے اپنی گفتگو میں* وہ رکیک الفاظ کہے کہ جو کسی بھی عالم دین کو کم از کم ہر گز زیبا نہیں تھے مگر پھر بھی طرفہ ہے ڈاکٹر صاحب کی محبت سب پر اتنی غالب ہے کہ ان رکیک الفاظ کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا ۔ ۔ ۔
ہم نے پہلے دن سے ہی کہا تھا کہ حدیث جو ہے سو ہے اس پر کوئی محدث ہی گفتگو کرئے گا لیکن جن الفاظ میں ڈاکٹر صاحب نے اپنا ذاتی تبصرہ پیش کیا ہے صحابہ کی زات کے بارے میں وہ ہر گز لائق شان صحابہ کرام نہیں مگر افسوس ۔ ۔ ۔ کہ لوگوں کو یہ بات سمجھنے میں کیوں دشواری پیش آرہی ہے ۔ ۔ روایت جو پیش کی گئی اس پر تو تفصیلی گفتگو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے پیش کردی اور اس روایت کا سند اور متن کے حوالے سے شدید اضطراب بھی ثابت کیا نیز پھر راویوں کے اعتبار سے بھی اس سند کا شدید ضعف ثابت کیا اب اہل علم حضرات جانتے ہیں کہ اس قسم کی روایات سے کسی بھی شخصیت پر استدلال کرناکیا معنی رکھتا ہے ۔ ۔؟
لیکن ڈاکٹر صاحب ہنوز اپنے بیان پر اکڑے ہوئے ہیں اور بار بار ایک بات کیئے جارہے کہ ہماری پیش کردہ روایت فلاں کتاب میں بھی ہے فلاں کتاب میں بھی ہے جبکہ سب جانتے ہین کہ روایات کا ان ماخذ کتب میں ہونا ایک الگ امر ہے اور ان روایات میں سے بغیر تحقیق کیئے لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں کے سامنے تخصیص کے ساتھ ایک روایت کا پیش کردینا ایک الگ امر ہے ۔ ۔ ابھی تک ڈاکٹر صاحب بے صرف یہ بیان دیا کہ میرے الفاظ سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو میں معذرت خواہ ہون لیکن انھوں نے اپنے الفاظ واپس نہیں لیے بلکہ امر واقعہ یہ ہے کہ اپنے الفاظ کو جسٹی فائی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مختلف کتب میں مذکورہ روایت کی موجودگی کو ثابت کرکے اور یہ ہرگز ایک اچھے عالم دین کی نشانی نہیں عالم دین بھی ایک انسان ہی ہے اسے ماننا چاہیے کہ اس سے جذبات کے عالم میں غلط الفاظ منہ سے نکل گئے مقصد ہرگز یہ نہیں تھا مگر یہاں تو گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے ایک تو الفاظ پر کوئی معذرت نہیں (یہاں الفاط سے ہماری مراد موصوف کا وہ ذاتی اور مخصوص تبصرہ ہے کہ جس کی طرف ہم بارہا اشارہ کرچکے ہیں) اور مجموعی طور پر اپنے بیان سے معذرت کرکے نیز اسکی جسٹی فیکیشن بار بار دی جارہی ہے کہ دیکھو حدیث فلاں کتب تفاسیر اور احادیث میں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
Originally posted by aabi2cool View Postrose:rose
اسلام علیکم مسعود بھائی جب میں آپ کا یہ جواب پڑھ رہا تھا تو میرا زہن نہ جانے کیوں ماضی میں ہمارے درمیان ہونے والی اس گفتگو کی طرف بے اختیار چلا گیا کہ جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ آپ ڈاکٹر اسرار احمد کو سنتے ہیں اور پسند کرتے ہیں ۔ خیر کیو ٹی وی پر آپ نے جو الزامات لگائے ہیں مجھے ان پر کچھ نہیں کہنا بات شروع کروں گا ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیان کے حوالے سے جسے*آپ نے کوٹ کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ تو ڈاکٹر صاحب موصوف کا خیال ہے کہ مغرب کے لوگ براڈ مائنڈڈ ہوتے ہیں اور ان میں سننے سوچنے ، سمجھنے اور پھر عمل کرنے کا عنصر زیادہ پایا جاتا اور اسی بات کو ڈاکٹر صاحب موصوف نے مغربی معاشرہ میں تبدیلی مذہب پر وہاں کے لوگوں کے تحمل اور بردباری سے تعبیر کیا ہے جہاں تک یہ بات ہے کہ مغربی معاشرے میں لوگ سننے سمجھنے اور سوچنے اور پھر عمل کرنے کی صلاحیت زیادہ رکھتے ہیں تو اس پر بھی گفتگو ہوسکتی ہے لیکن اس بات کو مزہب کی تبدیلی کا باعث قرار دینا ہمارے نزدیک درست نہیں اور یہ ذاکر نائک صاحب کی وہ دور اذکار تاویل ہے کہ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ مغرب میں ہمیشہ سے مذہب کو ایک ثانوی حیثیت دی جاتی ہے اور مغرب کے اکثر طبقہ کے پاس تو مزہب کی اس ثانوی حیثیت کے لیے بھی جگہ نہیں ہے ۔ ہاں البتہ کچھ طبقہ کٹریت پسند ہے لیکن اُسکی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم ہے ۔ مغربی معاشرہ جہاں ہمیشہ سے دین کو مذہب (یعنی چند عبادات کا مجموعہ) کی پلیٹ میں رکھ کر دو حصوں یعنی دین اور دنیا میں تقسیم کرکے پیش کیا جاتا رہا اس معاشرے میں تبدیلی مذہب کیونکر کوئی بہت بڑا المیہ گردانی جاتی ہوگئ اور حقیقت بھی یہ ہے کہ تبدیلی مذہب کا تعلق عقیدے سے ہے نہ کہ براڈ مائنڈڈ ہونے یا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھنے اور بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کرنے سے ہے
اور عقیدہ نام ہے اپنے افکار و نظریات پر مضبوطی سے جم جانے کا جبکہ ایسا معاشرہ کہ جس میں عقیدہ کا کوئی تصور ہی موجود نہ ہو وہاں پر لوگوں کا ایک سے دوسرے مذہب پر کنورٹ ہوجانا نہ تو باعث حیرت ہے اور نہ ہی باعث تشویش ہاں باعث تشویش وہاں ہوگا کہ جہاں کٹریت پائی جائے (اور کٹریت پائی جاتی ہے ایمان و عقیدہ کی وجہ سے ) اسکے باجود تبدیلی رونما ہو ۔ ۔ ۔ جبکہ ہم بیان کرچکے مغربی معاشرہ مجموعی طور پر ان چیزوں سے نہ آشناء ۔ ۔ ۔ تو ہم بیان یہ کر رہے تھے کہ مغرب میں تبدیلی مذہب کا تعلق ان لوگوں کی بردباری تحمل مزاجی اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت زیادہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ مذہب کو ان کے ماحول و معاشرہ میں جو ثانوی حیثیت دی جاتی رہی ہے اور مذہب کا جو انکے ماحول و معاشرہ کی تشکیل میں بنیادی کردار ہے یہ سب اسی کا شاخسانہ ہے اور یہ ایک بڑی وجہ
ہے کہ وہاں پر تبدیلی مذہب کوئی اتنا بڑا حادثہ نہیں گردانی جاتی کیونکہ جس معاشرے کی تشکیل ہی میں مذہبی عنصر ناپید ہو اس معاشرے میں تبدیلی مذہب کیا رنگ دکھا سکتی ہے جبکہ الحمد للہ مسلمانوں کے ہاں معاشرے کا وقوع بعد میں ہوتا اس سے پہلے دین آتا ہے پھر معاشرہ اور اسی دین کی مضبوط بنیادوں پر معاشرہ استوار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی مسلمان اول تو تبدیلی مذہب کو سوچ بھی نہیں سکتا اور اگر کوئی ایسا کر گزرے تو پھر اسکے ساتھ وہی سلوک روا رکھا جاتا ہے جو کہ دین اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہے اور اس کا تقاضہ ہے ۔ ۔۔ اور سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ اسلام دین حق ہے یہی وجہ کے مغربی معاشرہ میں کنورٹ ہونے والوں کی زیادہ تر تعداد دین اسلام میں کنورٹ ہورہی ہے وگرنہ اگر مطلقا مذہب کی تبدیلی صرف ان لوگوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے زیادہ ہونے پر ہی مفقود ہوتی تو پھر ان میں سے کچھ لوگ دیگر کئی مذاہب میں کنورٹ نہ ہوتے لیکن حق یہ ہے کہ مغربی معاشرہ میں مذہب کے ثانوی کردار کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کے دلوں سے انکے اپنے مذہب کی ہیبت غیرت و حمیت ختم کردی گئی ہے جس کا وافر نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اس ماحول و معاشرہ سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی آدمی آسانی سے اپنا مذہب تبدیل کرلیتا ہے جبکہ اسلام اپنے ماننے والوں اسلامی غیرت کو پہلے وارد کرتا ہے اور جو ایک بار دین اسلام میں داخل ہوجائے پھر اس کا اس سے نکلنا محال ہوجاتا ہے کیونکہ اس کا رشتہ مضبوط بنیادوں (یعنی عقیدہ و ایمان)کے ساتھ اپنے خالق و مالک سے جڑ جاتا ہے ۔ یہ تو تھی مغربی معاشرہ میں تبدیلی مزہب کی ایک بڑی وجہ ہمارے نزدیک اب آتا ہوں ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کے معاملے کی طرف ۔ ۔ ۔ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کو یو ٹیوب پر کیا کیا کہا جارہا ہے
اگرچہ وہ سب کچھ فی نفسہ بہت برا ہے لیکن ہم اس کا دفاع تو ہر گز نہیں کریں گے کہ وہ سب کچھ موصوف کا اپنا ہی کیا دھرا ہے لیکن ایک بات یہ بھی ہے کہ موصوف کی اس جراءت کے بعد یو ٹیوب پر شیعہ طبقہ کی طرف سے جو صحابہ کے خلاف اور خصوصا خلفائے راشدین کے خلاف بدزبانی کی گئی ہے (گو کے پہلے بھی کی جاتی تھی مگر اب تو اک طوفان بد تمیزی ہے کہ جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا) وہ سب بھی بالخصوص اسی واقعہ کے رد عمل کے بطور ہے ۔اور اب ان شیعہ حضرات کے پاس ایک ہتھیار آگیا ہے کہ دیکھو ہمارے مخالفین حضرت علی کے بارے میں ایسا کہتے ہیں تو ہم صحابہ کو ایسا ویسا کیوں نہ کہیں وغیرہ ۔ ۔ ۔ بحرحال ڈاکٹر اسرار احمد والے معاملے اگر ہماری تمام تحاریر کو مد نظر رکھا جائے تو ہم نے ایک بھی جگہ انکے کافر ہونے کا فتوٰی نہیں دیا اور نہ ہی ہم نے اس حدیث کو موضوع بحث بنایا ہے کہ جس کے حوالے سے موصوف نے اپنی گفتگو میں* وہ رکیک الفاظ کہے کہ جو کسی بھی عالم دین کو کم از کم ہر گز زیبا نہیں تھے مگر پھر بھی طرفہ ہے ڈاکٹر صاحب کی محبت سب پر اتنی غالب ہے کہ ان رکیک الفاظ کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا ۔ ۔ ۔
ہم نے پہلے دن سے ہی کہا تھا کہ حدیث جو ہے سو ہے اس پر کوئی محدث ہی گفتگو کرئے گا لیکن جن الفاظ میں ڈاکٹر صاحب نے اپنا ذاتی تبصرہ پیش کیا ہے صحابہ کی زات کے بارے میں وہ ہر گز لائق شان صحابہ کرام نہیں مگر افسوس ۔ ۔ ۔ کہ لوگوں کو یہ بات سمجھنے میں کیوں دشواری پیش آرہی ہے ۔ ۔ روایت جو پیش کی گئی اس پر تو تفصیلی گفتگو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے پیش کردی اور اس روایت کا سند اور متن کے حوالے سے شدید اضطراب بھی ثابت کیا نیز پھر راویوں کے اعتبار سے بھی اس سند کا شدید ضعف ثابت کیا اب اہل علم حضرات جانتے ہیں کہ اس قسم کی روایات سے کسی بھی شخصیت پر استدلال کرناکیا معنی رکھتا ہے ۔ ۔؟
لیکن ڈاکٹر صاحب ہنوز اپنے بیان پر اکڑے ہوئے ہیں اور بار بار ایک بات کیئے جارہے کہ ہماری پیش کردہ روایت فلاں کتاب میں بھی ہے فلاں کتاب میں بھی ہے جبکہ سب جانتے ہین کہ روایات کا ان ماخذ کتب میں ہونا ایک الگ امر ہے اور ان روایات میں سے بغیر تحقیق کیئے لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں کے سامنے تخصیص کے ساتھ ایک روایت کا پیش کردینا ایک الگ امر ہے ۔ ۔ ابھی تک ڈاکٹر صاحب بے صرف یہ بیان دیا کہ میرے الفاظ سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو میں معذرت خواہ ہون لیکن انھوں نے اپنے الفاظ واپس نہیں لیے بلکہ امر واقعہ یہ ہے کہ اپنے الفاظ کو جسٹی فائی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مختلف کتب میں مذکورہ روایت کی موجودگی کو ثابت کرکے اور یہ ہرگز ایک اچھے عالم دین کی نشانی نہیں عالم دین بھی ایک انسان ہی ہے اسے ماننا چاہیے کہ اس سے جذبات کے عالم میں غلط الفاظ منہ سے نکل گئے مقصد ہرگز یہ نہیں تھا مگر یہاں تو گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے ایک تو الفاظ پر کوئی معذرت نہیں (یہاں الفاط سے ہماری مراد موصوف کا وہ ذاتی اور مخصوص تبصرہ ہے کہ جس کی طرف ہم بارہا اشارہ کرچکے ہیں) اور مجموعی طور پر اپنے بیان سے معذرت کرکے نیز اسکی جسٹی فیکیشن بار بار دی جارہی ہے کہ دیکھو حدیث فلاں کتب تفاسیر اور احادیث میں ہے ۔ ۔ ۔ ۔
subhan allah
yani
too maan na maan .....too kafir main musalman.:lahoulLast edited by suffard; 12 July 2008, 21:25.sigpic
Comment
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
Originally posted by Masood View Post
aap ka mazmoon mujhay pasand aya.
masood bhai baat seedhi se hai.........apnay mslak ky khilaaf baat hum sun nahi saktay..
farz krain keh jab hazrat UMAR(ra) HAZOOR (pbuh) ko jaan sy marny kay liya ghar sy nikly thay.....aor ab kooi alim yahi bat keh day too kiya us nay hazrat UMER (ra) ki shaan main ghustaakhi ki??????????
asal lrai masalak ki hai.
:jazak:sigpic
Comment
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
Aabid bhai - agar aap meri zaat sey qadrey waqif hon to aap ko yeh maloom hona chahiyey keh main kisi firqey, kisi maslak sey wabasta nahin hoon aur na hi kisi aik khaas aalim ki baat sunta ya pasand karta hoon. Balkeh main Nabi Kareem SAW ki is baat per amal karney ki koshish karta hoon keh achha ilm hasil karo, chahey Cheen hi kyun na jana parrey :) Merey nazdeek ILM aur uski sehat ziyada ahmiyat ki hamil hai, bjaey iskey keh woh alfaaz KIS ney kahey hain - merey nazdeek hamari bad'bakhtgi aik yeh bhi hai keh ham log ILM key peechey nahin jaatey balkeh ILM deney waley key naam key peechey jatey hain - ba'alfaaz deegar, ham shakhsiyat'pasand hain :)
Aap ney un baton ka hawala diya hai keh main ney aap sey kaha tha keh main Dr. Israr Ahmed ko sunta hoon, is per mujhey bhi yaad aa geya keh aap ney kaha tha keh Islami kitabein bhi likhney waley ka naam dekh ker liya karein :)
Merey liyey kehney waley sey ziyada aham yeh hai keh woh KYA kah raha hai :)
Originally posted by aabi2cool View Postrose:rose
اسلام علیکم مسعود بھائی جب میں آپ کا یہ جواب پڑھ رہا تھا تو میرا زہن نہ جانے کیوں ماضی میں ہمارے درمیان ہونے والی اس گفتگو کی طرف بے اختیار چلا گیا کہ جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ آپ ڈاکٹر اسرار احمد کو سنتے ہیں اور پسند کرتے ہیں ۔ خیر کیو ٹی وی پر آپ نے جو الزامات لگائے ہیں مجھے ان پر کچھ نہیں کہنا بات شروع کروں گا ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیان کے حوالے سے جسے*آپ نے کوٹ کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ تو ڈاکٹر صاحب موصوف کا خیال ہے کہ مغرب کے لوگ براڈ مائنڈڈ ہوتے ہیں اور ان میں سننے سوچنے ، سمجھنے اور پھر عمل کرنے کا عنصر زیادہ پایا جاتا اور اسی بات کو ڈاکٹر صاحب موصوف نے مغربی معاشرہ میں تبدیلی مذہب پر وہاں کے لوگوں کے تحمل اور بردباری سے تعبیر کیا ہے جہاں تک یہ بات ہے کہ مغربی معاشرے میں لوگ سننے سمجھنے اور سوچنے اور پھر عمل کرنے کی صلاحیت زیادہ رکھتے ہیں تو اس پر بھی گفتگو ہوسکتی ہے لیکن اس بات کو مزہب کی تبدیلی کا باعث قرار دینا ہمارے نزدیک درست نہیں اور یہ ذاکر نائک صاحب کی وہ دور اذکار تاویل ہے کہ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ مغرب میں ہمیشہ سے مذہب کو ایک ثانوی حیثیت دی جاتی ہے اور مغرب کے اکثر طبقہ کے پاس تو مزہب کی اس ثانوی حیثیت کے لیے بھی جگہ نہیں ہے ۔ ہاں البتہ کچھ طبقہ کٹریت پسند ہے لیکن اُسکی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم ہے ۔ مغربی معاشرہ جہاں ہمیشہ سے دین کو مذہب (یعنی چند عبادات کا مجموعہ) کی پلیٹ میں رکھ کر دو حصوں یعنی دین اور دنیا میں تقسیم کرکے پیش کیا جاتا رہا اس معاشرے میں تبدیلی مذہب کیونکر کوئی بہت بڑا المیہ گردانی جاتی ہوگئ اور حقیقت بھی یہ ہے کہ تبدیلی مذہب کا تعلق عقیدے سے ہے نہ کہ براڈ مائنڈڈ ہونے یا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھنے اور بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کرنے سے ہے
اور عقیدہ نام ہے اپنے افکار و نظریات پر مضبوطی سے جم جانے کا جبکہ ایسا معاشرہ کہ جس میں عقیدہ کا کوئی تصور ہی موجود نہ ہو وہاں پر لوگوں کا ایک سے دوسرے مذہب پر کنورٹ ہوجانا نہ تو باعث حیرت ہے اور نہ ہی باعث تشویش ہاں باعث تشویش وہاں ہوگا کہ جہاں کٹریت پائی جائے (اور کٹریت پائی جاتی ہے ایمان و عقیدہ کی وجہ سے ) اسکے باجود تبدیلی رونما ہو ۔ ۔ ۔ جبکہ ہم بیان کرچکے مغربی معاشرہ مجموعی طور پر ان چیزوں سے نہ آشناء ۔ ۔ ۔ تو ہم بیان یہ کر رہے تھے کہ مغرب میں تبدیلی مذہب کا تعلق ان لوگوں کی بردباری تحمل مزاجی اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت زیادہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ مذہب کو ان کے ماحول و معاشرہ میں جو ثانوی حیثیت دی جاتی رہی ہے اور مذہب کا جو انکے ماحول و معاشرہ کی تشکیل میں بنیادی کردار ہے یہ سب اسی کا شاخسانہ ہے اور یہ ایک بڑی وجہ
ہے کہ وہاں پر تبدیلی مذہب کوئی اتنا بڑا حادثہ نہیں گردانی جاتی کیونکہ جس معاشرے کی تشکیل ہی میں مذہبی عنصر ناپید ہو اس معاشرے میں تبدیلی مذہب کیا رنگ دکھا سکتی ہے جبکہ الحمد للہ مسلمانوں کے ہاں معاشرے کا وقوع بعد میں ہوتا اس سے پہلے دین آتا ہے پھر معاشرہ اور اسی دین کی مضبوط بنیادوں پر معاشرہ استوار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی مسلمان اول تو تبدیلی مذہب کو سوچ بھی نہیں سکتا اور اگر کوئی ایسا کر گزرے تو پھر اسکے ساتھ وہی سلوک روا رکھا جاتا ہے جو کہ دین اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہے اور اس کا تقاضہ ہے ۔ ۔۔ اور سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ اسلام دین حق ہے یہی وجہ کے مغربی معاشرہ میں کنورٹ ہونے والوں کی زیادہ تر تعداد دین اسلام میں کنورٹ ہورہی ہے وگرنہ اگر مطلقا مذہب کی تبدیلی صرف ان لوگوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے زیادہ ہونے پر ہی مفقود ہوتی تو پھر ان میں سے کچھ لوگ دیگر کئی مذاہب میں کنورٹ نہ ہوتے لیکن حق یہ ہے کہ مغربی معاشرہ میں مذہب کے ثانوی کردار کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کے دلوں سے انکے اپنے مذہب کی ہیبت غیرت و حمیت ختم کردی گئی ہے جس کا وافر نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اس ماحول و معاشرہ سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی آدمی آسانی سے اپنا مذہب تبدیل کرلیتا ہے جبکہ اسلام اپنے ماننے والوں اسلامی غیرت کو پہلے وارد کرتا ہے اور جو ایک بار دین اسلام میں داخل ہوجائے پھر اس کا اس سے نکلنا محال ہوجاتا ہے کیونکہ اس کا رشتہ مضبوط بنیادوں (یعنی عقیدہ و ایمان)کے ساتھ اپنے خالق و مالک سے جڑ جاتا ہے ۔ یہ تو تھی مغربی معاشرہ میں تبدیلی مزہب کی ایک بڑی وجہ ہمارے نزدیک اب آتا ہوں ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کے معاملے کی طرف ۔ ۔ ۔ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کو یو ٹیوب پر کیا کیا کہا جارہا ہے
اگرچہ وہ سب کچھ فی نفسہ بہت برا ہے لیکن ہم اس کا دفاع تو ہر گز نہیں کریں گے کہ وہ سب کچھ موصوف کا اپنا ہی کیا دھرا ہے لیکن ایک بات یہ بھی ہے کہ موصوف کی اس جراءت کے بعد یو ٹیوب پر شیعہ طبقہ کی طرف سے جو صحابہ کے خلاف اور خصوصا خلفائے راشدین کے خلاف بدزبانی کی گئی ہے (گو کے پہلے بھی کی جاتی تھی مگر اب تو اک طوفان بد تمیزی ہے کہ جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا) وہ سب بھی بالخصوص اسی واقعہ کے رد عمل کے بطور ہے ۔اور اب ان شیعہ حضرات کے پاس ایک ہتھیار آگیا ہے کہ دیکھو ہمارے مخالفین حضرت علی کے بارے میں ایسا کہتے ہیں تو ہم صحابہ کو ایسا ویسا کیوں نہ کہیں وغیرہ ۔ ۔ ۔ بحرحال ڈاکٹر اسرار احمد والے معاملے اگر ہماری تمام تحاریر کو مد نظر رکھا جائے تو ہم نے ایک بھی جگہ انکے کافر ہونے کا فتوٰی نہیں دیا اور نہ ہی ہم نے اس حدیث کو موضوع بحث بنایا ہے کہ جس کے حوالے سے موصوف نے اپنی گفتگو میں* وہ رکیک الفاظ کہے کہ جو کسی بھی عالم دین کو کم از کم ہر گز زیبا نہیں تھے مگر پھر بھی طرفہ ہے ڈاکٹر صاحب کی محبت سب پر اتنی غالب ہے کہ ان رکیک الفاظ کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا ۔ ۔ ۔
ہم نے پہلے دن سے ہی کہا تھا کہ حدیث جو ہے سو ہے اس پر کوئی محدث ہی گفتگو کرئے گا لیکن جن الفاظ میں ڈاکٹر صاحب نے اپنا ذاتی تبصرہ پیش کیا ہے صحابہ کی زات کے بارے میں وہ ہر گز لائق شان صحابہ کرام نہیں مگر افسوس ۔ ۔ ۔ کہ لوگوں کو یہ بات سمجھنے میں کیوں دشواری پیش آرہی ہے ۔ ۔ روایت جو پیش کی گئی اس پر تو تفصیلی گفتگو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے پیش کردی اور اس روایت کا سند اور متن کے حوالے سے شدید اضطراب بھی ثابت کیا نیز پھر راویوں کے اعتبار سے بھی اس سند کا شدید ضعف ثابت کیا اب اہل علم حضرات جانتے ہیں کہ اس قسم کی روایات سے کسی بھی شخصیت پر استدلال کرناکیا معنی رکھتا ہے ۔ ۔؟
لیکن ڈاکٹر صاحب ہنوز اپنے بیان پر اکڑے ہوئے ہیں اور بار بار ایک بات کیئے جارہے کہ ہماری پیش کردہ روایت فلاں کتاب میں بھی ہے فلاں کتاب میں بھی ہے جبکہ سب جانتے ہین کہ روایات کا ان ماخذ کتب میں ہونا ایک الگ امر ہے اور ان روایات میں سے بغیر تحقیق کیئے لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں کے سامنے تخصیص کے ساتھ ایک روایت کا پیش کردینا ایک الگ امر ہے ۔ ۔ ابھی تک ڈاکٹر صاحب بے صرف یہ بیان دیا کہ میرے الفاظ سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو میں معذرت خواہ ہون لیکن انھوں نے اپنے الفاظ واپس نہیں لیے بلکہ امر واقعہ یہ ہے کہ اپنے الفاظ کو جسٹی فائی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مختلف کتب میں مذکورہ روایت کی موجودگی کو ثابت کرکے اور یہ ہرگز ایک اچھے عالم دین کی نشانی نہیں عالم دین بھی ایک انسان ہی ہے اسے ماننا چاہیے کہ اس سے جذبات کے عالم میں غلط الفاظ منہ سے نکل گئے مقصد ہرگز یہ نہیں تھا مگر یہاں تو گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے ایک تو الفاظ پر کوئی معذرت نہیں (یہاں الفاط سے ہماری مراد موصوف کا وہ ذاتی اور مخصوص تبصرہ ہے کہ جس کی طرف ہم بارہا اشارہ کرچکے ہیں) اور مجموعی طور پر اپنے بیان سے معذرت کرکے نیز اسکی جسٹی فیکیشن بار بار دی جارہی ہے کہ دیکھو حدیث فلاں کتب تفاسیر اور احادیث میں ہے ۔ ۔ ۔ ۔
tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujheytumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey
Comment
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
aabid Bhai - Agar Aap Meri Zaat Sey Qadrey Waqif Hon To Aap Ko Yeh Maloom Hona Chahiyey Keh Main Kisi Firqey, Kisi Maslak Sey Wabasta Nahin Hoon Aur Na Hi Kisi Aik Khaas Aalim Ki Baat Sunta Ya Pasand Karta Hoonاسلام علیکم مسعود بھائی پہلی بات تو یہ ہے کہ یہاں کوئی فرقہ وارانہ بحث نہیں چل رہی اور جو لوگ ایسا سوچ رہے ہیں اور اس بحث کو فرقہ واریت کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں انکی ذہنی صلاحیتوں پر میں سوائے ترس کھانے کے اور کچھ نہیں کرسکتا ۔ ۔ ۔ جہاں تک آپکی بات ہے میں آپکو اچھی طرح سمجھتا ہوں اور آپکا نقطعہ نظر بھی جانتا ہوں اور آپکی اطلاع کے لیے عرض کردوں کہ میں بھی تمام مسالک کے علماء کو سنتا ہوں انکا ادب و احترام بھی کرتا ہوں(اگر کسی کومیری اس بات سے اختلاف ہو تو ڈاکٹر اسرار احمد کے اس مبینہ بیان سے قبل کی میری کوئی بھی ایسی تحریر جو کہ ان کے خلاف ہو پیغام تو کیا کسی بھی فورم سے دکھا دی جائے تو میں سب کے سامنے اپنے اس مؤقف پر معافی مانگ لوں گا اور کہوں گا میری سوچ واقعی فرقہ واریت پر مبنی تھی ۔ ۔ ۔) بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہر مکتبہ فکر کےعلماء کی کتابیں میری لائبریری کا حصہ ہیں اور یقین کریں آپکی سوچ بھی زیادہ میں نے ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کو پڑھا ہے.
۔ ۔۔balkeh Main Nabi Kareem Saw Ki Is Baat Per Amal Karney Ki Koshish Karta Hoon Keh Achha Ilm Hasil Karo, Chahey Cheen Hi Kyun Na Jana Parrey :) Merey Nazdeek ilm Aur Uski Sehat Ziyada Ahmiyat Ki Hamil Hai, Bjaey Iskey Keh Woh alfaaz Kis Ney Kahey Hain - Merey Nazdeek Hamari Bad'bakhtgi Aik Yeh Bhi Hai Keh Ham Log Ilm Key Peechey Nahin Jaatey Balkeh Ilm Deney Waley Key Naam Key Peechey Jatey Hain - Ba'alfaaz Deegar, Ham Shakhsiyat'pasand Hain :)یہ بات آپ نے بہت خوب کہی کی آپ علم کی صحت کے قائل ہیں ہم نے بھی اس تمام گفتگو میں یہی ثا بت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے متعلقہ مسئلہ پر جو علمی گفتگو فرمائی ہے اسکی صحت ہرگز مسئلہ کی شان کے لائق نہیں ایک تو الفاظ قابل مذمت ہیں دوسرا شدید ترین ضعیف روایت سے استدلال کیا گیا ہے جو کہ صحت علم کے منافی ہے ۔ ۔ دیگر آپ نے یہ فرمایا کہ آپ یہ نہیں دیکھتے کہ الفاظ کس نے کہے ہیں بہت اچھی بات ہے ہونا بھی ایسا ہی چاہیے مگر یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ الفاظ کس کے بارے میں کہے جارہے ہیں اور وہ الفاظ آخر ہیں کیا؟ جو کہ کہے جارہے ہیں؟ جب آپ دین کے کسی بھی معاملہ میں گفتگو کریں ۔ ۔
یہ دیکھنا اشد ضروری ہوتا ہے کیا خیال ہے آپکا؟
merey Liyey Kehney Waley Sey Ziyada Aham Yeh Hai Keh Woh Kya Kah Raha Haiاگر آپ کے نزدیک واقعی یہ اہم ہوتا تو اول تو آپ ڈاکٹر اسرار احمد پر ہونے والی تنقید پر ہمارے ساتھ اتفاق کرتے اور ثانیا یہ کہ اتنا لمبا چوڑا مضمون(ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی وکالت کی صورت میں) لکھ کر آپ نے عامۃ المسلمین پر اپنا جو غصہ نکالا ہے وہ ہرگز نہ نکالتے ۔ ۔ ۔ اور اب پلیززز آپ اسکی کوئی تاویل وغیرہ نہ کیجیئے گا پلیززززLast edited by aabi2cool; 13 July 2008, 12:41.ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: Aisey Musalmano Sey Mujhey Wehshat Hai
Dr. Israr ka jo program QTV per nashar huaa hai woh 12 years phelay record kiaa geya tha
mein iss baat say agree kertaa hoon k Dr. Sahib Shia hazraat kay baray mein kafii achii baat kertay hain, khass ker k iran k shiaa hazraat kay baray mein
bakii Allah behter jaananay walaa hai
Comment
Comment