راولپنڈی کے سابق کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) جمشید گلزار کیانی نے ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ صرف ان کا مواخذہ ہونا چاہیے بلکہ ان پر مقدمہ بھی چلنا چاہیے۔
پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے جانے والے انٹرویو میں سابق کور کمانڈر نے کہا کہ کارگل کے بارے میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو بریفنگ نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نےگیارہ ستمبر کے بعد جنرل مشرف کے فیصلوں پر تنقید کی اور یہ بھی کہا کہ لال مسجد پر فاسفورس دستی بم استعمال کیے گئے جو کہ انتہائی ظالمانہ حرکت تھی اور جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ جنرل کیانی نے باجوڑ کے مدرسے پر حملے کے واقعے پر بھی سخت تنقید کی۔
جنرل ریٹائرڈ کیانی نے کہا کہ کارگل چڑھائی اور لال مسجد کی انکوائری ہونی چاہیے اور پرویز مشرف پر مقدمہ قائم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے کئی کور کمانڈر گیارہ ستمبر کے بعد امریکہ کے ساتھ کام کرنے کی پالسی کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنرل مشرف فوجی افسروں کے مشورے سنتے تو وہ ایک انتہائی کامیاب صدر ہو سکتے تھے لیکن جنرل مشرف نے کسی کی بات نہیں سنی۔ جنرل کیانی نے لاپتہ افراد کا ذکر کرتے ہوئے بھی صدر مشرف پر تنقید کی۔
پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے جانے والے انٹرویو میں سابق کور کمانڈر نے کہا کہ کارگل کے بارے میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو بریفنگ نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نےگیارہ ستمبر کے بعد جنرل مشرف کے فیصلوں پر تنقید کی اور یہ بھی کہا کہ لال مسجد پر فاسفورس دستی بم استعمال کیے گئے جو کہ انتہائی ظالمانہ حرکت تھی اور جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ جنرل کیانی نے باجوڑ کے مدرسے پر حملے کے واقعے پر بھی سخت تنقید کی۔
جنرل ریٹائرڈ کیانی نے کہا کہ کارگل چڑھائی اور لال مسجد کی انکوائری ہونی چاہیے اور پرویز مشرف پر مقدمہ قائم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے کئی کور کمانڈر گیارہ ستمبر کے بعد امریکہ کے ساتھ کام کرنے کی پالسی کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنرل مشرف فوجی افسروں کے مشورے سنتے تو وہ ایک انتہائی کامیاب صدر ہو سکتے تھے لیکن جنرل مشرف نے کسی کی بات نہیں سنی۔ جنرل کیانی نے لاپتہ افراد کا ذکر کرتے ہوئے بھی صدر مشرف پر تنقید کی۔
جنرل (ر) جمشید گلزار کیانی سابق فوجیوں کی تنظیم میں اب سرگرم ہیں۔ اس تنظیم میں آئی ایس آئی سے ماضی میں منسلک جنرل حمید گل اور جنرل اسد درانی جیسے سابق فوجی خاص طور پر نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
جنرل (ر) جمشید گلزار کیانی سابق فوجیوں کی تنظیم میں اب سرگرم ہیں۔ اس تنظیم میں آئی ایس آئی سے ماضی میں منسلک جنرل حمید گل اور جنرل اسد درانی جیسے سابق فوجی خاص طور پر اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
سیاسی مبصرین راولپنڈی کے سابق کور کمانڈر کے اس انٹرویو کو خاصی اہمیت دیں گے کیونکہ اس سے سابق فوجیوں کا یہ موقف پھر سامنے لایا جا رہا ہے کہ جنرل مشرف کے اقدامات کے ذمہ دار فوج کو نہیں بلکہ صرف صدر مشرف کو ٹھہرانا چاہیے۔
سیاسی مبصرین راولپنڈی کے سابق کور کمانڈر کے اس انٹرویو کو خاصی اہمیت دیں گے کیونکہ اس سے سابق فوجیوں کا یہ موقف پھر سامنے لایا جا رہا ہے کہ جنرل مشرف کے اقدامات کے ذمہ دار فوج کو نہیں بلکہ صرف صدر مشرف کو ٹھہرانا چاہیے۔
Comment