انہوں نے فلپائن کے شہرمنیلا سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معاشرہ فرسودہ خیالات رکھتا ہے اور تنگ نظر ہے، لیکن اس میں اب تبدیلی آرہی ہے اورلوگ آزاد ہونا چاہتے ہیں۔
سحر محمود نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ وہ برطانوی پاسپورٹ پر سفر کر رہی ہیں۔ سحر نے بتایا کہ ان کے والدین امریکہ میں امپورٹ ایکسپورٹ کا کاروبار کرتے ہیں جبکہ ان کے ایک بھائی لندن میں مقیم ہیں۔
سحر محمود نے بتایا کہ انہوں نے اس سے قبل کسی بھی ادارے کو کوئی انٹر ویو نہیں دیا اور ان کے ساتھ منسوب کیے جانے والے تمام بیانات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
سحرمحمود نے مزید بتایا کہ وہ حسن کے مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہیں اور اس مرتبہ منیلا میں ان پر پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے کوئی دباؤ بھی نہیں ہے جبکہ ماضی میں پاکستانی حسیناؤں کو مختلف ممالک میں مقابلہ حسن میں حصہ لیتے وقت وہاں پر موجود پاکستانی سفارتخانے کا دباؤ بھی ہوتا تھا۔
پوچھنے پر انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا میں پاکستان کے سفارتخانے نے انہیں پہلے مقابلہ حسن میں اپنے تعاون کی بھرپور یقین دہانی کروائی تھی لیکن بعد میں پیچھے ہٹ گیا۔
سونیا احمد کے بقول انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں لیکن وہ ان سے گھبرانے والی نہیں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج تک مقابلہ حسن میں حصہ لینے والی تمام پاکستانی لڑکیوں کا تعلق مسلمان گھرانوں سے رہا ہے۔
پاکستانی نژاد امریکی شہریت رکھنے والی بائیس سالہ ماریہ موتن چین میں ہونے والا 'مس بکنی' کا مقابلہ نہیں جیت سکیں۔
چین میں منعقدہ عالمی مقابلہ میں پاکستانی نژاد کینیڈین سونیا احمد نے ماریہ موتن کی مینیجر اور ترجمان کے فرائض بھی سرانجام دیئے- سونیا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قانون اس کے شہریوں کو دوہری شہریت رکھنے کا حق دیتا ہے- ماریہ موتن نے چین کا سفر پاکستانی پاسپورٹ پر کیا ہے۔
مس بکنی کے مقابلوں میں ماریہ موتن کوتین ہزار امریکی ڈالر اور خصوصی ایوارڈ دیا گیا - اس موقع پر پچاس ہزار تماشائی موجود تھے۔
ماریہ موتن اس سال نومبر کے مہینے میں پاکستان جائیں گی- امریکی شہریت رکھنے کے باوجود وہ پاکستانی پاسپورٹ پر ہی سفر کریں گی-
مسلم دنیا کے دیگر ممالک مصر،لبنان، ملایشیا کی حسینائیں بھی ان مقابلوں میں آتی ہیں۔ صرف پاکستان کی مخالفت کیوں کی جا رہی ہے-
سونیا نے بتایا کہ سن 2002 سےمس پاکستان ورلڈ کا باقاعدہ دفتر پاکستان کے شہر کراچی میں موجود ہے اور اس دفتر کو سیکیورٹی کے پیش نظر ابھی ظاہر نہیں کیا گیا- اگراس دفتر کو ظاہر کردیا جاتا تو ابھی تک اس کو بم سے اڑا دیا گیا ھوتا۔
پاکستان کےنام پر ہر کام کے لیئے لائسنس کی ضرورت نہیں ہونی چاہیئے- ہم نے کچھ غلط نہیں کیا مگر کچھ مذھبی حلقے مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔ سونیا احمد مستقبل میں پاکستان میں مس پاکستان یونیورس کا مقابلہ حسن منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں-
....
ab issya kaya kahiyee
plz sab khuch na khuch zaroor kahiyee
چین میں منعقدہ عالمی مقابلہ میں پاکستانی نژاد کینیڈین سونیا احمد نے ماریہ موتن کی مینیجر اور ترجمان کے فرائض بھی سرانجام دیئے- سونیا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قانون اس کے شہریوں کو دوہری شہریت رکھنے کا حق دیتا ہے- ماریہ موتن نے چین کا سفر پاکستانی پاسپورٹ پر کیا ہے۔
مس بکنی کے مقابلوں میں ماریہ موتن کوتین ہزار امریکی ڈالر اور خصوصی ایوارڈ دیا گیا - اس موقع پر پچاس ہزار تماشائی موجود تھے۔
ماریہ موتن اس سال نومبر کے مہینے میں پاکستان جائیں گی- امریکی شہریت رکھنے کے باوجود وہ پاکستانی پاسپورٹ پر ہی سفر کریں گی-
مسلم دنیا کے دیگر ممالک مصر،لبنان، ملایشیا کی حسینائیں بھی ان مقابلوں میں آتی ہیں۔ صرف پاکستان کی مخالفت کیوں کی جا رہی ہے-
سونیا نے بتایا کہ سن 2002 سےمس پاکستان ورلڈ کا باقاعدہ دفتر پاکستان کے شہر کراچی میں موجود ہے اور اس دفتر کو سیکیورٹی کے پیش نظر ابھی ظاہر نہیں کیا گیا- اگراس دفتر کو ظاہر کردیا جاتا تو ابھی تک اس کو بم سے اڑا دیا گیا ھوتا۔
پاکستان کےنام پر ہر کام کے لیئے لائسنس کی ضرورت نہیں ہونی چاہیئے- ہم نے کچھ غلط نہیں کیا مگر کچھ مذھبی حلقے مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔ سونیا احمد مستقبل میں پاکستان میں مس پاکستان یونیورس کا مقابلہ حسن منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں-
....
ab issya kaya kahiyee
plz sab khuch na khuch zaroor kahiyee
Comment