Re: VIEWS: waqia_e_karbala aor tareekhi haqaiq....
یااللہ میں کن لوگوں میں پھنس گیا ہوں۔
ارے میرے بھائی کیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت علی یا امام حسن رضی اللہ عنھما حکمران تھے کے ان پر بالکل ویسا ہی شبہ کیا جاسکے۔ سب جانتے ہیں کے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو باغیوں کے ایک گروہ نے شہید کیا اور کتنے ہی دنوں تک آپ کے گھر کا محاصرہ کیے رکھا اور جب سب صحابہ رضی اللہ عنھم نے ان سے جنگ کے لیے کہا تو آپ نے اجازت نہ دی کیونکہ آپ کو مدینہ منورہ جو کہ شہر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز تھی اس لیے آپ وہاں پر خون ریزی نہیں چاہتے تھے اور جنگ سے بعض رہے ( اور یہی وجہ تھی کے حضرت علی نے اپنے دور میں مدینہ یا مکہ کی بجائے کوفہ دارالحکومت بنایا)اور حالت مظلومیت میں شہید کر دیئے گئے
. انا للہ وانا علیہ راجعون۔
اور یہ جو آپ نے عجیب منطق بیان کی ہے اس دعوٰی میں تو آپ منفرد ہیں حالانکہ یہ دعوٰی تو خود حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی نہیں کیا جو کہ آپ کررہے ہیں حالانکہ وہ اس وقت سب سے بڑے مدعی تھے کے قاتلین عثمان کو سزا دی جائے اور اسی بات پر ان کا حضرت علی سے نزاع ہوا تھا کہ ان کا مطالبہ تھا کے پہلے قاتلین عثمان کو گرفتار کیا جائے تب میں آپ کی بیعت کروں گا جبکہ حضرت علی کا کہنا تھا کہ پہلے آپ میری بیعت کرکے میرے ہاتھ مضبوط کریں کیونکہ اس وقت مدینہ میں باغیوں کا غلبہ ہے جیسے ہی حالات کنٹرول میں آتے ہیں قاتلین عثمان کو گرفتار کرکے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی لیکن ایسا نہ ہوا مگر پھر بھی حضرت امیر معاویہ کا یہ دعوٰی ہرگز نہیں تھا کہ قتل عثمان میں حضرت علی یا حسن ملوث ہیں اگر ایسا ہوتا تو یہ قاتلین عثمان کی گرفتاری پر بیعت کا وعدہ نہ کرتے بلکہ یہ کہتے کے اے علی تم اور تمہارے خانوادے نے عثمان کو شہید کیا ہے لہذا تمہاری بیعت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ارے میرے بھائی کیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت علی یا امام حسن رضی اللہ عنھما حکمران تھے کے ان پر بالکل ویسا ہی شبہ کیا جاسکے۔ سب جانتے ہیں کے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو باغیوں کے ایک گروہ نے شہید کیا اور کتنے ہی دنوں تک آپ کے گھر کا محاصرہ کیے رکھا اور جب سب صحابہ رضی اللہ عنھم نے ان سے جنگ کے لیے کہا تو آپ نے اجازت نہ دی کیونکہ آپ کو مدینہ منورہ جو کہ شہر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز تھی اس لیے آپ وہاں پر خون ریزی نہیں چاہتے تھے اور جنگ سے بعض رہے ( اور یہی وجہ تھی کے حضرت علی نے اپنے دور میں مدینہ یا مکہ کی بجائے کوفہ دارالحکومت بنایا)اور حالت مظلومیت میں شہید کر دیئے گئے
. انا للہ وانا علیہ راجعون۔
اور یہ جو آپ نے عجیب منطق بیان کی ہے اس دعوٰی میں تو آپ منفرد ہیں حالانکہ یہ دعوٰی تو خود حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی نہیں کیا جو کہ آپ کررہے ہیں حالانکہ وہ اس وقت سب سے بڑے مدعی تھے کے قاتلین عثمان کو سزا دی جائے اور اسی بات پر ان کا حضرت علی سے نزاع ہوا تھا کہ ان کا مطالبہ تھا کے پہلے قاتلین عثمان کو گرفتار کیا جائے تب میں آپ کی بیعت کروں گا جبکہ حضرت علی کا کہنا تھا کہ پہلے آپ میری بیعت کرکے میرے ہاتھ مضبوط کریں کیونکہ اس وقت مدینہ میں باغیوں کا غلبہ ہے جیسے ہی حالات کنٹرول میں آتے ہیں قاتلین عثمان کو گرفتار کرکے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی لیکن ایسا نہ ہوا مگر پھر بھی حضرت امیر معاویہ کا یہ دعوٰی ہرگز نہیں تھا کہ قتل عثمان میں حضرت علی یا حسن ملوث ہیں اگر ایسا ہوتا تو یہ قاتلین عثمان کی گرفتاری پر بیعت کا وعدہ نہ کرتے بلکہ یہ کہتے کے اے علی تم اور تمہارے خانوادے نے عثمان کو شہید کیا ہے لہذا تمہاری بیعت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
Comment