اسلام آباد خود کش حملہ، تیرہ ہلاک کئی زخمی
اسلام آباد کی مصروف ترین بازار آبپارہ مارکیٹ میں واقع ایک ہوٹل پر خود کش بم حملے میں سات پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم تیرہ افراد ہلاک اور اڑتالیس زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ زخمی ہونے والوں میں سے کئی افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
اسلام آباد پولی کلینک کے ڈیوٹی افسر راجہ الیاس کے مطابق ابھی تک ہسپتال میں نو لاشیں لائی جا چکی ہیں جن میں سے تین پولیس اہلکار اور چھ عام شہری ہیں۔
اطلاعات کے مطابق چار پولیس اہلکاروں کی لاشیں اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پمز میں لائی گئی ہیں۔
ہوٹل کے مالک اکرم غوری کے مطابق یہ ایک خود کش حملہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک خودکش بمبار نے خود کو ہوٹل کے باہر ایک زور دار دھماکے سے اڑا دیا۔ ہوٹل کے مالک کے مطابق دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ خود کش حملہ آور کی لاش کے کئی ٹکڑے ہو گئے۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک پولیس کانسٹیبل آصف جاوید نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ پنجاب کانسٹیبلری کے چند ساتھیوں کے ساتھ ہوٹل کے باہر بیٹھے چائے پی رہے تھے کہ ایک بائیس تئیس سالہ نوجوان وہاں آیا۔ کانسٹیبل کے مطابق ہوٹل کے داخلی دروازے کے قریب جا کر نوجوان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے پولی کلینک ہسپتال لایا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس لال مسجد پر طلباء کا قبضہ چھڑانے میں مصروف تھی۔
اسلام آباد کی مصروف ترین بازار آبپارہ مارکیٹ میں واقع ایک ہوٹل پر خود کش بم حملے میں سات پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم تیرہ افراد ہلاک اور اڑتالیس زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ زخمی ہونے والوں میں سے کئی افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
اسلام آباد پولی کلینک کے ڈیوٹی افسر راجہ الیاس کے مطابق ابھی تک ہسپتال میں نو لاشیں لائی جا چکی ہیں جن میں سے تین پولیس اہلکار اور چھ عام شہری ہیں۔
اطلاعات کے مطابق چار پولیس اہلکاروں کی لاشیں اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پمز میں لائی گئی ہیں۔
ہوٹل کے مالک اکرم غوری کے مطابق یہ ایک خود کش حملہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک خودکش بمبار نے خود کو ہوٹل کے باہر ایک زور دار دھماکے سے اڑا دیا۔ ہوٹل کے مالک کے مطابق دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ خود کش حملہ آور کی لاش کے کئی ٹکڑے ہو گئے۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک پولیس کانسٹیبل آصف جاوید نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ پنجاب کانسٹیبلری کے چند ساتھیوں کے ساتھ ہوٹل کے باہر بیٹھے چائے پی رہے تھے کہ ایک بائیس تئیس سالہ نوجوان وہاں آیا۔ کانسٹیبل کے مطابق ہوٹل کے داخلی دروازے کے قریب جا کر نوجوان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے پولی کلینک ہسپتال لایا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس لال مسجد پر طلباء کا قبضہ چھڑانے میں مصروف تھی۔
Comment