http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/s...rrest_zs.shtml
کراچی پولیس نے بارہ مئی کو کراچی میں پرتشدد واقعات کے حوالے سے عدالت میں درخواست دائر کرنے والے اقبال کاظمی کو فراڈ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
درخشاں پولیس نے گزشتہ شب ساڑھے تین بجے انہیں ان کے گھر سے گرفتار کیا۔
ٹاؤن پولیس افسر آزاد خان کا کہنا ہے کہ اقبال کاظمی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ادائیگی کے لیے چیک دیا تھا جو باؤنس ہوگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اقبال کاظمی اس مقدمے میں مفرور تھے اور اب تفتیشی پولیس نے انہیں گرفتار کیا ہے۔
اقبال کاظمی کی بیوی سعدیہ کاظمی نے کا کہنا تھا کہ اگر ان کے شوہر پر کوئی پرانا مقدمہ تھا تو انہیں اس سے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کاظمی کو پولیس کی آپریشن برانچ کے اہلکاروں نےگرفتار کیا اور اگر یہ گرفتاری کسی پرانے مقدمے میں تھی تو تفتیشی پولیس کوگرفتار کرنا چاہیے تھا۔
سعدیہ کاظمی کا کہنا ہے کہ وہ جب درخشاں تھانے پر شوہر سے ملاقات کئے لئے گئیں تو انہیں صرف پانچ منٹ ملنے کی اجازت دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں ایف آئی آر کی نقل فراہم کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ پرانا مقدمے ہے اس لیے وہ فوری یہ نقل فراہم کر سکتے۔
سعیدہ کاظمی کا کہنا ہے کہ وہ بدھ کو ہائی کورٹ میں وکلاء سے ملاقات کریں گی وہاں سے کوئی ریلیف نہ ملا تو کراچی پریس کلب کے باہر بچوں سمیت بھوک ہڑتال کریں گی۔
یاد رہے کہ کراچی میں پیمرا قوانین میں کی گئی تازہ ترامیم کے خاتمے اور 12 مئی کے پرتشدد واقعات کی عدالتی تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والے شہری اقبال کاظمی پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کے دو دن بعد زخمی حالت میں ملے تھے۔
ان کا کہنا تھا ہے کہ انہیں نامعلوم مقام پر مسلح افراد نے شدید اذیتیں دیں اور پانچ دن میں اہل خانہ سمیت کراچی چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
واضح رہے کہ اقبال کاظمی کی 12 مئی کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے یکم جون کو وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد سربراہ الطاف حسین اور دیگر کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا
کراچی پولیس نے بارہ مئی کو کراچی میں پرتشدد واقعات کے حوالے سے عدالت میں درخواست دائر کرنے والے اقبال کاظمی کو فراڈ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
درخشاں پولیس نے گزشتہ شب ساڑھے تین بجے انہیں ان کے گھر سے گرفتار کیا۔
ٹاؤن پولیس افسر آزاد خان کا کہنا ہے کہ اقبال کاظمی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ادائیگی کے لیے چیک دیا تھا جو باؤنس ہوگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اقبال کاظمی اس مقدمے میں مفرور تھے اور اب تفتیشی پولیس نے انہیں گرفتار کیا ہے۔
اقبال کاظمی کی بیوی سعدیہ کاظمی نے کا کہنا تھا کہ اگر ان کے شوہر پر کوئی پرانا مقدمہ تھا تو انہیں اس سے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کاظمی کو پولیس کی آپریشن برانچ کے اہلکاروں نےگرفتار کیا اور اگر یہ گرفتاری کسی پرانے مقدمے میں تھی تو تفتیشی پولیس کوگرفتار کرنا چاہیے تھا۔
سعدیہ کاظمی کا کہنا ہے کہ وہ جب درخشاں تھانے پر شوہر سے ملاقات کئے لئے گئیں تو انہیں صرف پانچ منٹ ملنے کی اجازت دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں ایف آئی آر کی نقل فراہم کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ پرانا مقدمے ہے اس لیے وہ فوری یہ نقل فراہم کر سکتے۔
سعیدہ کاظمی کا کہنا ہے کہ وہ بدھ کو ہائی کورٹ میں وکلاء سے ملاقات کریں گی وہاں سے کوئی ریلیف نہ ملا تو کراچی پریس کلب کے باہر بچوں سمیت بھوک ہڑتال کریں گی۔
یاد رہے کہ کراچی میں پیمرا قوانین میں کی گئی تازہ ترامیم کے خاتمے اور 12 مئی کے پرتشدد واقعات کی عدالتی تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والے شہری اقبال کاظمی پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کے دو دن بعد زخمی حالت میں ملے تھے۔
ان کا کہنا تھا ہے کہ انہیں نامعلوم مقام پر مسلح افراد نے شدید اذیتیں دیں اور پانچ دن میں اہل خانہ سمیت کراچی چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
واضح رہے کہ اقبال کاظمی کی 12 مئی کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے یکم جون کو وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد سربراہ الطاف حسین اور دیگر کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا
Comment