غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا قافلہ اسلام آباد سے روانہ ہونے کے چوبیس گھنٹے بعد لاہور میں ہائی کورٹ کی عمارت تک پہنچا جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں وکلاء نے
ان کا بڑا گرمجوشی سے فقید المثال استقبال کیا ہے۔
سینکٹروں گاڑیوں، ویگنوں اور بسوں پر مشتمل یہ قافلہ جن میں ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکن اور وکلاء شامل تھے سارا دن اور ساری رات سفر کرکے اتوار کی صبح چار بجے کے قریب شاہدرا پہنچا تھا۔ شاہدرا سے مینارے پاکستان اور داتا دربار سے ہوتا ہوا یہ قافلہ تقریباً پانچ گھنٹے میں لاہور ہائی کورٹ پہنچا۔
لاہور کی سڑکوں پر سیاسی کارکنوں اور وکلاء کے علاوہ چیف جسٹس کے استقبال کے لیے عام آدمی بھی بہت بڑی تعداد میں سڑکوں پر موجود تھے جبکہ قافلے کے راستے کے دونوں اطراف عمارتوں پر عورتوں اور بچے بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔
ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود پانچ سے چھ ہزار وکلاء کا جوش و خروش سارا دن اور ساری رات کے انتظار کے باوجود کم نہیں ہوا۔
ہائی کورٹ کے احاطے میں وکلاء کے علاوہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے متعدد سابق جج بھی شامل تھے جن میں پاکستان کے سابق صدر رفیق تارڑ سب سے نمایاں تھے۔ اطلاعات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے کئی ججوں نے بھی رات اپنے چیمبر میں ہی گزاری۔
اسلام آباد سے لاہور تک تمام راستے میں جبری طور پر معطل کیئے گئے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا جگہ جگہ پر والہانہ استقبال کیا گیا۔
اسلام آباد اور لاہور کے درمیان تمام بڑے چھوٹے شہروں میں چیف جسٹس کا زبردست استقبال کیا گیا۔ جہلم، گجرات اور گوجرانوالہ میں ان کا بڑے پیمانے پر استقبال ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔
جہلم اور گوجرانوالہ میں صورت حال چھوٹے چھوٹے ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے کچھ کشیدہ بھی ہوگئی تھی لیکن مجموعی طور پر یہ قافلہ جس میں شامل لوگوں کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا بڑے پرامن انداز میں اپنی منزل تک پہنچ گیا۔
انیس سو اٹھاسی میں بے نظیر بھٹو کی لاہور آمد کے بعد سے اتنے بڑے پیمانے پر کسی اور سیاسی یا غیر سیاسی شخصیت کے استقبال کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
اسلام آباد سے لاہور تک اس قافلے کے ساتھ سفر کرنے والے بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے نمائندے رفاقت علی کے مطابق تمام راستے صدر جنرل پرویز مشرف وکلاء، سیاسی کارکنوں اور عام کی طرف سے لگائے گئے نعروں کا نشانہ رہے۔
گجرات میں پنجاب کے وزیر اعلی چودھری پرویز الہی اور حکمران جماعت کے صدر چودھری شجاعت حیسن کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی۔ چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الہی کے آبادی شہر گجرات میں جس پیمانے پر چیف جسٹس کا استقبال ہوا اس کی بھی مثالی قرار دیا جا رہا ہے۔
گجرات ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس افتخار نے کہا کہ وکلاء کو اب قانون کی حکمرانی کا بیڑا اٹھا لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار نے انہیں دوبارہ بلایا تو وہ خصوصی طور پر گجرات آئیں گے۔
جسٹس افتخار لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت جا رہے ہیں، جہاں وہ وکلاء کے ایک اجتماع سے رات دیر گئے خطاب کرینگے۔
جسٹس افتخار لاہور کے لیے سنیچر کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے سینکڑوں وکلاء کے ہمراہ گاڑیوں کے ایک قافلے میں روانہ ہوئے تھے
ان کا بڑا گرمجوشی سے فقید المثال استقبال کیا ہے۔
سینکٹروں گاڑیوں، ویگنوں اور بسوں پر مشتمل یہ قافلہ جن میں ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکن اور وکلاء شامل تھے سارا دن اور ساری رات سفر کرکے اتوار کی صبح چار بجے کے قریب شاہدرا پہنچا تھا۔ شاہدرا سے مینارے پاکستان اور داتا دربار سے ہوتا ہوا یہ قافلہ تقریباً پانچ گھنٹے میں لاہور ہائی کورٹ پہنچا۔
لاہور کی سڑکوں پر سیاسی کارکنوں اور وکلاء کے علاوہ چیف جسٹس کے استقبال کے لیے عام آدمی بھی بہت بڑی تعداد میں سڑکوں پر موجود تھے جبکہ قافلے کے راستے کے دونوں اطراف عمارتوں پر عورتوں اور بچے بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔
ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود پانچ سے چھ ہزار وکلاء کا جوش و خروش سارا دن اور ساری رات کے انتظار کے باوجود کم نہیں ہوا۔
ہائی کورٹ کے احاطے میں وکلاء کے علاوہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے متعدد سابق جج بھی شامل تھے جن میں پاکستان کے سابق صدر رفیق تارڑ سب سے نمایاں تھے۔ اطلاعات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے کئی ججوں نے بھی رات اپنے چیمبر میں ہی گزاری۔
اسلام آباد سے لاہور تک تمام راستے میں جبری طور پر معطل کیئے گئے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا جگہ جگہ پر والہانہ استقبال کیا گیا۔
اسلام آباد اور لاہور کے درمیان تمام بڑے چھوٹے شہروں میں چیف جسٹس کا زبردست استقبال کیا گیا۔ جہلم، گجرات اور گوجرانوالہ میں ان کا بڑے پیمانے پر استقبال ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔
جہلم اور گوجرانوالہ میں صورت حال چھوٹے چھوٹے ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے کچھ کشیدہ بھی ہوگئی تھی لیکن مجموعی طور پر یہ قافلہ جس میں شامل لوگوں کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا بڑے پرامن انداز میں اپنی منزل تک پہنچ گیا۔
انیس سو اٹھاسی میں بے نظیر بھٹو کی لاہور آمد کے بعد سے اتنے بڑے پیمانے پر کسی اور سیاسی یا غیر سیاسی شخصیت کے استقبال کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
اسلام آباد سے لاہور تک اس قافلے کے ساتھ سفر کرنے والے بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے نمائندے رفاقت علی کے مطابق تمام راستے صدر جنرل پرویز مشرف وکلاء، سیاسی کارکنوں اور عام کی طرف سے لگائے گئے نعروں کا نشانہ رہے۔
گجرات میں پنجاب کے وزیر اعلی چودھری پرویز الہی اور حکمران جماعت کے صدر چودھری شجاعت حیسن کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی۔ چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الہی کے آبادی شہر گجرات میں جس پیمانے پر چیف جسٹس کا استقبال ہوا اس کی بھی مثالی قرار دیا جا رہا ہے۔
گجرات ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس افتخار نے کہا کہ وکلاء کو اب قانون کی حکمرانی کا بیڑا اٹھا لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار نے انہیں دوبارہ بلایا تو وہ خصوصی طور پر گجرات آئیں گے۔
جسٹس افتخار لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت جا رہے ہیں، جہاں وہ وکلاء کے ایک اجتماع سے رات دیر گئے خطاب کرینگے۔
جسٹس افتخار لاہور کے لیے سنیچر کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے سینکڑوں وکلاء کے ہمراہ گاڑیوں کے ایک قافلے میں روانہ ہوئے تھے
Comment