Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

    اسلام علیکم محترم قارئیں کرام
    یہاں ہم پیغام کے ایک معزز ممبر محترم جناب عبدالوہاب صاحب کے تھریڈ فرقہ بندی کی حقیقت کا بالخصوص اور انھی کی دیگر پوسٹنگ جو کے اسی موضوع سے متلعق ہے اس کا بالعموم تحقیقی اور تنقیدی جائزہ پیش کریں گے۔
    تو اپنے اصل موضوع کی طرف آنے پہلے میں آپ سب کی خدمت میں یہ عرض کردوں کے ہمیں اس بات کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے انما الاعمال بالنیات ۔﴿۔صحیح بخاری﴾ کے اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ہمیں جناب عبدالوہاب صاحب سے حسن ظن ہے کے انکی نیت اس تھریڈ کو لگانے میں یقینا مستحسن ہے اور امت مسلمہ کی موجودہ حالت زار پر ان کا دل بھی خون کے آنسو روتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کے ہماری آجکل کی نوجوان نسل اپنے دین سے قریب ہو اور اس کے لیے وہ جا بجا نئی نسل کو مطالعہ کی دعوت دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کے موجودہ نسل کا اپنے دین کا مطالعہ نہ کرنے ہی کی وجہ سے بہت ساری غلط فہمیاں ہیں اس لیے انھوں نے اس تھریڈ کو لگا کر ان ساری غلط فہمیوں کے ازالے کی کوشش کی ۔
    مگر مجھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑھتا ہے خو د جناب کی معلومات ان موضوعات پر انتاہئی ناقص ہیں ۔ آپ نے جس طرح سے فرقہ بندی کا تعارف کروایا اور جس طریقے سے بغیر کسی تاریخ کی کتاب کے حوالے سے اپنی بات کو ثابت کرنے کی کوشش جناب نے کی ہے اسے پڑھ کر تو یہی لگتا ہے کے جناب کو اسلامی تاریخ سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں اور جو فرقوں کے بارے میں معلومات جناب نے مہیا کیں وہ خاصی مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ساتھ ہرگز اس لائق نہیں ہیں کے انھیں کسی اوپن فورم میں بطور دلائل زکر کیا جائے۔ چہ جائیکہ اس پر یہ دعوٰی کیا جائے جو
    موصوف کا ہے۔۔
    bhi meray khial main aap samait sab ki jo is thread ko perhay ga us ki ''adhi tention'' too waisay hee door ho gai ho gi firqa banddi kay mutalaak..balkeh meri yehi elteja hai keh aap log is ko perh ker jahan bhee jain is ka zikar zaroor lazmi karain yani logon ko aur khaas toor per aaj kay jawanoon ko is kay mutalak lazmi batain kion keh hamaray adhay jawaan becharay yahi samajhtay hain keh ''ulma un ko pata nahi kia bana daitay hain''.
    لیکن اب اس کا کیا کیا جائے کے ہمارے مخاطب کو اسلامی تاریخ اور کتب کے باریک بینی سے ورق گردانی کا کچھ زیادہ ہی زعم ہے اسی لیے ہم یہ خیال کرتے ہیں کے انھوں نے جو بھی معلومات پوسٹ کیں ہیں وہ کہیں نا کہیں سے ضرور پڑھ کر ہی کی ہیں ۔ ہم کہنا یہ چاہتے تھے کے بے شک نیت خالص ہو اور دل میں امت کا درد ہو اور علماء کی قدر کا جزبہ بھی موجزن ہو مگر ان سب کے باوجود جب کسی مسئلہ پر قلم آٹھایا جائے تو تحقیق کا تقاضہ یہ ہے کے کم از کم لوگوں تک جو معلومات پہنچائی جائیں وہ تو ٹھیک ٹھیک اور واقعات کے بالکل عین مطابق ہوں نہ یہ کے تاریخ کو آپس میں گڈ مڈ کردیا جائے۔ اور غلط بیانی کی جائے چاہے وہ جان بوجھ کر ہو یا پھر انجانے میں ہو ان ایسا بھی کیا اندھیر کہ آپ نکلے تو ہوں امت کی ڈوبتی ہوئی ناو کو سہارا دینے کے لیے لیکن خود آپ کی یہ حالت کے جس میدان میں نکلیں ہیں اس میدان سرخروئی کا کوئی سامان بھی آپ کے پاس نہیں ۔ اوپر سے آپ غلط سلط حوالہ جات کو فخریہ طور پر پیش کرکے اناالحق کا نعرہ لگا رہے ہیں کہ جو بھی آپ کی پیش کردہ معلومات کو پڑھے گا وہ فرقہ واریت سے توبہ کرلے گا۔ نہیں میرے بھائی یہ ہرگز میدان استدلال میں دلائل سے بات کرنے والوں کا شیوہ نہیں کے وہ بے تکی ہانکیں اور اس پر مستزاد یہ کے اس پھر اسی پر ڈٹ رہیں ۔ میرے خیال میں تمہید کچھ زیادہ ہی لمبی ہوگئ اب میں اصل موضوع کی طرف آتا ہوں اب میں جناب کی پوسٹنگ میں سے چند منتخب شدہ نقات کو یہاں نقل کروں گا اور پھر ان کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ پیش کروں گا۔ سب سے پہلے تو جناب نے امت میں تفرقہ کے حوالے سے جو روایت نقل کی ہے اس پر بات ہوجائے۔۔جناب لکھتے ہیں ۔۔۔۔
    CHALAIN MASOOD SAHIB MAIN AAP KO AIK BAAT BATATA HON JO KEH BILKUL SACH HAI.
    IS DEEN YANI ISLAM MAIN LAZMI AUR LAZMI FIRQA BANDI HO GI.AUR IS KO KOI NAHI ROK SACTA .
    KION KEH HAZOOR MUHAMMAD(PBUH) NAY FERMAYA KEH
    ''MERI UMMAT MAIN 72 FIRQAY HON GAY AUR UN MAIN SAY AIK HAQ PER HO GA''
    AUR HAZRAT MUHAMMAD (PBUH) KI KAHI HUI HER BAAT PURI HO GAI.
    BAS YAHI MAIN KEHNA CHAHTA HON.
    پہلی بات تو یہ ہے کے جناب نے یہ حدیث بغیر حوالے کے لکھی ہے اور دوسری بات یہ ہے کے حدیث غلط لکھی ہے اور تیسری بات جو اس حدیث سے جناب نے نتیجہ نکالا ہے وہ بھی سراسر غلط ہے۔ اب سب سے پہلے تو میں صحیح حیث باحوالہ نقل کردوں ۔۔ ۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کی کتاب غینة الطالبین کے اردو ترجمہ میں جو کے مکتبہ رحمانیہ نے چھاپا ہے کے صفحہ نمبر162پر ایسی تمام روایات جمع ہیں کے جن میں امت کے گروہ در گروہ تقسیم ہونے کا زکر ہے
    ۔۔۔ان میں سے ایک روایت پیش خدمت ہے
    عبداللہ بن زید عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے بنی اسرائیل کے اکہتر فرقے ہوگئے اور ان میں سے ایک کے سوا باقی سب دوزخی ہیں قریب ہے کے میری امت میں تہتر گروہ ہوجائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔
    آج تک اس موضوع پر کتب روایات میں جتنی بھی روایات ہیں ان سب میں امت مسلمہ کے تہتر فرقوں میں بٹ جانے کا ہی زکر ہے بہتر کا زکر کہیں نہیں ہے بلکہ بلکہ بہتر کا لفظ تو بنی اسرائیل کے استعمال ہوا ہے۔ جناب کی پہلی غلطی تو یہ تھی کے حدیث بلا حوالہ لھی دوسری اور سب سے خطرناک غلطی یہ تھی کے احادیث میں تہتر کا لفظ آیا جناب نے بہتر کا لکھا اور تیسری بڑی بات کے اپنی بات کو بغیر تحقیق کے بالکل سچ کہا جیسا کے اوپر تحریر میں بالکل واضح ہے۔۔ جناب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی ایسی بات کی نسبت کرنا جو کے آپ نے نا کہی ہو دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھے میں گرنے کے مترادف ہےوفی راویت البخاری والمسلم۔۔
    اس لیے بڑے بڑے محدث جب حدیث بیان کرتے تو ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے مگر جناب ہیں کے بغیر تحقیق کے بالکل غلط حدیث بیان کردی۔۔۔ اب آتا ہوں اس نتیجے کی طرف جو اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد جناب نے اخذ کیا ہے ۔۔جناب فرماتے ہیں کہ۔۔
    Aur Jab Aap Ko Pata Hai Keh
    ''firqay Lazmi Banain Gay Too Phir Hum Kaisay Aik Plateform Per Akhatay Ho Sactay Hain?
    Jaisay Amal Uth Chuka Hai Isi Terhan ''itebaar'' Uth Chuka Hai.
    گزارش یہ ہے کے اس بات سے کسی کو انکار نہیں کے آقا کریم نے جو فرمایا وہ ہوکر رہے گا کیونکہ آقا کریم مخبر صادق ہیں یعنی سچی خبر دینے والے ہیں اور آپ کا اپنی امت کو پہلے سے ایسی حالت سے آگاہ کردینا اس لیے نہیں تھا کے امت بے فکر ہوکر فرقوں میں تقسیم در تقسیم ہوتی چلی جائے اور نا ہی اس حدیث سے مراد یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود معاذاللہ امت کو فرقوں میں تقسیم ہونے کا کوئی حکم صادر فرمایا ہے بلکہ اس حدیث کا تو سیدھا سیدھا مصداق یہ ہے کے آقا کریم نے پہلے سے امت کو متنبہ فرماتے ہوئے آئندہ پیش آنے والے حالات کی خبر دی ہے ۔ اور آپ کی اس باب میں تمام روایا ت خبر پر ہی مخمول ہیں اور نا صرف آپ نے خبر دی ہے بلکہ حدیث کا ادنٰی سا مبتدی طالب علم بھی یہ بات جانتا ہے کے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کے ساتھ ساتھ لائحہ عمل بھی واضح کردیا ہے کے ایسی حالت میں امت کو کرنا کیا چاہیے چناچہ اس باب کی مختلف روایات میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پاک بڑی وضاحت کےساتھ رقم ہے کے جب تم پر ایسا وقت آجائے تو میری اور میرے اصحاب کی کی سنت کو لازم پکڑنا۔
    یہ تو تھا اس حدیث اور اس حدیث پر جناب کے مرتب کردہ نتائج کا نہایت مختصر طور پر تحیقیقی اور تنقیدی جائزہ۔۔۔ا اب میں اپنے پڑھنے والوں کے لیے تصویر کا دوسرا رخ بھی پیش کرنے والا ہوں جسے پڑھ کر یقیننا ٓاپ ورطہ حیرت میں مبتلا ہوجائیں گے اور اس بات کی تصدیق کریں گے کے دروغ گو حافظہ نا باشد والی مثال یقیننا حق ہے۔۔۔تو لیجیے اسے پڑھیے۔۔۔
    sawaal yeh hai keh islaam main firqa bandi kaisay start hui.takeh hum firqa bandi kay qasoorwaar ko talash ker sacain.aur is chez kay liyae hum ko ''tareekh_e_islaam'' perhna ho gi.waisay too tareekh_e_islaam buhat bari hai lakin main is ka ''khullasa'' biyaan kerta hon takeh aap sab ko samajh aa jay.
    islam main 3 firqay hain.
    1..sunni (quraan,hadees,ishaab aur ahlay bait ko mantay hain.
    2...shi'aa (quran,hadees,aur sirf ahlay bait) ko mantay hain.
    3...khaarji.(quraan,hadees,aur sirf apnay ulmah) ko mantay hain.
    ایک اور جگہ موصوف لکھتے ہیں کہ۔۔
    jaisa keh main nay aap ko bataya tha keh 3 firqoon main aik ''sunni'' ''shia'aa'' aur ''khaarji'' hain.
    ۔ اب آپ سب ہی مجھے انصاف سے یہ بتایے کے ایک شخص پہلے تو امت کے بہتر فرقوں میں تقسیم ہونے کی حدیث نقل کرتا ہے اور اس ایمان کے ساتھ نقل کرتا ہے کے ایسا ضرور ہوکر رہے گا لیکن دوسری طرف وہی شخص جب امت کے فرقوں کا تعارف کرواتا ہے تو ایک نہیں بلکہ دو دو جگہ یہی لکھتا ہے کے اسلام میں تین فرقے ہیں ۔۔جب اسلام میں تین ہی فرقے ہیں تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی کیا توجیح ہے جناب کے پاس ؟
    اب آگے چل کر موصوف نے اسلامی تاریخ میں فرقہ بندی کا آغاز کیسے ہوا ؟ کے عقدہ کو حل کرنے میں جو جو ٹھوکریں کھائیں ہیں کو آپ بھی ملاحظہ کیجیے۔۔۔
    ۔یہاں یہ بات یاد رہے کے ہمارا مقصد صرف اور صرف عبدالوہاب صاحب کی تحریروں کا تحقیقی جائزہ پیش کرنا ہے کے کس طرح سے انھوں نے تاریخ کا غلط استعمال کرکے اپنے تئیں امت کے حالات کو سنوارنے کی سعی لاحاصل کی ہے ۔ وگرنہ ہمارا مقصد یہاں ہرگز یہ نہیں کے ہم حضور کے اصحاب کی اپنی اپنی اجتہادی رائے کے سبب ہونے والی تاریخی اختلافات کا زکر یہاں کریں بلکہ ان سب کے بارے میں ہم اپنا یہ عقیدہ بالکل واضح کردینا چاہتے ہیں جو کے جمہور اہل سنت کا ہے یعنی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سب جنتی ہیں اور انکی آپس میں اجتہاد کی وجہ سے اختلاف پر امت کا کوئی حق نہیں کے وہ اپنی رائے دے ۔۔۔
    اب پھر آتا ہوں اصل موضوع کی طرف۔۔ آگے چل کر موصوف فرقوں کے تعارف پر مزید رقم طراز ہیں کے ۔۔۔
    1..sunni......sab say pehlay main is firqay ki haqeeqat biyaan ker don.
    ahlay_sunnat main 2 ''maktab_e_fiqer'' hain jin ko shyd aap log firqay ya groh samajhtay hain.
    1...barailvi..
    2..deooband...yeh doonoo maqtab_e_fiqr hain.yani madrisoon kay nam hain.aur ''barailvi'' madrissa aik jaga ''barailya'' say ta'lak rakhta hai.aur doosra yani ''deoband'' aik jaga hai us ka nam bhee ''deobad'' hai
    یہاں پر جناب نے اہل سنت میں بریلوی اور دیو بندی دونوں کو شامل فرمایا ہے اور دونوں کے تعارف میں لکھا ہے کے یہ دونوں مدرسوں کے نام ہیں مجھے یہ سب پڑھ کر انتہائی حیرت ہوئی اور میں بالکل یہ سمجھ نہیں پایا کے آیا جناب کی معلومات انتہائی ناقص ہیں یا پھر جناب انتہائی دیدہ دلیری سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ کیونکہ دیو بند مکتبہ فکر کا تعلق بے شک دارالعلوم دیو بند سے ہے جو کے ایک مدرسہ ہے لیکن بریلی تو کوئی مدرسہ نہیں بلکہ یہ انڈیا کا شہر ہے جس میں آلحضرت فاضل بریلوی پیدا ہوئے اور انھوں نے وہاں اسی شہر میں دارالعلوم مصباح العلوم کی بنیا درکھی ۔
    آگے چل کر موصوف نے بالکل من گھڑت طریقے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کے ان دونوں یعنی دیو بند اور بریلی مکتبہ فکر میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ یہ دونوں صرف اور صرف اپنے اپنے مدرسوں کے ناموں کی وجہ سے الگ الگ شناخت رکھتے ہیں ۔۔اب اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں کے اتنا بڑا دھوکا اور وہ بھی یوں کھلے عام ۔۔ میرے خیال میں تو کوئی بھی ب صاحب علم بندہ ایسا نہیں کرسکتا لیکن ہمارے یہ عبد الوہاب صاحب ہیں کے جنھیں اپنی تاریخ دانی اور اسلامی معلومات پر بڑا ناز ہے۔ کون نہیں جانتا کے علماء دیو بند اور بریلی کے درمیان کس قدر سنگین اور خالصتا عقیدے کے مسائل پر اختلاف ہے اور دونوں فریقوں کے جید علماء کرام نےا یک دوسرے پر کفر کے فتوے دے رکھے ہیں سر دست ہمارا یہ موضوع نہیں اور نہ ہی وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ ان سب باتوں کو یہاں بیان کیا جائے کے جن پر ان دونوں کا اختلاف ہے۔
    آگے جاکر مزید انکشافات یوں کرتے ہین ہے کہ۔۔۔
    ab main ata hon ''aimah arba'' ki janib.yani apnay 4 imaam ki janib.
    hum main say buhat ziada log yeh samajhtay hain keh ''in 4 imamoon nay apni apni ''fiqah'' biyaan ki hai.jo keh galat baat hai.aap ko yeh jaan ker buhat heerangi ho gi keh
    ''in main say 3 imaam , imaam abu_hanifa(ra) kay students thay.yani unhoon nay imaam abu_hanifa say hee fiqah kay masail samjhay.ap log jab imaam_abu_hanifa ki fiqah perhain gay too us main saath saath hee baqi 3 imamoon ki fiqah bhee likhi hai.
    یہاں موصوف نے اپنی تاریخی اور علمی بے خبری کے باعث چاروں آئمہ کرام کو موضوع صخن بنایا ہے حالانکہ دین کا ادنٰی سا طالب علم بھی جانتا ہے کے جب اہل سنت کا لفظ مطلق بولا جائے یعنی دیگر گمراہ فرقوں کے مقابلے میں تو اس سے مراد یہ چاروں آئمہ اور ان کے پیرو کار ہی ہوتے ہیں اب میری سمجھ سے باہر ہے کے یہاں علیحدہ سے ان چاروں آئمہ کا تعارف کروانے کی کیون ضرورت محسوس کی موصوف نے۔۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کے چاروں میں سے تین نے امام ابو حنیفہ سے فقہ کے مسائل سمجھے اور یہ بات آپ جس طرح سے فرما رہے ہیں اس طرح سے بالکل غلط ہے کیوں کے چاروں آئمہ کے ادوار مختلف ہیں مثلا امام ابو حنیفہ کا مشہور سن ولادت 80 ہجری اور سن وفات 150 ہجری ہے جبکے امام ابو حنیفہ کے قریب ترین امام مالک کا سن ولادت ایک معتبر قول کے مطابق 93 ہجری اور سن وصال مورخین کے اتفاق سے 179 ہجری ہے۔ اس کے بعد امام شافعی کا سن ولادت 150 ہجری ہے اور سن وفات 204 ہجری ہے اسی طرح امام احمد بن حنبل کا سن ولادت164 ہجری اور سن وفات 241 ہجری ہے تفصیل کے لیے دیکھیے تذکرة المحدثین از غلام رسول سعیدی۔
    آپ سب پر واضح ہو چکا ہوگا کے سوائے امام مالک کے امام ابو حنیفہ کے نزدیک ترین باقی دونوں آئمہ میں سےکسی ایک کا بھی زمانہ نہیں اور تاریخ کی معتبر کتابوں میں سے بھی کسی کتاب میں امام مالک اور امام ابو حنیفہ کی باہم ملاقات ثابت نہیں چہ جائیکہ تینوں کو مطلق امام صاحب کا شاگرد قرار دیا جائے ہاں ایک اعتبار سے تینوں آئمہ امام صاحب کے شاگرد ہیں لیکن وہ خالصتا علمی اصطلا ح ہے۔
    قارئین آپ یقیننا اکتا گئے ہوں گے عبد الوہاب صاحب کی تضاد بیانیوں اور غلط بیانیوں سے لہذا ہم اس سلسلے کو یہیں موقوف کرتے ہیں کیونکہ جتنا زیادہ مصوف کی تحریر کو عمیق نگاہی سے پڑھا جائے گا اتنے ہی زیادہ تضادات سامنے آئیں گے لہذا ہم اس امید کے ساتھ اس سلسلے کو یہان ختم کرتے ہیں کہ فعتبرو یا اولی الابصار۔۔۔۔
    Last edited by aabi2cool; 23 February 2007, 16:35.
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

  • #2
    Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

    Please moved this thread to 'Mujhey kuch kehna hay".Shukriya :)

    Comment


    • #3
      Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

      Originally posted by aabi2cool View Post
      اسلام علیکم محترم قارئیں کرام

      یہاں ہم پیغام کے ایک معزز ممبر محترم جناب عبدالوہاب صاحب کے تھریڈ فرقہ بندی کی حقیقت کا بالخصوص اور انھی کی دیگر پوسٹنگ جو کے اسی موضوع سے متلعق ہے اس کا بالعموم تحقیقی اور تنقیدی جائزہ پیش کریں گے۔
      تو اپنے اصل موضوع کی طرف آنے پہلے میں آپ سب کی خدمت میں یہ عرض کردوں کے ہمیں اس بات کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے انما الاعمال بالنیات ۔﴿۔صحیح بخاری﴾ کے اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ہمیں جناب عبدالوہاب صاحب سے حسن ظن ہے کے انکی نیت اس تھریڈ کو لگانے میں یقینا مستحسن ہے اور امت مسلمہ کی موجودہ حالت زار پر ان کا دل بھی خون کے آنسو روتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کے ہماری آجکل کی نوجوان نسل اپنے دین سے قریب ہو اور اس کے لیے وہ جا بجا نئی نسل کو مطالعہ کی دعوت دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کے موجودہ نسل کا اپنے دین کا مطالعہ نہ کرنے ہی کی وجہ سے بہت ساری غلط فہمیاں ہیں اس لیے انھوں نے اس تھریڈ کو لگا کر ان ساری غلط فہمیوں کے ازالے کی کوشش کی ۔
      مگر مجھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑھتا ہے خو د جناب کی معلومات ان موضوعات پر انتاہئی ناقص ہیں ۔ آپ نے جس طرح سے فرقہ بندی کا تعارف کروایا اور جس طریقے سے بغیر کسی تاریخ کی کتاب کے حوالے سے اپنی بات کو ثابت کرنے کی کوشش جناب نے کی ہے اسے پڑھ کر تو یہی لگتا ہے کے جناب کو اسلامی تاریخ سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں اور جو فرقوں کے بارے میں معلومات جناب نے مہیا کیں وہ خاصی مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ساتھ ہرگز اس لائق نہیں ہیں کے انھیں کسی اوپن فورم میں بطور دلائل زکر کیا جائے۔ چہ جائیکہ اس پر یہ دعوٰی کیا جائے جو
      موصوف کا ہے۔۔
      bhi meray khial main aap samait sab ki jo is thread ko perhay ga us ki ''adhi tention'' too waisay hee door ho gai ho gi firqa banddi kay mutalaak..balkeh meri yehi elteja hai keh aap log is ko perh ker jahan bhee jain is ka zikar zaroor lazmi karain yani logon ko aur khaas toor per aaj kay jawanoon ko is kay mutalak lazmi batain kion keh hamaray adhay jawaan becharay yahi samajhtay hain keh ''ulma un ko pata nahi kia bana daitay hain''.
      لیکن اب اس کا کیا کیا جائے کے ہمارے مخاطب کو اسلامی تاریخ اور کتب کے باریک بینی سے ورق گردانی کا کچھ زیادہ ہی زعم ہے اسی لیے ہم یہ خیال کرتے ہیں کے انھوں نے جو بھی معلومات پوسٹ کیں ہیں وہ کہیں نا کہیں سے ضرور پڑھ کر ہی کی ہیں ۔ ہم کہنا یہ چاہتے تھے کے بے شک نیت خالص ہو اور دل میں امت کا درد ہو اور علماء کی قدر کا جزبہ بھی موجزن ہو مگر ان سب کے باوجود جب کسی مسئلہ پر قلم آٹھایا جائے تو تحقیق کا تقاضہ یہ ہے کے کم از کم لوگوں تک جو معلومات پہنچائی جائیں وہ تو ٹھیک ٹھیک اور واقعات کے بالکل عین مطابق ہوں نہ یہ کے تاریخ کو آپس میں گڈ مڈ کردیا جائے۔ اور غلط بیانی کی جائے چاہے وہ جان بوجھ کر ہو یا پھر انجانے میں ہو ان ایسا بھی کیا اندھیر کہ آپ نکلے تو ہوں امت کی ڈوبتی ہوئی ناو کو سہارا دینے کے لیے لیکن خود آپ کی یہ حالت کے جس میدان میں نکلیں ہیں اس میدان سرخروئی کا کوئی سامان بھی آپ کے پاس نہیں ۔ اوپر سے آپ غلط سلط حوالہ جات کو فخریہ طور پر پیش کرکے اناالحق کا نعرہ لگا رہے ہیں کہ جو بھی آپ کی پیش کردہ معلومات کو پڑھے گا وہ فرقہ واریت سے توبہ کرلے گا۔ نہیں میرے بھائی یہ ہرگز میدان استدلال میں دلائل سے بات کرنے والوں کا شیوہ نہیں کے وہ بے تکی ہانکیں اور اس پر مستزاد یہ کے اس پھر اسی پر ڈٹ رہیں ۔ میرے خیال میں تمہید کچھ زیادہ ہی لمبی ہوگئ اب میں اصل موضوع کی طرف آتا ہوں اب میں جناب کی پوسٹنگ میں سے چند منتخب شدہ نقات کو یہاں نقل کروں گا اور پھر ان کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ پیش کروں گا۔ سب سے پہلے تو جناب نے امت میں تفرقہ کے حوالے سے جو روایت نقل کی ہے اس پر بات ہوجائے۔۔جناب لکھتے ہیں ۔۔۔۔
      CHALAIN MASOOD SAHIB MAIN AAP KO AIK BAAT BATATA HON JO KEH BILKUL SACH HAI.
      IS DEEN YANI ISLAM MAIN LAZMI AUR LAZMI FIRQA BANDI HO GI.AUR IS KO KOI NAHI ROK SACTA .
      KION KEH HAZOOR MUHAMMAD(PBUH) NAY FERMAYA KEH
      ''MERI UMMAT MAIN 72 FIRQAY HON GAY AUR UN MAIN SAY AIK HAQ PER HO GA''
      AUR HAZRAT MUHAMMAD (PBUH) KI KAHI HUI HER BAAT PURI HO GAI.
      BAS YAHI MAIN KEHNA CHAHTA HON.
      پہلی بات تو یہ ہے کے جناب نے یہ حدیث بغیر حوالے کے لکھی ہے اور دوسری بات یہ ہے کے حدیث غلط لکھی ہے اور تیسری بات جو اس حدیث سے جناب نے نتیجہ نکالا ہے وہ بھی سراسر غلط ہے۔ اب سب سے پہلے تو میں صحیح حیث باحوالہ نقل کردوں ۔۔ ۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کی کتاب غینة الطالبین کے اردو ترجمہ میں جو کے مکتبہ رحمانیہ نے چھاپا ہے کے صفحہ نمبر162پر ایسی تمام روایات جمع ہیں کے جن میں امت کے گروہ در گروہ تقسیم ہونے کا زکر ہے
      ۔۔۔ان میں سے ایک روایت پیش خدمت ہے
      عبداللہ بن زید عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے بنی اسرائیل کے اکہتر فرقے ہوگئے اور ان میں سے ایک کے سوا باقی سب دوزخی ہیں قریب ہے کے میری امت میں تہتر گروہ ہوجائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔
      آج تک اس موضوع پر کتب روایات میں جتنی بھی روایات ہیں ان سب میں امت مسلمہ کے تہتر فرقوں میں بٹ جانے کا ہی زکر ہے بہتر کا زکر کہیں نہیں ہے بلکہ بلکہ بہتر کا لفظ تو بنی اسرائیل کے استعمال ہوا ہے۔ جناب کی پہلی غلطی تو یہ تھی کے حدیث بلا حوالہ لھی دوسری اور سب سے خطرناک غلطی یہ تھی کے احادیث میں تہتر کا لفظ آیا جناب نے بہتر کا لکھا اور تیسری بڑی بات کے اپنی بات کو بغیر تحقیق کے بالکل سچ کہا جیسا کے اوپر تحریر میں بالکل واضح ہے۔۔ جناب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی ایسی بات کی نسبت کرنا جو کے آپ نے نا کہی ہو دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھے میں گرنے کے مترادف ہےوفی راویت البخاری والمسلم۔۔
      اس لیے بڑے بڑے محدث جب حدیث بیان کرتے تو ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے مگر جناب ہیں کے بغیر تحقیق کے بالکل غلط حدیث بیان کردی۔۔۔ اب آتا ہوں اس نتیجے کی طرف جو اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد جناب نے اخذ کیا ہے ۔۔جناب فرماتے ہیں کہ۔۔
      Aur Jab Aap Ko Pata Hai Keh
      ''firqay Lazmi Banain Gay Too Phir Hum Kaisay Aik Plateform Per Akhatay Ho Sactay Hain?
      Jaisay Amal Uth Chuka Hai Isi Terhan ''itebaar'' Uth Chuka Hai.
      گزارش یہ ہے کے اس بات سے کسی کو انکار نہیں کے آقا کریم نے جو فرمایا وہ ہوکر رہے گا کیونکہ آقا کریم مخبر صادق ہیں یعنی سچی خبر دینے والے ہیں اور آپ کا اپنی امت کو پہلے سے ایسی حالت سے آگاہ کردینا اس لیے نہیں تھا کے امت بے فکر ہوکر فرقوں میں تقسیم در تقسیم ہوتی چلی جائے اور نا ہی اس حدیث سے مراد یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود معاذاللہ امت کو فرقوں میں تقسیم ہونے کا کوئی حکم صادر فرمایا ہے بلکہ اس حدیث کا تو سیدھا سیدھا مصداق یہ ہے کے آقا کریم نے پہلے سے امت کو متنبہ فرماتے ہوئے آئندہ پیش آنے والے حالات کی خبر دی ہے ۔ اور آپ کی اس باب میں تمام روایا ت خبر پر ہی مخمول ہیں اور نا صرف آپ نے خبر دی ہے بلکہ حدیث کا ادنٰی سا مبتدی طالب علم بھی یہ بات جانتا ہے کے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کے ساتھ ساتھ لائحہ عمل بھی واضح کردیا ہے کے ایسی حالت میں امت کو کرنا کیا چاہیے چناچہ اس باب کی مختلف روایات میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پاک بڑی وضاحت کےساتھ رقم ہے کے جب تم پر ایسا وقت آجائے تو میری اور میرے اصحاب کی کی سنت کو لازم پکڑنا۔
      یہ تو تھا اس حدیث اور اس حدیث پر جناب کے مرتب کردہ نتائج کا نہایت مختصر طور پر تحیقیقی اور تنقیدی جائزہ۔۔۔ا اب میں اپنے پڑھنے والوں کے لیے تصویر کا دوسرا رخ بھی پیش کرنے والا ہوں جسے پڑھ کر یقیننا ٓاپ ورطہ حیرت میں مبتلا ہوجائیں گے اور اس بات کی تصدیق کریں گے کے دروغ گو حافظہ نا باشد والی مثال یقیننا حق ہے۔۔۔تو لیجیے اسے پڑھیے۔۔۔
      sawaal yeh hai keh islaam main firqa bandi kaisay start hui.takeh hum firqa bandi kay qasoorwaar ko talash ker sacain.aur is chez kay liyae hum ko ''tareekh_e_islaam'' perhna ho gi.waisay too tareekh_e_islaam buhat bari hai lakin main is ka ''khullasa'' biyaan kerta hon takeh aap sab ko samajh aa jay.
      islam main 3 firqay hain.
      1..sunni (quraan,hadees,ishaab aur ahlay bait ko mantay hain.
      2...shi'aa (quran,hadees,aur sirf ahlay bait) ko mantay hain.
      3...khaarji.(quraan,hadees,aur sirf apnay ulmah) ko mantay hain.
      ایک اور جگہ موصوف لکھتے ہیں کہ۔۔
      jaisa keh main nay aap ko bataya tha keh 3 firqoon main aik ''sunni'' ''shia'aa'' aur ''khaarji'' hain.
      ۔ اب آپ سب ہی مجھے انصاف سے یہ بتایے کے ایک شخص پہلے تو امت کے بہتر فرقوں میں تقسیم ہونے کی حدیث نقل کرتا ہے اور اس ایمان کے ساتھ نقل کرتا ہے کے ایسا ضرور ہوکر رہے گا لیکن دوسری طرف وہی شخص جب امت کے فرقوں کا تعارف کرواتا ہے تو ایک نہیں بلکہ دو دو جگہ یہی لکھتا ہے کے اسلام میں تین فرقے ہیں ۔۔جب اسلام میں تین ہی فرقے ہیں تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی کیا توجیح ہے جناب کے پاس ؟
      اب آگے چل کر موصوف نے اسلامی تاریخ میں فرقہ بندی کا آغاز کیسے ہوا ؟ کے عقدہ کو حل کرنے میں جو جو ٹھوکریں کھائیں ہیں کو آپ بھی ملاحظہ کیجیے۔۔۔
      ab sawaal yeh paida hota hai keh yeh firqay kab paida huay??
      jab hazrat muhammad(pbuh) fout huay tab tak islam main koi firqa bandi nahi thi.phir islam main 2 baray ''ishaab''
      yani hazrat ali (ra)aur hazrat ameer ma'aveeya(ra) kay dermayaan aik larai(jang) hui
      یہاں پر موصوف نے واضح طور پر حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ کے درمیان جو جنگ ہوئی تھی اس کا زکر بھی کیا ہے اور اور اسے جنگ بھی لکھا ہے۔۔لیکن آگے چل کر ایک اور جگہ کسی کا سوال کا جواب دیتے ہوئے موصوف یہ لکھتے ہیں کہ۔۔۔
      meri bahan sab say pehli baat too yeh hai keh aap ko sawaal ka haq tha sirf tareekh per, kion keh main nay tareekh likhi hai na keh apni koi ray.lakin phir bhee main aap kay 2 sawallat ka jawaab daina zaroori samjhoon ga.
      1..tareekh wali baat per aap nay likha keh balkeh aik ajeeb baat kahi keh
      ''yahi to haal hai key hamari to histories bhi clash kerti hein
      اس تضاد بیانی پر آپ ہی مجھے بتایے کے میں کیا کہوں عقل کا ماتم کروں یا کم علمی کی دہائی دوں۔۔؟
      یہ بات تو آپ سب پر واضح ہو ہی چکی کے ہمارے مخاطب یعنی عبد الواہاب صاحب نے ایک ہی واقعہ کو دو مختلف جگہوں پر نقل کیا اور دونوں جگہ واقعہ کی نوعیت کو تبدیل کردیا لیکن اب اس کا کیا کیا جائے کے موصوف نے دو مختلف واقعات کو ایک ہی قرار دے دیا ہے اپنی تحریر وہ اس طرح کے موصوف نے واقعہ جمل یعنی جنگ جمل کو حضرت علی اور حضرت معاویہ کے درمیان ایک چھوٹی سی مس انڈرسٹینڈنگ قرار دے دیا ہے حالانکہ تاریخ کا ادنٰی سا طالب علم بھی یہ بات جانتا ہے ہے کے جنگ جمل حضرت عائشہ اور حضرت علی کے لشکروں کے درمیان ہوئی تھی اور جنگ صفین حضرت علی اور حضرت معاویہ کے لشکروں کے درمیان ہوئی۔۔ اور یہ دو مختلف واقعات تھے جو دو مختلف وقتوں میں پیش آئے تفصیل کے لیے دیکھیے تاریخ الکامل ابن اثیر ۔ تاریخ ابن کثیر ۔ ابن خلدون ۔ تاریخ طبری۔ اور تاریخ مسعودی وغیرہ۔
      ۔یہاں یہ بات یاد رہے کے ہمارا مقصد صرف اور صرف عبدالوہاب صاحب کی تحریروں کا تحقیقی جائزہ پیش کرنا ہے کے کس طرح سے انھوں نے تاریخ کا غلط استعمال کرکے اپنے تئیں امت کے حالات کو سنوارنے کی سعی لاحاصل کی ہے ۔ وگرنہ ہمارا مقصد یہاں ہرگز یہ نہیں کے ہم حضور کے اصحاب کی اپنی اپنی اجتہادی رائے کے سبب ہونے والی تاریخی اختلافات کا زکر یہاں کریں بلکہ ان سب کے بارے میں ہم اپنا یہ عقیدہ بالکل واضح کردینا چاہتے ہیں جو کے جمہور اہل سنت کا ہے یعنی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سب جنتی ہیں اور انکی آپس میں اجتہاد کی وجہ سے اختلاف پر امت کا کوئی حق نہیں کے وہ اپنی رائے دے ۔۔۔
      اب پھر آتا ہوں اصل موضوع کی طرف۔۔ آگے چل کر موصوف فرقوں کے تعارف پر مزید رقم طراز ہیں کے ۔۔۔
      1..sunni......sab say pehlay main is firqay ki haqeeqat biyaan ker don.
      ahlay_sunnat main 2 ''maktab_e_fiqer'' hain jin ko shyd aap log firqay ya groh samajhtay hain.
      1...barailvi..
      2..deooband...yeh doonoo maqtab_e_fiqr hain.yani madrisoon kay nam hain.aur ''barailvi'' madrissa aik jaga ''barailya'' say ta'lak rakhta hai.aur doosra yani ''deoband'' aik jaga hai us ka nam bhee ''deobad'' hai
      یہاں پر جناب نے اہل سنت میں بریلوی اور دیو بندی دونوں کو شامل فرمایا ہے اور دونوں کے تعارف میں لکھا ہے کے یہ دونوں مدرسوں کے نام ہیں مجھے یہ سب پڑھ کر انتہائی حیرت ہوئی اور میں بالکل یہ سمجھ نہیں پایا کے آیا جناب کی معلومات انتہائی ناقص ہیں یا پھر جناب انتہائی دیدہ دلیری سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ کیونکہ دیو بند مکتبہ فکر کا تعلق بے شک دارالعلوم دیو بند سے ہے جو کے ایک مدرسہ ہے لیکن بریلی تو کوئی مدرسہ نہیں بلکہ یہ انڈیا کا شہر ہے جس میں آلحضرت فاضل بریلوی پیدا ہوئے اور انھوں نے وہاں اسی شہر میں دارالعلوم مصباح العلوم کی بنیا درکھی ۔
      آگے چل کر موصوف نے بالکل من گھڑت طریقے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کے ان دونوں یعنی دیو بند اور بریلی مکتبہ فکر میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ یہ دونوں صرف اور صرف اپنے اپنے مدرسوں کے ناموں کی وجہ سے الگ الگ شناخت رکھتے ہیں ۔۔اب اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں کے اتنا بڑا دھوکا اور وہ بھی یوں کھلے عام ۔۔ میرے خیال میں تو کوئی بھی ب صاحب علم بندہ ایسا نہیں کرسکتا لیکن ہمارے یہ عبد الوہاب صاحب ہیں کے جنھیں اپنی تاریخ دانی اور اسلامی معلومات پر بڑا ناز ہے۔ کون نہیں جانتا کے علماء دیو بند اور بریلی کے درمیان کس قدر سنگین اور خالصتا عقیدے کے مسائل پر اختلاف ہے اور دونوں فریقوں کے جید علماء کرام نےا یک دوسرے پر کفر کے فتوے دے رکھے ہیں سر دست ہمارا یہ موضوع نہیں اور نہ ہی وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ ان سب باتوں کو یہاں بیان کیا جائے کے جن پر ان دونوں کا اختلاف ہے۔
      آگے جاکر مزید انکشافات یوں کرتے ہین ہے کہ۔۔۔
      ab main ata hon ''aimah arba'' ki janib.yani apnay 4 imaam ki janib.
      hum main say buhat ziada log yeh samajhtay hain keh ''in 4 imamoon nay apni apni ''fiqah'' biyaan ki hai.jo keh galat baat hai.aap ko yeh jaan ker buhat heerangi ho gi keh
      ''in main say 3 imaam , imaam abu_hanifa(ra) kay students thay.yani unhoon nay imaam abu_hanifa say hee fiqah kay masail samjhay.ap log jab imaam_abu_hanifa ki fiqah perhain gay too us main saath saath hee baqi 3 imamoon ki fiqah bhee likhi hai.
      یہاں موصوف نے اپنی تاریخی اور علمی بے خبری کے باعث چاروں آئمہ کرام کو موضوع صخن بنایا ہے حالانکہ دین کا ادنٰی سا طالب علم بھی جانتا ہے کے جب اہل سنت کا لفظ مطلق بولا جائے یعنی دیگر گمراہ فرقوں کے مقابلے میں تو اس سے مراد یہ چاروں آئمہ اور ان کے پیرو کار ہی ہوتے ہیں اب میری سمجھ سے باہر ہے کے یہاں علیحدہ سے ان چاروں آئمہ کا تعارف کروانے کی کیون ضرورت محسوس کی موصوف نے۔۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کے چاروں میں سے تین نے امام ابو حنیفہ سے فقہ کے مسائل سمجھے اور یہ بات آپ جس طرح سے فرما رہے ہیں اس طرح سے بالکل غلط ہے کیوں کے چاروں آئمہ کے ادوار مختلف ہیں مثلا امام ابو حنیفہ کا مشہور سن ولادت 80 ہجری اور سن وفات 150 ہجری ہے جبکے امام ابو حنیفہ کے قریب ترین امام مالک کا سن ولادت ایک معتبر قول کے مطابق 93 ہجری اور سن وصال مورخین کے اتفاق سے 179 ہجری ہے۔ اس کے بعد امام شافعی کا سن ولادت 150 ہجری ہے اور سن وفات 204 ہجری ہے اسی طرح امام احمد بن حنبل کا سن ولادت164 ہجری اور سن وفات 241 ہجری ہے تفصیل کے لیے دیکھیے تذکرة المحدثین از غلام رسول سعیدی۔
      آپ سب پر واضح ہو چکا ہوگا کے سوائے امام مالک کے امام ابو حنیفہ کے نزدیک ترین باقی دونوں آئمہ میں سےکسی ایک کا بھی زمانہ نہیں اور تاریخ کی معتبر کتابوں میں سے بھی کسی کتاب میں امام مالک اور امام ابو حنیفہ کی باہم ملاقات ثابت نہیں چہ جائیکہ تینوں کو مطلق امام صاحب کا شاگرد قرار دیا جائے ہاں ایک اعتبار سے تینوں آئمہ امام صاحب کے شاگرد ہیں لیکن وہ خالصتا علمی اصطلا ح ہے۔

      قارئین آپ یقیننا اکتا گئے ہوں گے عبد الوہاب صاحب کی تضاد بیانیوں اور غلط بیانیوں سے لہذا ہم اس سلسلے کو یہیں موقوف کرتے ہیں کیونکہ جتنا زیادہ مصوف کی تحریر کو عمیق نگاہی سے پڑھا جائے گا اتنے ہی زیادہ تضادات سامنے آئیں گے لہذا ہم اس امید کے ساتھ اس سلسلے کو یہان ختم کرتے ہیں کہ فعتبرو یا اولی الابصار۔۔۔۔
      main aap kee iss thred see 100 persent mutafik hooo aap nee bohtt hee achhay andaz main Abdulwahab kee thread main mojood ghalat batton kaa jawab dia
      main yahan per apnee naqis raii pesh kerna chahoon gaa kehh iss Behs o Mobahisa ke thread main kisee koo bhee Fiqa wariat kee moozoo per thread naa start karnee diaa jaiiiii iss see aapis main mazeed ikhtalafat paidaa honaa kaa ndeshaa haiii
      "Can you imagine what I would do if I could do all I can? "

      Comment


      • #4
        Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

        kuch nahi keh sakta..............................

        sab apny aap ko theek hee kehty hian...............aur koi bee ghalt nahi

        Comment


        • #5
          Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

          abid yaar i can't read urdu...font kon kese download keron perhnay ke liye?
          :thmbup:

          Comment


          • #6
            Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

            Originally posted by munda_sialkoty View Post
            abid yaar i can't read urdu...font kon kese download keron perhnay ke liye?
            Aapki Sahulat ke liye maine isay inpage mey convert kardiya hay.:)
            Attached Files

            Comment


            • #7
              Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

              Originally posted by aabi2cool View Post
              اسلام علیکم محترم قارئیں کرام

              یہاں ہم پیغام کے ایک معزز ممبر محترم جناب عبدالوہاب صاحب کے تھریڈ فرقہ بندی کی حقیقت کا بالخصوص اور انھی کی دیگر پوسٹنگ جو کے اسی موضوع سے متلعق ہے اس کا بالعموم تحقیقی اور تنقیدی جائزہ پیش کریں گے۔
              تو اپنے اصل موضوع کی طرف آنے پہلے میں آپ سب کی خدمت میں یہ عرض کردوں کے ہمیں اس بات کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے انما الاعمال بالنیات ۔﴿۔صحیح بخاری﴾ کے اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ہمیں جناب عبدالوہاب صاحب سے حسن ظن ہے کے انکی نیت اس تھریڈ کو لگانے میں یقینا مستحسن ہے اور امت مسلمہ کی موجودہ حالت زار پر ان کا دل بھی خون کے آنسو روتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کے ہماری آجکل کی نوجوان نسل اپنے دین سے قریب ہو اور اس کے لیے وہ جا بجا نئی نسل کو مطالعہ کی دعوت دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کے موجودہ نسل کا اپنے دین کا مطالعہ نہ کرنے ہی کی وجہ سے بہت ساری غلط فہمیاں ہیں اس لیے انھوں نے اس تھریڈ کو لگا کر ان ساری غلط فہمیوں کے ازالے کی کوشش کی ۔
              مگر مجھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑھتا ہے خو د جناب کی معلومات ان موضوعات پر انتاہئی ناقص ہیں ۔ آپ نے جس طرح سے فرقہ بندی کا تعارف کروایا اور جس طریقے سے بغیر کسی تاریخ کی کتاب کے حوالے سے اپنی بات کو ثابت کرنے کی کوشش جناب نے کی ہے اسے پڑھ کر تو یہی لگتا ہے کے جناب کو اسلامی تاریخ سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں اور جو فرقوں کے بارے میں معلومات جناب نے مہیا کیں وہ خاصی مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ساتھ ہرگز اس لائق نہیں ہیں کے انھیں کسی اوپن فورم میں بطور دلائل زکر کیا جائے۔ چہ جائیکہ اس پر یہ دعوٰی کیا جائے جو
              موصوف کا ہے۔۔
              bhi meray khial main aap samait sab ki jo is thread ko perhay ga us ki ''adhi tention'' too waisay hee door ho gai ho gi firqa banddi kay mutalaak..balkeh meri yehi elteja hai keh aap log is ko perh ker jahan bhee jain is ka zikar zaroor lazmi karain yani logon ko aur khaas toor per aaj kay jawanoon ko is kay mutalak lazmi batain kion keh hamaray adhay jawaan becharay yahi samajhtay hain keh ''ulma un ko pata nahi kia bana daitay hain''.
              لیکن اب اس کا کیا کیا جائے کے ہمارے مخاطب کو اسلامی تاریخ اور کتب کے باریک بینی سے ورق گردانی کا کچھ زیادہ ہی زعم ہے اسی لیے ہم یہ خیال کرتے ہیں کے انھوں نے جو بھی معلومات پوسٹ کیں ہیں وہ کہیں نا کہیں سے ضرور پڑھ کر ہی کی ہیں ۔ ہم کہنا یہ چاہتے تھے کے بے شک نیت خالص ہو اور دل میں امت کا درد ہو اور علماء کی قدر کا جزبہ بھی موجزن ہو مگر ان سب کے باوجود جب کسی مسئلہ پر قلم آٹھایا جائے تو تحقیق کا تقاضہ یہ ہے کے کم از کم لوگوں تک جو معلومات پہنچائی جائیں وہ تو ٹھیک ٹھیک اور واقعات کے بالکل عین مطابق ہوں نہ یہ کے تاریخ کو آپس میں گڈ مڈ کردیا جائے۔ اور غلط بیانی کی جائے چاہے وہ جان بوجھ کر ہو یا پھر انجانے میں ہو ان ایسا بھی کیا اندھیر کہ آپ نکلے تو ہوں امت کی ڈوبتی ہوئی ناو کو سہارا دینے کے لیے لیکن خود آپ کی یہ حالت کے جس میدان میں نکلیں ہیں اس میدان سرخروئی کا کوئی سامان بھی آپ کے پاس نہیں ۔ اوپر سے آپ غلط سلط حوالہ جات کو فخریہ طور پر پیش کرکے اناالحق کا نعرہ لگا رہے ہیں کہ جو بھی آپ کی پیش کردہ معلومات کو پڑھے گا وہ فرقہ واریت سے توبہ کرلے گا۔ نہیں میرے بھائی یہ ہرگز میدان استدلال میں دلائل سے بات کرنے والوں کا شیوہ نہیں کے وہ بے تکی ہانکیں اور اس پر مستزاد یہ کے اس پھر اسی پر ڈٹ رہیں ۔ میرے خیال میں تمہید کچھ زیادہ ہی لمبی ہوگئ اب میں اصل موضوع کی طرف آتا ہوں اب میں جناب کی پوسٹنگ میں سے چند منتخب شدہ نقات کو یہاں نقل کروں گا اور پھر ان کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ پیش کروں گا۔ سب سے پہلے تو جناب نے امت میں تفرقہ کے حوالے سے جو روایت نقل کی ہے اس پر بات ہوجائے۔۔جناب لکھتے ہیں ۔۔۔۔
              CHALAIN MASOOD SAHIB MAIN AAP KO AIK BAAT BATATA HON JO KEH BILKUL SACH HAI.
              IS DEEN YANI ISLAM MAIN LAZMI AUR LAZMI FIRQA BANDI HO GI.AUR IS KO KOI NAHI ROK SACTA .
              KION KEH HAZOOR MUHAMMAD(PBUH) NAY FERMAYA KEH
              ''MERI UMMAT MAIN 72 FIRQAY HON GAY AUR UN MAIN SAY AIK HAQ PER HO GA''
              AUR HAZRAT MUHAMMAD (PBUH) KI KAHI HUI HER BAAT PURI HO GAI.
              BAS YAHI MAIN KEHNA CHAHTA HON.
              پہلی بات تو یہ ہے کے جناب نے یہ حدیث بغیر حوالے کے لکھی ہے اور دوسری بات یہ ہے کے حدیث غلط لکھی ہے اور تیسری بات جو اس حدیث سے جناب نے نتیجہ نکالا ہے وہ بھی سراسر غلط ہے۔ اب سب سے پہلے تو میں صحیح حیث باحوالہ نقل کردوں ۔۔ ۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کی کتاب غینة الطالبین کے اردو ترجمہ میں جو کے مکتبہ رحمانیہ نے چھاپا ہے کے صفحہ نمبر162پر ایسی تمام روایات جمع ہیں کے جن میں امت کے گروہ در گروہ تقسیم ہونے کا زکر ہے
              ۔۔۔ان میں سے ایک روایت پیش خدمت ہے
              عبداللہ بن زید عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے بنی اسرائیل کے اکہتر فرقے ہوگئے اور ان میں سے ایک کے سوا باقی سب دوزخی ہیں قریب ہے کے میری امت میں تہتر گروہ ہوجائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔
              آج تک اس موضوع پر کتب روایات میں جتنی بھی روایات ہیں ان سب میں امت مسلمہ کے تہتر فرقوں میں بٹ جانے کا ہی زکر ہے بہتر کا زکر کہیں نہیں ہے بلکہ بلکہ بہتر کا لفظ تو بنی اسرائیل کے استعمال ہوا ہے۔ جناب کی پہلی غلطی تو یہ تھی کے حدیث بلا حوالہ لھی دوسری اور سب سے خطرناک غلطی یہ تھی کے احادیث میں تہتر کا لفظ آیا جناب نے بہتر کا لکھا اور تیسری بڑی بات کے اپنی بات کو بغیر تحقیق کے بالکل سچ کہا جیسا کے اوپر تحریر میں بالکل واضح ہے۔۔ جناب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی ایسی بات کی نسبت کرنا جو کے آپ نے نا کہی ہو دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھے میں گرنے کے مترادف ہےوفی راویت البخاری والمسلم۔۔
              اس لیے بڑے بڑے محدث جب حدیث بیان کرتے تو ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے مگر جناب ہیں کے بغیر تحقیق کے بالکل غلط حدیث بیان کردی۔۔۔ اب آتا ہوں اس نتیجے کی طرف جو اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد جناب نے اخذ کیا ہے ۔۔جناب فرماتے ہیں کہ۔۔
              Aur Jab Aap Ko Pata Hai Keh
              ''firqay Lazmi Banain Gay Too Phir Hum Kaisay Aik Plateform Per Akhatay Ho Sactay Hain?
              Jaisay Amal Uth Chuka Hai Isi Terhan ''itebaar'' Uth Chuka Hai.
              گزارش یہ ہے کے اس بات سے کسی کو انکار نہیں کے آقا کریم نے جو فرمایا وہ ہوکر رہے گا کیونکہ آقا کریم مخبر صادق ہیں یعنی سچی خبر دینے والے ہیں اور آپ کا اپنی امت کو پہلے سے ایسی حالت سے آگاہ کردینا اس لیے نہیں تھا کے امت بے فکر ہوکر فرقوں میں تقسیم در تقسیم ہوتی چلی جائے اور نا ہی اس حدیث سے مراد یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود معاذاللہ امت کو فرقوں میں تقسیم ہونے کا کوئی حکم صادر فرمایا ہے بلکہ اس حدیث کا تو سیدھا سیدھا مصداق یہ ہے کے آقا کریم نے پہلے سے امت کو متنبہ فرماتے ہوئے آئندہ پیش آنے والے حالات کی خبر دی ہے ۔ اور آپ کی اس باب میں تمام روایا ت خبر پر ہی مخمول ہیں اور نا صرف آپ نے خبر دی ہے بلکہ حدیث کا ادنٰی سا مبتدی طالب علم بھی یہ بات جانتا ہے کے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کے ساتھ ساتھ لائحہ عمل بھی واضح کردیا ہے کے ایسی حالت میں امت کو کرنا کیا چاہیے چناچہ اس باب کی مختلف روایات میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پاک بڑی وضاحت کےساتھ رقم ہے کے جب تم پر ایسا وقت آجائے تو میری اور میرے اصحاب کی کی سنت کو لازم پکڑنا۔
              یہ تو تھا اس حدیث اور اس حدیث پر جناب کے مرتب کردہ نتائج کا نہایت مختصر طور پر تحیقیقی اور تنقیدی جائزہ۔۔۔ا اب میں اپنے پڑھنے والوں کے لیے تصویر کا دوسرا رخ بھی پیش کرنے والا ہوں جسے پڑھ کر یقیننا ٓاپ ورطہ حیرت میں مبتلا ہوجائیں گے اور اس بات کی تصدیق کریں گے کے دروغ گو حافظہ نا باشد والی مثال یقیننا حق ہے۔۔۔تو لیجیے اسے پڑھیے۔۔۔
              sawaal yeh hai keh islaam main firqa bandi kaisay start hui.takeh hum firqa bandi kay qasoorwaar ko talash ker sacain.aur is chez kay liyae hum ko ''tareekh_e_islaam'' perhna ho gi.waisay too tareekh_e_islaam buhat bari hai lakin main is ka ''khullasa'' biyaan kerta hon takeh aap sab ko samajh aa jay.
              islam main 3 firqay hain.
              1..sunni (quraan,hadees,ishaab aur ahlay bait ko mantay hain.
              2...shi'aa (quran,hadees,aur sirf ahlay bait) ko mantay hain.
              3...khaarji.(quraan,hadees,aur sirf apnay ulmah) ko mantay hain.
              ایک اور جگہ موصوف لکھتے ہیں کہ۔۔
              jaisa keh main nay aap ko bataya tha keh 3 firqoon main aik ''sunni'' ''shia'aa'' aur ''khaarji'' hain.
              ۔ اب آپ سب ہی مجھے انصاف سے یہ بتایے کے ایک شخص پہلے تو امت کے بہتر فرقوں میں تقسیم ہونے کی حدیث نقل کرتا ہے اور اس ایمان کے ساتھ نقل کرتا ہے کے ایسا ضرور ہوکر رہے گا لیکن دوسری طرف وہی شخص جب امت کے فرقوں کا تعارف کرواتا ہے تو ایک نہیں بلکہ دو دو جگہ یہی لکھتا ہے کے اسلام میں تین فرقے ہیں ۔۔جب اسلام میں تین ہی فرقے ہیں تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی کیا توجیح ہے جناب کے پاس ؟
              اب آگے چل کر موصوف نے اسلامی تاریخ میں فرقہ بندی کا آغاز کیسے ہوا ؟ کے عقدہ کو حل کرنے میں جو جو ٹھوکریں کھائیں ہیں کو آپ بھی ملاحظہ کیجیے۔۔۔

              ۔یہاں یہ بات یاد رہے کے ہمارا مقصد صرف اور صرف عبدالوہاب صاحب کی تحریروں کا تحقیقی جائزہ پیش کرنا ہے کے کس طرح سے انھوں نے تاریخ کا غلط استعمال کرکے اپنے تئیں امت کے حالات کو سنوارنے کی سعی لاحاصل کی ہے ۔ وگرنہ ہمارا مقصد یہاں ہرگز یہ نہیں کے ہم حضور کے اصحاب کی اپنی اپنی اجتہادی رائے کے سبب ہونے والی تاریخی اختلافات کا زکر یہاں کریں بلکہ ان سب کے بارے میں ہم اپنا یہ عقیدہ بالکل واضح کردینا چاہتے ہیں جو کے جمہور اہل سنت کا ہے یعنی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سب جنتی ہیں اور انکی آپس میں اجتہاد کی وجہ سے اختلاف پر امت کا کوئی حق نہیں کے وہ اپنی رائے دے ۔۔۔
              اب پھر آتا ہوں اصل موضوع کی طرف۔۔ آگے چل کر موصوف فرقوں کے تعارف پر مزید رقم طراز ہیں کے ۔۔۔
              1..sunni......sab say pehlay main is firqay ki haqeeqat biyaan ker don.
              ahlay_sunnat main 2 ''maktab_e_fiqer'' hain jin ko shyd aap log firqay ya groh samajhtay hain.
              1...barailvi..
              2..deooband...yeh doonoo maqtab_e_fiqr hain.yani madrisoon kay nam hain.aur ''barailvi'' madrissa aik jaga ''barailya'' say ta'lak rakhta hai.aur doosra yani ''deoband'' aik jaga hai us ka nam bhee ''deobad'' hai
              یہاں پر جناب نے اہل سنت میں بریلوی اور دیو بندی دونوں کو شامل فرمایا ہے اور دونوں کے تعارف میں لکھا ہے کے یہ دونوں مدرسوں کے نام ہیں مجھے یہ سب پڑھ کر انتہائی حیرت ہوئی اور میں بالکل یہ سمجھ نہیں پایا کے آیا جناب کی معلومات انتہائی ناقص ہیں یا پھر جناب انتہائی دیدہ دلیری سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ کیونکہ دیو بند مکتبہ فکر کا تعلق بے شک دارالعلوم دیو بند سے ہے جو کے ایک مدرسہ ہے لیکن بریلی تو کوئی مدرسہ نہیں بلکہ یہ انڈیا کا شہر ہے جس میں آلحضرت فاضل بریلوی پیدا ہوئے اور انھوں نے وہاں اسی شہر میں دارالعلوم مصباح العلوم کی بنیا درکھی ۔
              آگے چل کر موصوف نے بالکل من گھڑت طریقے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کے ان دونوں یعنی دیو بند اور بریلی مکتبہ فکر میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ یہ دونوں صرف اور صرف اپنے اپنے مدرسوں کے ناموں کی وجہ سے الگ الگ شناخت رکھتے ہیں ۔۔اب اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں کے اتنا بڑا دھوکا اور وہ بھی یوں کھلے عام ۔۔ میرے خیال میں تو کوئی بھی ب صاحب علم بندہ ایسا نہیں کرسکتا لیکن ہمارے یہ عبد الوہاب صاحب ہیں کے جنھیں اپنی تاریخ دانی اور اسلامی معلومات پر بڑا ناز ہے۔ کون نہیں جانتا کے علماء دیو بند اور بریلی کے درمیان کس قدر سنگین اور خالصتا عقیدے کے مسائل پر اختلاف ہے اور دونوں فریقوں کے جید علماء کرام نےا یک دوسرے پر کفر کے فتوے دے رکھے ہیں سر دست ہمارا یہ موضوع نہیں اور نہ ہی وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ ان سب باتوں کو یہاں بیان کیا جائے کے جن پر ان دونوں کا اختلاف ہے۔
              آگے جاکر مزید انکشافات یوں کرتے ہین ہے کہ۔۔۔
              ab main ata hon ''aimah arba'' ki janib.yani apnay 4 imaam ki janib.
              hum main say buhat ziada log yeh samajhtay hain keh ''in 4 imamoon nay apni apni ''fiqah'' biyaan ki hai.jo keh galat baat hai.aap ko yeh jaan ker buhat heerangi ho gi keh
              ''in main say 3 imaam , imaam abu_hanifa(ra) kay students thay.yani unhoon nay imaam abu_hanifa say hee fiqah kay masail samjhay.ap log jab imaam_abu_hanifa ki fiqah perhain gay too us main saath saath hee baqi 3 imamoon ki fiqah bhee likhi hai.
              یہاں موصوف نے اپنی تاریخی اور علمی بے خبری کے باعث چاروں آئمہ کرام کو موضوع صخن بنایا ہے حالانکہ دین کا ادنٰی سا طالب علم بھی جانتا ہے کے جب اہل سنت کا لفظ مطلق بولا جائے یعنی دیگر گمراہ فرقوں کے مقابلے میں تو اس سے مراد یہ چاروں آئمہ اور ان کے پیرو کار ہی ہوتے ہیں اب میری سمجھ سے باہر ہے کے یہاں علیحدہ سے ان چاروں آئمہ کا تعارف کروانے کی کیون ضرورت محسوس کی موصوف نے۔۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کے چاروں میں سے تین نے امام ابو حنیفہ سے فقہ کے مسائل سمجھے اور یہ بات آپ جس طرح سے فرما رہے ہیں اس طرح سے بالکل غلط ہے کیوں کے چاروں آئمہ کے ادوار مختلف ہیں مثلا امام ابو حنیفہ کا مشہور سن ولادت 80 ہجری اور سن وفات 150 ہجری ہے جبکے امام ابو حنیفہ کے قریب ترین امام مالک کا سن ولادت ایک معتبر قول کے مطابق 93 ہجری اور سن وصال مورخین کے اتفاق سے 179 ہجری ہے۔ اس کے بعد امام شافعی کا سن ولادت 150 ہجری ہے اور سن وفات 204 ہجری ہے اسی طرح امام احمد بن حنبل کا سن ولادت164 ہجری اور سن وفات 241 ہجری ہے تفصیل کے لیے دیکھیے تذکرة المحدثین از غلام رسول سعیدی۔
              آپ سب پر واضح ہو چکا ہوگا کے سوائے امام مالک کے امام ابو حنیفہ کے نزدیک ترین باقی دونوں آئمہ میں سےکسی ایک کا بھی زمانہ نہیں اور تاریخ کی معتبر کتابوں میں سے بھی کسی کتاب میں امام مالک اور امام ابو حنیفہ کی باہم ملاقات ثابت نہیں چہ جائیکہ تینوں کو مطلق امام صاحب کا شاگرد قرار دیا جائے ہاں ایک اعتبار سے تینوں آئمہ امام صاحب کے شاگرد ہیں لیکن وہ خالصتا علمی اصطلا ح ہے۔

              قارئین آپ یقیننا اکتا گئے ہوں گے عبد الوہاب صاحب کی تضاد بیانیوں اور غلط بیانیوں سے لہذا ہم اس سلسلے کو یہیں موقوف کرتے ہیں کیونکہ جتنا زیادہ مصوف کی تحریر کو عمیق نگاہی سے پڑھا جائے گا اتنے ہی زیادہ تضادات سامنے آئیں گے لہذا ہم اس امید کے ساتھ اس سلسلے کو یہان ختم کرتے ہیں کہ فعتبرو یا اولی الابصار۔۔۔۔
              sorry mr main aap ki kahi hui in tamaam batoon say muttafiq nahi hon.
              sab say pehlay ap nay kah akeh 72 firqoon ka kahin zikar nahi hai.aur aap nay aik hawalah bhe diya yani kitaab ka nam '' غینة الطالبین ''.mr main nay khud 72 firqoon ka 2 kitaabon main perha hai.mainn un ka nam baad main likhon ga.
              phir aap nay kah akeh
              deoband aur barailvi main kuffar tak kay likhtelkaaf hain jo keh galat bat hai.jahan tak mera ilm hai un main sirf ''falsafay'' ka ikhtlaaf hai.jaisa keh abdul wahab nay kaha tha.
              agay phir likhon ga.
              sigpic

              Comment


              • #8
                Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

                Originally posted by sarfraz_qamar View Post
                main aap kee iss thred see 100 persent mutafik hooo aap nee bohtt hee achhay andaz main Abdulwahab kee thread main mojood ghalat batton kaa jawab dia
                main yahan per apnee naqis raii pesh kerna chahoon gaa kehh iss Behs o Mobahisa ke thread main kisee koo bhee Fiqa wariat kee moozoo per thread naa start karnee diaa jaiiiii iss see aapis main mazeed ikhtalafat paidaa honaa kaa ndeshaa haiii
                aap kay liyae aik hee baat likhon ga
                ''lakeer ka fakeer''
                sigpic

                Comment


                • #9
                  Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

                  Originally posted by suffard View Post
                  sorry mr main aap ki kahi hui in tamaam batoon say muttafiq nahi hon.
                  sab say pehlay ap nay kah akeh 72 firqoon ka kahin zikar nahi hai.aur aap nay aik hawalah bhe diya yani kitaab ka nam '' غینة الطالبین ''.mr main nay khud 72 firqoon ka 2 kitaabon main perha hai.mainn un ka nam baad main likhon ga.
                  phir aap nay kah akeh
                  deoband aur barailvi main kuffar tak kay likhtelkaaf hain jo keh galat bat hai.jahan tak mera ilm hai un main sirf ''falsafay'' ka ikhtlaaf hai.jaisa keh abdul wahab nay kaha tha.
                  agay phir likhon ga.
                  جناب محترم سفرد صاحب
                  سب سے پہلے تو آپ کو پیغام پرخوش آمدید۔
                  باقی آپ اور عبدالوہاب صاحب نے شاید میری تحریر کو غور سے نہیں پڑھا بات یہ کہ عبدالوہاب صاحب یہاں اسلامی تاریخ کے حوالے سے مسلم امت کے فرقوں میں بٹ جانے پر بحث کررہے تھے جس پر دلیل کے طور پر انھوں نے جو حدیث نقل کی ایک تو بلا حوالہ لکھی اور دوسرے اس میں یہ کہا گیا کے امت مسلمہ بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ۔ جبکہ میں نے اس کے جواب میں بالکل واضح کرکے لکھا کہ امت مسلمہ کے بہتر فرقوں میں بٹ جانے کے الفاظ کسی حدیث میں نہیں ہیں ہاں بے شک حدیث میں بہتر کا لفظ ہے لیکن وہ بنی اسرائیل کے لے آیا ہے امت مسلمہ کے لفظ تہتر آیا ہے اور میں نے اپنی بات اپنی سابقہ تحریر میں بڑی واضح کرکے لکھی تھی جو شاید آپ دونوں حضرات کی نظروں میں نہیں آئی۔
                  باقی رہا سوال دیو بند اور بریلی مکتبہ فکر والوں کا تو ہاں ان دونوں میں اصولی اور فروعی ہر طرح کا اختلاف موجود ہے اصولی اختلاف میں عقائد قطعیہ اور عقائد زنیہ دونوں کا اختلاف موجود ہے اور اسی طرح فروعی معاملات میں بھی کافی اختلاف ہے اسکا تفصیلی جواب میں عبدالوہاب صاحب کے جواب میں لکھوں گا وہاں پڑھ لیجیے گا۔۔والسلام آپکا خیر اندیش عابد
                  ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                  Comment


                  • #10
                    Re: ~!~ عبدالوہاب صاحب کی تضاد بیانیاں~!~

                    Originally posted by suffard View Post
                    sorry mr main aap ki kahi hui in tamaam batoon say muttafiq nahi hon.
                    sab say pehlay ap nay kah akeh 72 firqoon ka kahin zikar nahi hai.aur aap nay aik hawalah bhe diya yani kitaab ka nam '' غینة الطالبین ''.mr main nay khud 72 firqoon ka 2 kitaabon main perha hai.mainn un ka nam baad main likhon ga.
                    phir aap nay kah akeh
                    deoband aur barailvi main kuffar tak kay likhtelkaaf hain jo keh galat bat hai.jahan tak mera ilm hai un main sirf ''falsafay'' ka ikhtlaaf hai.jaisa keh abdul wahab nay kaha tha.
                    agay phir likhon ga.
                    Originally posted by suffard View Post
                    aap kay liyae aik hee baat likhon ga
                    ''lakeer ka fakeer''
                    Assalam o Alaikum,

                    mery khayal maiN insaan ko apni zuban par control hona chaheay...!! kioN kay baqool kisay, insaan apni zuban kay neechay chupa hota hai aur alfaz insaan ka hasab nasab bata detay haiN...!!

                    aap say guzarish hai kay apna reply kartay howay had say ziadah jazbati mat howa karaiN, aur Mr. Mr. keh kar tazheek na kia karaiN wagarna yahaN par bhi aisay afrad mojod haiN jo nehayat adab say aap ki bay'adbi karaiN gaiy aur aap kay farishtoN ko bhi maloom nahee hoga....!!

                    Alfaz ka istemal kartay howay aihteyat karaiN, shukria ...!!
                    That's Enough...!!

                    Comment

                    Working...
                    X