پہلا مشینی بازو لگا دیا گیا
پہلا مشینی بازو لگا دیا گیا
مشیل دماغ سے اپنے بازو کو کنٹرول کر سکیں گیامریکہ کی سابقہ میرین (فوجی) کلاڈیا مشیل دنیا کی وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں ایسا مشینی بازو لگایا گیا ہے جسے وہ اپنے دماغ سے کنٹرول کر سکیں گی۔
انہوں نے اپنا بایاں بازو مکمل طور پر موٹر سائیکل کے ایک حادثے میں کھو دیا تھا۔ ان کا نیا بازو سینے کے مسلز کی حرکت کو جانچ سکے گا اور ان کے مطابق حرکت کرے گا۔
اس طرح کے بازو کا تجرباتی نمونہ چار سال قبل پہلی مرتبہ جیسی سلوین نامی ایک شخص کو لگایا گیا تھا جو اپنے دونوں بازوں سے معذور تھے۔
اس بازو کے اس نئے نمونے میں پہلے کی نسبت واضح بہتری آئی ہے اور اس کو استعمال کرتے ہوئے چھبیس سالہ مشیل اب کپڑے تہہ کر سکتی ہیں، کیلا کھا سکتی ہیں اور کپڑے دھونے کا کام بھی کر سکتی ہیں۔
مشیل اپنے مصنوعی بازوں کی مدد سے ایک وقت میں ایک ہی کام کر سکتی ہیں۔ یا تو اپنی کہنی ہلا سکتی ہیں یا ہاتھ کھول سکتی ہیں۔
بازو کی یہ نئی ٹیکنالوجی شکاگو میں مریضوں کی بحالی کے ایک ادارے نے بنائی ہے اور اس کو لگانے میں پانچ گھنٹے کا وقت صرف ہوا۔
اس طرح کے بازو کا تجرباتی نمونہ چار سال قبل پہلی مرتبہ جیسی سلوین کو لگایا گیا تھا
اس تکنیک میں میشل کے وہ اعصاب (نروز) جو کہ ان کے بازو کی حرکت کو کنڑول کرتے تھے انہیں کندھے سے نکال کر سینے کے مسلز میں موجود اعصاب سے ملا دیا گیا۔ ان میں سے کچھ اعصاب ایسے تھے جو کہ احساسات کو جلد کے باہر بھی محسوس کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کا یہ نیا بازو بھاری محسوس ہوتا ہے لیکن اس کی وجہ بازو میں لگائی گئی موٹر ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ حرکت کرنے میں مدد دیتی ہے۔
موجودہ صورتحال میں اگر مشیل کے سینے کی جلد کے اس حصے کو ہاتھ لگایا جائے جہاں اعصاب لگائے گئے تھے تو وہ ایسا محسوس کرتی ہیں جیسے ان کے بازو کو چھوا گیا ہو۔
مشیل کا کہنا ہے کہ ان کی خوائش ہے کہ ان کا نیا بازو زیادہ سے زیادہ پر کشش نظر آئے۔
پہلا مشینی بازو لگا دیا گیا
مشیل دماغ سے اپنے بازو کو کنٹرول کر سکیں گیامریکہ کی سابقہ میرین (فوجی) کلاڈیا مشیل دنیا کی وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں ایسا مشینی بازو لگایا گیا ہے جسے وہ اپنے دماغ سے کنٹرول کر سکیں گی۔
انہوں نے اپنا بایاں بازو مکمل طور پر موٹر سائیکل کے ایک حادثے میں کھو دیا تھا۔ ان کا نیا بازو سینے کے مسلز کی حرکت کو جانچ سکے گا اور ان کے مطابق حرکت کرے گا۔
اس طرح کے بازو کا تجرباتی نمونہ چار سال قبل پہلی مرتبہ جیسی سلوین نامی ایک شخص کو لگایا گیا تھا جو اپنے دونوں بازوں سے معذور تھے۔
اس بازو کے اس نئے نمونے میں پہلے کی نسبت واضح بہتری آئی ہے اور اس کو استعمال کرتے ہوئے چھبیس سالہ مشیل اب کپڑے تہہ کر سکتی ہیں، کیلا کھا سکتی ہیں اور کپڑے دھونے کا کام بھی کر سکتی ہیں۔
مشیل اپنے مصنوعی بازوں کی مدد سے ایک وقت میں ایک ہی کام کر سکتی ہیں۔ یا تو اپنی کہنی ہلا سکتی ہیں یا ہاتھ کھول سکتی ہیں۔
بازو کی یہ نئی ٹیکنالوجی شکاگو میں مریضوں کی بحالی کے ایک ادارے نے بنائی ہے اور اس کو لگانے میں پانچ گھنٹے کا وقت صرف ہوا۔
اس طرح کے بازو کا تجرباتی نمونہ چار سال قبل پہلی مرتبہ جیسی سلوین کو لگایا گیا تھا
اس تکنیک میں میشل کے وہ اعصاب (نروز) جو کہ ان کے بازو کی حرکت کو کنڑول کرتے تھے انہیں کندھے سے نکال کر سینے کے مسلز میں موجود اعصاب سے ملا دیا گیا۔ ان میں سے کچھ اعصاب ایسے تھے جو کہ احساسات کو جلد کے باہر بھی محسوس کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کا یہ نیا بازو بھاری محسوس ہوتا ہے لیکن اس کی وجہ بازو میں لگائی گئی موٹر ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ حرکت کرنے میں مدد دیتی ہے۔
موجودہ صورتحال میں اگر مشیل کے سینے کی جلد کے اس حصے کو ہاتھ لگایا جائے جہاں اعصاب لگائے گئے تھے تو وہ ایسا محسوس کرتی ہیں جیسے ان کے بازو کو چھوا گیا ہو۔
مشیل کا کہنا ہے کہ ان کی خوائش ہے کہ ان کا نیا بازو زیادہ سے زیادہ پر کشش نظر آئے۔
Comment