اعجاز مہر
ادب کے شعبے میں ملنے والا یہ ایوارڈ واپس کرتے ہوئے کابینہ ڈویژن کو لکھے گئے ایک خط میں انہوں نے کہا ہے کہ سن دو ہزار چار میں یہ اعزاز انہوں نے اس لیئے قبول کیا تھا کہ انہیں امید تھی کہ انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہلال امتیاز ایک بڑا اعزاز ضرور ہے لیکن ان کے بقول جب وہ اپنی فکری آنکھ سے دیکھتے ہیں تو انہیں یہ اعزاز ایک کلنک کا ٹیکہ لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے جو انہیں محبت اور پیار اور عزت دی ہے وہ موجودہ غیر جمہوری، غیر نمائندہ اور ظالم حکمرانوں کے دیئے گئے اعزاز سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف کے جمعرات کے روز قوم سے کیئے گئے خطاب نے انہیں افسوسناک حد تک مایوس کیا۔
احمد فراز نے کہا کہ وہ جانتے ہیں ک ان کی واحد آواز سے شاید کچھ زیادہ فرق نہ پڑے لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ ان جیسی اور آوازیں بھی بلند ہوں گی۔ لیکن ان کے بقول ایسے میں وہ اپنے اندر سے آنے والی آواز کو دبا بھی نہیں سکتے تھے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملک بھر سے ان جیسی لاکھوں آوازیں اٹھیں گی اور ملک میں آئین اور قانون کی حکرانی قائم ہوگی اور متلق العنانیت کا خاتمہ ہوگا۔
واضح رہے کہ احمد فراز صدر مشرف کے دور میں وزارت تعلیم سے منسلک ادارے نیشنل بک فاؤنڈیشن کے سربراہ کی حیثیت سے کئی برس تک خدمات انجام دیتے رہے ہیں اور حال ہی میں وہ اس عہدے سے علیحدہ ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے ایک انگریزی روزنامہ ڈان کے اسلام آباد میں ریزیڈنٹ ایڈیٹر ایم ضیاء الدین کو بھی اعلیٰ سول اعزاز دینے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے قبول کرنے سے معذرت کرلی تھی۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
ادب کے شعبے میں ملنے والا یہ ایوارڈ واپس کرتے ہوئے کابینہ ڈویژن کو لکھے گئے ایک خط میں انہوں نے کہا ہے کہ سن دو ہزار چار میں یہ اعزاز انہوں نے اس لیئے قبول کیا تھا کہ انہیں امید تھی کہ انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس امید پر تھے کہ حالات سن انیس اکہتر جیسے نہیں ہوں گے جب ملک ٹوٹ گیا تھا اور بنگلہ دیش بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہلال امتیاز ایک بڑا اعزاز ضرور ہے لیکن ان کے بقول جب وہ اپنی فکری آنکھ سے دیکھتے ہیں تو انہیں یہ اعزاز ایک کلنک کا ٹیکہ لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے جو انہیں محبت اور پیار اور عزت دی ہے وہ موجودہ غیر جمہوری، غیر نمائندہ اور ظالم حکمرانوں کے دیئے گئے اعزاز سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف کے جمعرات کے روز قوم سے کیئے گئے خطاب نے انہیں افسوسناک حد تک مایوس کیا۔
احمد فراز نے کہا کہ وہ جانتے ہیں ک ان کی واحد آواز سے شاید کچھ زیادہ فرق نہ پڑے لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ ان جیسی اور آوازیں بھی بلند ہوں گی۔ لیکن ان کے بقول ایسے میں وہ اپنے اندر سے آنے والی آواز کو دبا بھی نہیں سکتے تھے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملک بھر سے ان جیسی لاکھوں آوازیں اٹھیں گی اور ملک میں آئین اور قانون کی حکرانی قائم ہوگی اور متلق العنانیت کا خاتمہ ہوگا۔
واضح رہے کہ احمد فراز صدر مشرف کے دور میں وزارت تعلیم سے منسلک ادارے نیشنل بک فاؤنڈیشن کے سربراہ کی حیثیت سے کئی برس تک خدمات انجام دیتے رہے ہیں اور حال ہی میں وہ اس عہدے سے علیحدہ ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے ایک انگریزی روزنامہ ڈان کے اسلام آباد میں ریزیڈنٹ ایڈیٹر ایم ضیاء الدین کو بھی اعلیٰ سول اعزاز دینے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے قبول کرنے سے معذرت کرلی تھی۔
Comment