Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Nimaz Dispute: US Company Fired 200 of their employees

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Nimaz Dispute: US Company Fired 200 of their employees

    Washington: More than 200 Muslim employees were fired from a meat-packing and distribution plant in the US following a disagreement over praying at workplace.
    Most of the victims were Somalian immigrants, had complained about inadequate prayer time at Cargill Meat Solutions in Fort Morgan, Colorado.
    According to The Telegraph, the company provided a “reflection room” for Muslim employees to pray since 2009, the workers claim the policy has been changed.
    “All of these employees are good employees and don’t have any other issues. They feel missing their prayer is worse than losing their job. It’s like losing a blessing from God,” a media report quoted Jaylani Hussein, a council spokesperson, as saying.
    Jaylani Hussein, a spokesman and executive director of CAIR claimed that the workers had been treated with prejudice.
    Previously, they have been allowed to pray at “different times of the day, typically in about five-to-10 minute blocks” and now told, “If you want to pray, go home”.
    “Cargill makes every reasonable attempt to provide religious accommodations to all employees based on our ability to do so without disruption to our beef-processing business,” the spokesperson added.


    کولوراڈو: امیریکی ریاست کولوراڈو میں فیکٹری انتظامیہ نے 200 مسلمان ملازمین کو صرف نماز پڑھنے کے لیے مسجد جانے پر ملازمت سے فارغ کردیا۔
    امریکا میں مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی واقعات اور اشتعال انگیزی میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کے باعث آئے روز مسلمانوں کے خلاف مذہبی منافرت کے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں ایسا ہی کچھ امریکی شہرکولوراڈومیں ہوا جہاں صرف نماز پڑھنے پر200 مسلمانوں کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔
    امریکی ریاست کولوراڈو میں گوشت کی ایک فیکٹری میں کام کرنے والے 200 مسلمان ملازمین کو نماز پڑھنے کی وجہ سے ملازمت سے نکال دیا گیا جب کہ فیکٹری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کو مذہبی منافرت کی وجہ سے نہیں نکالا گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق فیکٹری سے نکالے گئے افراد کام کے اوقات میں جمعہ کی نماز ادا کرنے مسجد گئے تاہم ملازمین کے واپس آنے پر فیکٹری انتظامیہ نے انہیں دوبارہ فیکٹری میں داخل ہونے سے روک دیا جب کہ ملازمت سے نکالے گئے زیادہ تر ملازمین کا تعلق صومالیہ اور دوسرے ممالک سے ہے۔
    مسلمان ملازمین کو نوکری سے نکالے جانے کے واقعے پر امریکا میں مسلم تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے اور واقعہ کو مذہبی منافرت قرار دیا گیا ہے۔
    Last edited by Yaaram; 5 January 2016, 04:13.
    Allah

  • #2
    Re: Nimaz Dispute: US Company Fired 200 of their employees

    بہت افسوس کی بات ہے مگر یہ لوگ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے ۔۔۔۔
    اپنے مذہب کی پیروی کرنا غیر مسلم ممالک میں کوئی جرم نہیں ۔۔۔۔مسلمانوں کے ایمان پختہ رہیں گے انشاءاللہ ۔۔۔


    Comment


    • #3
      Re: Nimaz Dispute: US Company Fired 200 of their employees

      In sha allah
      Allah

      Comment


      • #4
        Re: Nimaz Dispute: US Company Fired 200 of their employees



        افشاں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

        جس کسی کو بھی امريکی معاشرے ميں رہنے اور يہاں کے طرز زندگی کو سمجھنے کا تجربہ ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ امريکی معاشرہ کسی مخصوص مذہب، کميونٹی يا نسل سے محبت يا نفرت کی ترغيب کی بنياد پر قائم نہيں کيا گيا۔ امريکی آئين کی بنيادی اساس اور اصول يہ غير متزلزل يقين ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کے ليے برداشت کے جذبے کو فروغ ديا جانا چاہيے اور مذہبی وابستگی سے قطع نظر ہر شخص کو مساوی حقوق حاصل ہيں۔

        آپ نے يہ حقيقت بھی نظرانداز کر دی ہے کہ 911 کے واقعات کے بعد مسلمانوں پر کوئ پابندياں نہيں عائد کی گئ ہيں۔ اس واقعے کے بعد بھی امريکہ ميں سينکڑوں کی تعداد ميں مساجد کی تعمير بھی گئ ہے اور دنيا بھر سے ہزاروں کی تعداد ميں مسلمان طالب علموں نے امريکی تعليمی اداروں ميں داخلے بھی ليے ہيں۔

        اس واقعے کے بعد بھی امريکی معاشرہ اور حکومت مسلمان کميونٹی کو وہ تمام حقوق اور تحفظات فراہم کر رہی ہے جو اس واقعے سے پہلے مسلمانوں کو حاصل تھے اور يہ تمام حقوق وہی ہيں جو امريکی ميں ديگر مذاہب کے افراد کو حاصل ہیں۔

        اگر 911 کے واقعات کے بعد امريکی حکومت کا مقصد امريکہ ميں مسلمانوں کے خلاف کسی قسم کی تفريق کرنا، انھيں محدود کرنا يا ان کے خلاف کوئ مہم جوئ کرنا ہوتا – جيسا کہ کچھ تبصرہ نگاروں نے دعوی کيا ہے تو پھر آپ اس بات کی کيا توجيہہ پيش کريں گے کہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکہ بھر ميں مسجدوں کی تعمير کے عمل ميں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

        يہ حقيقت ان اعداد وشمار کی روشنی ميں عياں ہے جو ايک ايسے سروے ميں پيش کيے گۓ ہيں جو کونسل آن امريکن اسلامک ريليشنز، اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امريکہ اور ہارٹفورڈ انسٹيٹيوٹ فار ريليجن ريسرچ کے تعاون سے مرتب کيا گيا ہے۔

        اس سروے کے مطابق امريکہ ميں کل 2106 مساجد ہيں جو سال 2000 کے اعداد وشمار کے مقابلے ميں 74 فيصد زيادہ ہيں جب مساجد کی کل تعداد 1209 تھی۔ اس کے علاوہ اس سروے ميں يہ بھی واضح کيا گيا کہ پہلے کے مقابلے ميں امريکہ ميں بسنے والے مسلمان اب زيادہ امريکی معاشرے اور طرز زندگی ميں اپنی جگہ بنا رہے ہيں۔

        اس سروے کے ايک مصنف اور يونيورسٹی آف کينٹکی ميں اسلامک اسٹڈيز کے پروفيسر احسان باغبی کا کہنا ہے کہ امريکہ ميں مسلمان کميونٹی نا صرف يہ کہ بڑھ رہی ہے بلکہ يہ پہلے سے زيادہ متحرک اور فعال ہونے کے ساتھ ساتھ امريکی طرز معاشرت ميں بآسانی زم بھی ہو رہی ہے۔
        سال 2010 ميں مساجد کی جو گنتی کی گئ اس کے مطابق

        States with the Greatest Number of Mosques

        1 New York: 257
        2 California: 246
        3 Texas: 166
        4 Florida: 118
        5 Illinois: 109
        5 New Jersey: 109
        7 Pennsylvania: 99
        8 Michigan: 77
        9 Georgia: 69
        10 Virginia: 62



        سال 2000 ميں کيے جانے والے سروے ميں مساجد کے سرکردہ قائدين کی اکثريت کا يہ خيال تھا کہ امريکی معاشرہ اسلام کے خلاف متعصب اور جارحانہ سوچ رکھتا ہے ليکن اب صرف ايک چوتھائ ليڈر ايسا سمجھتے ہيں۔

        باغبی نے ايک انٹرويو ميں کہا کہ "911 کے واقعات کے بعد مساجد عمومی طور پر کميونٹی کی توجہ کا مرکز بن گئيں۔ اور اس تجربے – بلکہ مقامی سطح پر ہمسايوں اور گرجاگروں سميت ديگر مذاہب کے مختلف گروہوں کے ساتھ ميل جول کے اس مثـبت تجربے نے ہمدردی اور رواداری کی ايک فضا قائم کر دی۔

        ہارٹ فورڈ انسٹيٹيوٹ کے ڈيوڈ روزن کے مطابق اسلام شايد اس وقت امريکہ ميں سب سے زيادہ تيزی سے پھيلنے والا مذہب ہے۔

        کچھ راۓ دہندگان کے ليے يہ سہل ہے کہ وہ جانب داری پر مبنی غلط تاثر کی بنياد پر کہانياں تخليق کريں اور اپنی يکطرفہ سوچ کا اظہار کريں۔ ليکن حقيقت يہ ہے کہ اعداد وشمار کی روشنی ميں يہ واضح ہے کہ امريکہ ميں مسلمان اور مذہب اسلام کسی بھی لحاظ سے زير عتاب نہيں ہيں۔

        افشاں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

        digitaloutreach@state.gov

        www.state.gov

        https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

        http://www.facebook.com/USDOTUrdu


        Comment


        • #5
          Re: Nimaz Dispute: US Company Fired 200 of their employees

          You stated the situation in general. What about the issue narrated above?
          Allah

          Comment

          Working...
          X