Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

پاراچنار کے لنڈابازار میں دھماکہ ،25افراد جاں بحق

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پاراچنار کے لنڈابازار میں دھماکہ ،25افراد جاں بحق

    پاراچنار کے لنڈابازار میں دھماکہ ،25افراد جاں بحق

    اپرکرم ایجنسی کے علاقے پاراچنار کی عیدگاہ لنڈا مارکیٹ میں دھماکے سے کم ازکم 25افراد جاں بحق اور 60سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
    ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 35کلو وزنی مواد استعمال کیا گیا جس کو عید گاہ کے قریب ہی ایک ٹھیلے میں نصب کیا گیا تھا۔طوری بنگش قبائل نے اس واقعہ کیخلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
    عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے کرم ایجنسی کے ایک مصروف بازار میں بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
    تنظیم کے ’ترجمان ‘ علی بن سفیان نےمیڈیا کو بھیجی گئی ایک ای میل پیغام میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایران اور بشار السد کی حمایت کرنے کا بدلہ لینے کیلئے بازار میں آئی ای ڈی کے ذریعے بم دھماکا کیا۔
    ہم شیعہ والدین کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر انہوں نے بشار السد کی جنگ میں اپنے بچوں کو بھیجنے سے نہ روکا تو آئندہ بھی انہیں ایسے حملوں کا سامنا رہے گا‘۔
    پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں اتوار کو ہونے والے بم دھماکے میں دو درجن ہلاکتوں کے خلاف تین روزہ سوگ کے پہلے دن پاڑہ چنار شہر کے تمام بازار اور تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے جبکہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کی تدفین کر دی گئی ہے۔
    مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز ہونے والے بم دھماکے کے خلاف پاڑہ چنار میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا۔
    ساجد حسین توری ، رکن قومی اسمبلی نے بتایا کہ حکومت اور سکیورٹی اداروں کی کوشش تھی کہ آرمی پبلک سکول کی پہلی برسی سے قبل خیبر پختونخوا اور فاٹا میں اس قسم کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔
    ان کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے باعث شدت پسندوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے لیکن وہ مکمل طورپر ختم نہیں ہوئے اور اس واقعے سے بظاہر لگتا ہے کہ وہ بدستور متحرک ہیں جن کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
    اسلام ایک امن پسند مذہب ہے جو کسی بربریت و بدامنی کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔کسی بھی کلمہ گو کے خلاف ہتھیار اٹھانا حرام ہے اور اسلام تو اقلیتوں کے بھی جان و مال کے تحفظ کا حکم دیتا ہے۔ اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔لشکر جھنگوی العالمی ( یہ لشکر جھنگوی سے علیحدہ ہونے والا ایک گروپ ہے) دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ مذہب اسلام میں خواتین اور بچوں کے قتل،دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسلام اخوت، میل ملاپ اور بھائی چارہ کا مذہب ہے ۔ کسی بے قصور شخص کو مارنا یا قتل کرنا اسلام کے خلاف ہے ۔مُحسنِ انسانیت نے ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں.
    کیا ہم ایک نبی اور ایک دین کو ماننے والےمسلمان نہیں ؟ آج مرنے والا اور مارنے والا دونوں ہی مسلمان ہیں۔ پھر بھی ہم مسلمان کہلاتے ہیں اور اپنے آپ کو رسول ہاشمی کی امت گردانتے ہیں ؟اور بعض اوقات ہم حیوانیت کے ایسے مظاہرے کرتے ہیں کہ مسلمان اور انسان کہلانے پر شرم محسوس ہوتی ہے؟ فرقہ پرستوں کے ہاتھوں صرف شیعہ مسلمان ہی نہیں مارے جارہے بلکہ ان کے ہاتھ سنی مسلمانوں کے خون سے بھی رنگے ہوئے ہیں۔
Working...
X