نائجیریا :خود کش حملے میں 16 افراد جاں بحق، 50 زخمی
اتوار کی صبح شمال مشرقی نائجیریا میں خوفناک خود کش حملے میں 16 افراد جاں بحق جبکہ 50 زخمی ہوگئے۔ اگرچہ یہ ایک بہت بڑا سانحہ تھا لیکن جب خود کش حملہ آور کے بارے میں حقائق سامنے آئے تو پتہ چلا کہ بظاہر نظر آنے والے واقعے سے بھی بڑا سانحہ رونما ہوچکا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اس خود کش حملے کیلئے ایک بچی کو استعمال کیا گیا جس کی عمر تقریباً 10 سال تھی۔ یہ حملہ داماتوروشہر کی ایک پرہجوم مارکیٹ کے قریب کیا گیا۔ اگرچہ کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن نائجیرین حکام کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اسی نوعیت کے حملے دہشت گرد تنظیم بوکوحرام کرچکی ہے، اور اس حملے کے لئے بھی اسی تنظیم کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردوں کی درندگی کی بدترین مثال قراد دیا جا سکتا ہے جس میں سفاک درندوں نے اپنے ناپاک عزائم کے حصول کیلئے ایک معصوم اور ناسمجھ بچی کے جسم کے پرخچے اڑادئیے۔
******************************/daily-bites/28-Jul-2015/249438
خودکش حملے،دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں حرام ہے اور قران و حدیث میں اس کی ممانعت ہے. خو دکش حملے کرنا اور کرانا حرام ہے۔ جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئے ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔بوکو حرام قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ بوکو حرام اور ان جیسی دہشتگرد تنظیموں کا فلسفہ جہاد گمراہ کن،طرز عمل غیر اسلامی اور فہم اسلام ناقص اور جہالت پر مبنی ہے۔ ان کا طریقہ جہاد اسلامی جہاد کی شرایط کے منافی ہے۔
اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے قتل کی اسلام میں ممانعت ہے۔ اسلام اس طرح غیر مسلموں کا قتل عام تو کُجا دورانِ جنگ بھی بے قصور غیر مسلموں کے قتل کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے دورانِ جنگ بھی اسلامی فوجوں کے لئے باقاعدہ اصول و ضوابط کا تعین کیا۔ چنانچہ تعلیماتِ اسلام کے مطابق دوران جنگ بھی عورتوں کا قتل جائز نہیں ہے۔ اس کے ثبوت میں درج ذیل احادیث ملاحظہ ہوں :
عَنِ ابْنِِِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : وُجِدَتِ امْرَأَة مَقْتُوْلَةً فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَنَهَی رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ.
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا۔ اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (سختی سے) عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت فرما دی۔‘‘
ابن بطال نے ’’شرح صحیح البخاری (5 : 186)‘‘ میں اور امام نووی نے ’’شرح صحیح مسلم (12 : 37)‘‘ میں اسی موقف کی تائید کی ہے کہ دوران جنگ عورتوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔
حضرت ابن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب ابن ابی حقیق کی طرف لشکر روانہ کیا تو لشکر اسلام کو عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے صریحاً منع کیا۔
حضرت ابو ثعلبہ خشنی روایت کرتے ہیں :
نهی رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم عن قتل النساء والولدان.
طبرانی، المعجم الأوسط، 7 : 113، رقم : 7011
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا۔‘‘
اسلام میں مسلمان تو مسلمان غیر مسلموں کے بچوں کے قتل کی بھی ممانعت ہے۔
ایک غزوہ میں لوگوں نے بعض بچوں کو بھی قتل کر ڈالا۔ یہ بات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جن کے قتل کی نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ انہوں نے بچوں تک کو قتل کر ڈالا؟ خبردار! بچوں کو ہرگز قتل نہ کرو، خبردار! بچوں کو ہرگز قتل نہ کرو۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! کیوں، کیا وہ مشرکوں کے بچے نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تمہارے بہترین لوگ بھی مشرکوں کے بچے نہیں تھے؟‘‘ بچوں کا قتل جہاد نہیں بلکہ فساد ہے۔ اسلامی شریعہ کے مطابق اور بچوں عورتوں کو جنگ کا ایندہن نہ بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہوں جنگ کے دوران قتل کیا جا سکتا ہے۔
ایک دس سالہ بچی کو خودکش حملے آور کے طور پر استعمال کرنا ، بے رحم دہشت گردوں کی درندگی کی بدترین مثال ہے اور یہ جہاد نہ ہے بلکہ سیدہی سادہی دہشتگردی ہے۔ حدیث رسول کریم ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھوں سے دوسرے مسلمانوں کو گزند نہ پہنچے۔بوکو حرام کے دہشتگر کیسے مسلمان ہیں جو بے گناہ مسلمانوں کو دن رات قتل کرتے ہیں اور پھر بھی اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں؟ ان کے مظالم کے سامنے ہلاکو اور چنگیز خان کے مظالم ہیچ ہیں۔
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور دہشتگرد اسلا م اور امن کے دشمن ہیں۔ دہشتگرد تنظیمیں جہالت اور گمراہی کےر استہ پر ہیں۔جہاد کے نام پر بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشتگرد ہیں۔یہ دہشتگرد اسلام کو بدنام اور امت مسلمہ کو کمزور کر رہے ہیں۔
اتوار کی صبح شمال مشرقی نائجیریا میں خوفناک خود کش حملے میں 16 افراد جاں بحق جبکہ 50 زخمی ہوگئے۔ اگرچہ یہ ایک بہت بڑا سانحہ تھا لیکن جب خود کش حملہ آور کے بارے میں حقائق سامنے آئے تو پتہ چلا کہ بظاہر نظر آنے والے واقعے سے بھی بڑا سانحہ رونما ہوچکا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اس خود کش حملے کیلئے ایک بچی کو استعمال کیا گیا جس کی عمر تقریباً 10 سال تھی۔ یہ حملہ داماتوروشہر کی ایک پرہجوم مارکیٹ کے قریب کیا گیا۔ اگرچہ کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن نائجیرین حکام کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اسی نوعیت کے حملے دہشت گرد تنظیم بوکوحرام کرچکی ہے، اور اس حملے کے لئے بھی اسی تنظیم کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردوں کی درندگی کی بدترین مثال قراد دیا جا سکتا ہے جس میں سفاک درندوں نے اپنے ناپاک عزائم کے حصول کیلئے ایک معصوم اور ناسمجھ بچی کے جسم کے پرخچے اڑادئیے۔
******************************/daily-bites/28-Jul-2015/249438
خودکش حملے،دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں حرام ہے اور قران و حدیث میں اس کی ممانعت ہے. خو دکش حملے کرنا اور کرانا حرام ہے۔ جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئے ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔بوکو حرام قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ بوکو حرام اور ان جیسی دہشتگرد تنظیموں کا فلسفہ جہاد گمراہ کن،طرز عمل غیر اسلامی اور فہم اسلام ناقص اور جہالت پر مبنی ہے۔ ان کا طریقہ جہاد اسلامی جہاد کی شرایط کے منافی ہے۔
اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے قتل کی اسلام میں ممانعت ہے۔ اسلام اس طرح غیر مسلموں کا قتل عام تو کُجا دورانِ جنگ بھی بے قصور غیر مسلموں کے قتل کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے دورانِ جنگ بھی اسلامی فوجوں کے لئے باقاعدہ اصول و ضوابط کا تعین کیا۔ چنانچہ تعلیماتِ اسلام کے مطابق دوران جنگ بھی عورتوں کا قتل جائز نہیں ہے۔ اس کے ثبوت میں درج ذیل احادیث ملاحظہ ہوں :
عَنِ ابْنِِِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : وُجِدَتِ امْرَأَة مَقْتُوْلَةً فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَنَهَی رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ.
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا۔ اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (سختی سے) عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت فرما دی۔‘‘
ابن بطال نے ’’شرح صحیح البخاری (5 : 186)‘‘ میں اور امام نووی نے ’’شرح صحیح مسلم (12 : 37)‘‘ میں اسی موقف کی تائید کی ہے کہ دوران جنگ عورتوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔
حضرت ابن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب ابن ابی حقیق کی طرف لشکر روانہ کیا تو لشکر اسلام کو عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے صریحاً منع کیا۔
حضرت ابو ثعلبہ خشنی روایت کرتے ہیں :
نهی رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم عن قتل النساء والولدان.
طبرانی، المعجم الأوسط، 7 : 113، رقم : 7011
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا۔‘‘
اسلام میں مسلمان تو مسلمان غیر مسلموں کے بچوں کے قتل کی بھی ممانعت ہے۔
ایک غزوہ میں لوگوں نے بعض بچوں کو بھی قتل کر ڈالا۔ یہ بات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جن کے قتل کی نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ انہوں نے بچوں تک کو قتل کر ڈالا؟ خبردار! بچوں کو ہرگز قتل نہ کرو، خبردار! بچوں کو ہرگز قتل نہ کرو۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! کیوں، کیا وہ مشرکوں کے بچے نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تمہارے بہترین لوگ بھی مشرکوں کے بچے نہیں تھے؟‘‘ بچوں کا قتل جہاد نہیں بلکہ فساد ہے۔ اسلامی شریعہ کے مطابق اور بچوں عورتوں کو جنگ کا ایندہن نہ بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہوں جنگ کے دوران قتل کیا جا سکتا ہے۔
ایک دس سالہ بچی کو خودکش حملے آور کے طور پر استعمال کرنا ، بے رحم دہشت گردوں کی درندگی کی بدترین مثال ہے اور یہ جہاد نہ ہے بلکہ سیدہی سادہی دہشتگردی ہے۔ حدیث رسول کریم ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھوں سے دوسرے مسلمانوں کو گزند نہ پہنچے۔بوکو حرام کے دہشتگر کیسے مسلمان ہیں جو بے گناہ مسلمانوں کو دن رات قتل کرتے ہیں اور پھر بھی اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں؟ ان کے مظالم کے سامنے ہلاکو اور چنگیز خان کے مظالم ہیچ ہیں۔
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور دہشتگرد اسلا م اور امن کے دشمن ہیں۔ دہشتگرد تنظیمیں جہالت اور گمراہی کےر استہ پر ہیں۔جہاد کے نام پر بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشتگرد ہیں۔یہ دہشتگرد اسلام کو بدنام اور امت مسلمہ کو کمزور کر رہے ہیں۔