سردی سبھی کو لگتی ہے۔
آج ایک پرانا اخبار نظر سے گزرا ، ایک عنوان ( سردی سب ہی کو لگتی ہے) دیکھکرمیں
چونک گیا، یہ ایک کسی فلاحی ادارے کا اشتہار تھا، ۔ کہ حالیہ سیلاب سے آنے والی
تباہی سے 25 لاکھ پاکستانی مکمل طور ہر تباہ ہوگئے ہیں، اور بے سروسامانی کے عالم
میں کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، حکومتی اداروں کی کارکردگی سے ہم سب اچھی
طرح واقف ہیں، نا اہل حکمران، اور انکے رفاء کار نے ستم بالائے ستم اپنی فصلون
اور زمینوں کو بچانے کے لئے حفاظتی پشتوں کو ہی توڑ دیا ہے، تاکہ اپنی چند ایکڑ
زمینوں کو بچا سکیں، اور باقی غریب کسان ، ہاری، مزدور اپنی متاع حیات، جمع
پونجی، مال مویشی، بال بچوں سمیت اگر سیلاب میں غرق ہوتا ہے ، تو ہو۔ وہ محٖفوظ
رہیں۔ ان حالات کو دیکھ کر چند فلاحی ادارے فورا حرکت میں آئے، اور ان بے
آسرا لوگوں کی مدد کو پہنچے۔ اس موقع پر اگر پاک افواج کے کردار اور ریسکیو
آپریشن کا ذکر نہ کیا گیا تو ایک بہت بڑی نا انصافی ہوگی، ۔ اس آپریشن کے دوران
پاک افواج کے جوان زخمی بھی ہوئے اور شہید بھی ہوئے۔
آج ہمارے ان بھائیوں کو ہماری مدد کی ضرورت ہے۔ یہ کام صرف فلاحی اداروں
کا ہی نہیں، بلکہ ایک قومی فریضہ سمجھ کر اگر ہم سب ملکر اپنے گھروں سے وہ پرانے
گرم کپڑے ، کمبل، رضائیاں، جو ہم بے کار سمجھ کر گھر کے کسی کونے میں ڈال چکے
ہیں، انہیں ایک جگہ اپنے محلے، علاقے، میں جمع کرکے کسی فلاحی ادارے کو حوالے
کردیں جو ان سیلاب زدگان تک پہنچا دیں ۔ جو سردی کے موسم میں، پریشان حال
ہیں۔ تو یہ ایک بہت بڑا کام ہوگا۔ ا ور ہماری قوم کے زندہ قوم ہونے کی علامت بھی
لاکھوں معصوم بچے، بوڑھے، جواں، عورتیں، سردی کی اذیت سے اور بیماری سے بچ
جائینگی، دوسرا طریقہ یہ ہے ، کہ ہم اپنے علاقے کی مساجد میں اعلان کروائیں، کہ
تمام ایل مھلہ، اپنے غیر ضروری گرم کپڑے ، مساجد میں جمع کرائیں۔
یہ ہمارا اخلاقی اور دینی فریضہ بھی ہے۔