Working...
We process personal data about users of our site, through the use of cookies and other technologies, to deliver our services, personalize advertising, and to analyze site activity. We may share certain information about our users with our advertising and analytics partners. For additional details, refer to our Privacy Policy.
By clicking "I AGREE" below, you agree to our Privacy Policy and our personal data processing and cookie practices as described therein. You also acknowledge that this forum may be hosted outside your country and you consent to the collection, storage, and processing of your data in the country where this forum is hosted.
I Agree
پھر ایک دن اس نے مجھے اک خوشخبری سنائی، کہ میرے گھر میں ایک پھول کھلنے والا ہے۔ اور وہ دن بھی آگیا، اک ننھا مہمان آگیا، ، ہم دونون کی محبت کا زاویہ بدل گیا۔
اب میں کہتا کہ مجھے تم سے محبت ہے، تو وہ شرما کر سینے میں اپنا چہرہ نہیں چھپاتی تھی، مسکرا کے اپنی گود میں بیٹھے ننھے کو سینے سے چمٹا لیتی تھی۔ ہان مجھے اب بھی اس سے محبت تھی، اب مین دفتر سے واپس آتا تو دروازے پر میرا ننھا ہاتھ میں بیٹ او ر بال لیئے کھڑا ہوتا تھا۔ اور مجھےدیکھتے ہی کہتا تھا۔ بابا مجھ سے پیار کرتے ہو نا۔ مین کہتا ہان میری جان مین تم سے بہت پیار کرتا ہوں۔ اور نطر اٹھا کر دروازے کی طرف دیکھتا تو وہان کوئی نہین ہوتا تھا۔ ننھا میرا ہاتھ ہلا کر متوجہ کرتا ہے ، بابا تو پھر بالنگ کراؤ، اور مین مسکر ا کر بال اسکے ہاتھ سے پکڑ لیتا ، اور اپنا بیگ سیڑھیون پر رکھ کر اسکے ساتھ کھلنے لگتا ہون۔
ہان مجھے تم سے محبت ہے۔ آج بھی ہے،
آج جب میں ہمارا ننھا باہر چلا گیا ہے۔ آج جب تمھارے سیاہ زلفون کی جگہ سفید جوڑے نے لے کی ہے۔ آج جب تمہاری چمکتی حیسن آنکھون کی روشنی ماند پر گئی ہے، اور چشمہ للگ گیا ہے، ، آج جب میں خزان رسیدہ درخت کی طرح مرجھا گیا ہوں۔ آج جب تم اپنے لرزتے ہاتھوں اور جھکی ہوئی کمر کے ساتھ جاکر میرے لئے چائے لیکر آتی ہو۔ اور میں مسکرا کر دیکھتا ہون، تو سینے سے گرم ساننس نہیں ، کھانسی کی کھنک آتی ہے، تو میں کہتا ہون مجھے تم سے محبت ہے۔ آج جب انتا بڑا گھر مین تم اور میں اکیلے رہ گئے ہیں، اور جب رات کو تمہاری پنڈلیون میں درد ہوتا ہے، اور تم بے چین ہوجاتی ہو، اور میں آکر تمھارے پاس بیٹھ جاتا ہوں اور اپنے ہاتھوں سے تہھاری پنڈلیان دباتا ، اور تم کو آرام ملتا ہے۔ اور تم سو جاتی ہو، تو میں جھک کر تمہارے چہرے سے جاندی جیسی زلفیں ہٹا کر پرسکون چہرے کو دیکھتا ہوں، اور اپنے میری آنکیھں دھندلا جاتی ہیں، اور مین اپنے سوکھے ہونٹ تمہارے ماتھے پر رکھ کر بوسہ لیتا ہوں، اسوقت بھی ہیی کہتا ہون، میں تم سے محبت کرتا ہون۔ بے حد مھبت کرتا ہون۔
اور پھر میں واپس اپنے پلنگ پر آکر لیٹ جاتا ہون۔ ۔اور سوچتا ہوں۔ کیا یہی محبت ہے، اور اگر یہی محبت ہے ، تو پھر الفاظ کی محتاج کیون ہے۔ ؐ محبے اور اسکےجذبے الفاظون کے محتاج تو نہیں۔ میرا خیال ہے یہی ہے محبت۔