لبوں پہ پُھول کِھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے
دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغِ شام سے پہلے
کبھی منظر بدلنے پر بھی قِصّہ چل نہیں پاتا
کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام...
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Search Result
Collapse
3 results in 0.0118 seconds.
Keywords
Members
Tags
-
کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے
-
یہ کہانی پھرسہی
ہم کوکس کےغم نےمارایہ کہانی پھرسہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھرسہی
دل کےلٹنےکاسبب پوچھو نہ سب کےسامنے
نام آئے گا تمہارا یہ کہانی پھر سہی
نفرتوں...
-
کہیں تو کس سے کہیں
نہ ربط ہے نہ معانی ، کہیں تو کس سے کہیں
ہم اپنے غم کی کہانی ، کہیں تو کس سے کہیں
سلیں ہیں برف کی سینوں میں اب دلوں کی جگہ
یہ سوزِ دردِ نہانی کہیں تو کس سے کہیں
نہیں ہے اہلِ جہاں کو خود اپنے غم سے فراغ
ہم...