ہم کو سہنا ہی پڑا ذات کا دُکھ
درد میں ڈُوبی ہوئی رات کا دُکھ
پتھرو، آؤ، سہارو، دیکھو
ایک شیشے سے ملاقات کا دُکھ
ہم کو آزادی کی خواہش نے دِیا
راکھ ہوتے ہوئے باغات کا دُکھ
اے خُدا اور مجھے قوت دے
...
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Search Result
Collapse
2 results in 0.0091 seconds.
Keywords
Members
Tags