ہم کو سہنا ہی پڑا ذات کا دُکھ
درد میں ڈُوبی ہوئی رات کا دُکھ
پتھرو، آؤ، سہارو، دیکھو
ایک شیشے سے ملاقات کا دُکھ
ہم کو آزادی کی خواہش نے دِیا
راکھ ہوتے ہوئے باغات کا دُکھ
اے خُدا اور مجھے قوت دے
...
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Search Result
Collapse
3 results in 0.0054 seconds.
Keywords
Members
Tags
-
ہم کو سہنا ہی پڑا ذات کا دُکھ
-
دُکھ فسانہ نہیں
دُکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں ، دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں
آج تک اپنی بے کلی کا سبب، خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں -
-
اب کے اُس کی آنکھوں میں بے سبب اُداسی تھی
[محسن نقوی کی ایک نظم ]
اب کے اُس کی آنکھوں میں بے سبب اُداسی تھی
اب کے اُس کے چہرے پر دُکھ تھا بدحواسی تھی
اب کے یُوں مِلا مُجھ سے یُوں غزل سُنی جیسے
میں...