ہم کو سہنا ہی پڑا ذات کا دُکھ
درد میں ڈُوبی ہوئی رات کا دُکھ


پتھرو، آؤ، سہارو، دیکھو
ایک شیشے سے ملاقات کا دُکھ


ہم کو آزادی کی خواہش نے دِیا
راکھ ہوتے ہوئے باغات کا دُکھ


اے خُدا اور مجھے قوت دے
...