ہم کو سہنا ہی پڑا ذات کا دُکھ
درد میں ڈُوبی ہوئی رات کا دُکھ
پتھرو، آؤ، سہارو، دیکھو
ایک شیشے سے ملاقات کا دُکھ
ہم کو آزادی کی خواہش نے دِیا
راکھ ہوتے ہوئے باغات کا دُکھ
اے خُدا اور مجھے قوت دے
...
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Search Result
Collapse
1 result in 0.0081 seconds.
Keywords
Members
Tags