رات دن محبوس اپنے ظاہری پیکر میں ہوں
شعلۂ مضطر ہوں میں لیکن ابھی پتھر میں ہوں

اپنی سوچوں سے نکلنا بھی مجھے دشوار ہے
دیکھ میں کس بے کسی کے گنبد بے در میں ہوں
...