کچھ دیر پہلے نیند سے
.
.
.
میں جن کو چھوڑ آیا تھا شناسائی کی بستی کے وہ سارے راستے آواز دیتے ہیں
نہیں معلوم اب کس واسطے آواز دیتے ہیں
لہو میں خاک اڑتی ہے
بدن خواہش بہ خواہش ڈھے رہا ہے
اور
.
.
.
میں جن کو چھوڑ آیا تھا شناسائی کی بستی کے وہ سارے راستے آواز دیتے ہیں
نہیں معلوم اب کس واسطے آواز دیتے ہیں
لہو میں خاک اڑتی ہے
بدن خواہش بہ خواہش ڈھے رہا ہے
اور